ایران اور قزاقستان کے درمیان 14 دستاویزات اور دوطرفہ تعاون کی یادداشتوں پر دستخط
اشاعت کی تاریخ: 11th, December 2025 GMT
تسنیم نیوز ایجنسی کے مطابق مسعود پزشکیان کے قزاقستان کے دورے کے دوران، دونوں ملکوں کے اعلیٰ سطحی حکام نے صدرِ ایران اور صدرِ قزاقستان کی موجودگی میں 14 تعاون دستاویزات پر دستخط کیے۔ یہ معاہدے نقل و حمل، ٹرانزٹ اور لاجسٹکس، ثقافتی تبادلات، قانونی معاونت، صحت و درمان، سفارتی تعاون اور میڈیا کے شعبوں سے متعلق ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ ایرانی صدر مسعود پزشکیان کے دورے کے موقع پر ایران اور قزاقستان کے اعلیٰ حکام نے دوطرفہ تعلقات کی سطح کو مزید بلند کرنے کے مقصد سے 14 دستاویزات اور تعاون کی یادداشتوں پر دستخط کیے اور اُن کا تبادلہ کیا۔ تسنیم نیوز ایجنسی کے مطابق مسعود پزشکیان کے قزاقستان کے دورے کے دوران، دونوں ملکوں کے اعلیٰ سطحی حکام نے صدرِ ایران اور صدرِ قزاقستان کی موجودگی میں 14 تعاون دستاویزات پر دستخط کیے۔ یہ معاہدے نقل و حمل، ٹرانزٹ اور لاجسٹکس، ثقافتی تبادلات، قانونی معاونت، صحت و درمان، سفارتی تعاون اور میڈیا کے شعبوں سے متعلق ہیں۔ اس کے علاوہ 8 دستاویزات کا باضابطہ تبادلہ بھی عمل میں آیا۔ اسی موقع پر ایران کے صدر اور قزاقستان کے صدر نے دوطرفہ مشترکہ اعلامیہ پر بھی دستخط کیے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: قزاقستان کے دستخط کیے ایران اور
پڑھیں:
پاکستان اور نڈونیشیانے 7معاہدوں پر دستخط کردیے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد(نمائندہ جسارت،خبر ایجنسیاں)پاکستان اور انڈونیشیا کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کے 7 معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط ہو گئے۔معاہدوں پر دستخط کی تقریب میں وزیراعظم شہباز شریف اور انڈونیشیا کے صدر پرابوووسوبیا نتو موجود تھے۔پاکستان اورانڈونیشیا کے درمیان اعلیٰ تعلیم کے شعبے میں تعاون کا معاہدہ کر لیا گیا، پاکستانی طلبا کی انڈونیشیا میں اعلیٰ تعلیم کیلیے انڈونیشین ایڈ اسکالر شپ پروگرام پر دستخط کیے گئے۔دونوں ملکوں میں چھوٹے اوردرمیانے کاروبارکی ترقی کیلیے تعاون اور تاریخی دستاویزات اورریکارڈ محفوظ بنانے کے لیے مفاہمتی یادداشت کا تبادلہ ہوا۔اس کے علاوہ منشیات اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے مفاہمتی یادداشت، حلال تجارت اورسرٹیفکیشن اور صحت کے شعبے میں تعاون کی مفاہمتی یادداشت کا بھی تبادلہ کیا گیا۔بعد ازاں وزیراعظم شہباز شریف نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انڈونیشین صدر کے دورہ پاکستان سے دونوں ممالک کے تعلقات مزید مضبوط ہوں گے، صدر پرابوووسوبیا نتو انڈونیشیا کے مدبر رہنما ہیں، ان کیساتھ بات چیت انتہائی مثبت اور تعمیری رہی۔وزیراعظم نے کہا کہ باہمی تجارت میں توازن پر بات چیت کی گئی، پاکستانی ڈاکٹرز ، پروفیسرز اور ماہرین کو انڈونیشیا بھیجنے پر اتفاق ہوا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور انڈونیشیا کے تعلقات کی تاریخ 75 سال پر مبنی ہے، انڈونیشیا کی عوام اور حکومت نے 1965 کی جنگ میں پاکستان کیساتھ اظہار یکجہتی کیا، فلسطین کے حوالے بات کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ غزہ میں اسرائیل کی طرف سے جنگ بندی کی خلاف ورزیاں قابل مذمت ہیں۔صدر انڈونیشیا پرابوو سوبیانتو نے شاندار میزبانی اور استقبال پر وزیراعظم شہباز شریف کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی فضائی حدود میں جے ایف 17 تھنڈر طیاروں کی سلامی میرے لیے اعزاز ہے۔ ہم نے مختلف شعبوں میں تعاون کے حوالے سے یادداشتوں اور ایم او یوز کا تبادلہ کیا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور انڈونیشیا کے درمیان تاریخی تعلقات ہیں، پاکستان کی جانب سے صحت کے شعبے میں تعاون کا خیر مقدم کرتے ہیں، پاکستان کیساتھ تعلیم، تجارت، زراعت، ٹیکنالوجی کے شعبوں میں تعاون کو فروغ دیں گے، انہوں نے کہا کہ غزہ کے معاملے پر ہم نے مشترکہ موقف اپنایا ہے۔علاوہ ازیںصدرمملکت آصف علی زرداری نے پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے انڈونیشیا کے صدر پرابوو سوبیانتو کو نشان پاکستان سے نواز دیا اور دونوں رہنماؤں نے امن، استحکام اور خوش حالی کے لیے تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا۔ایوان صدر سے جاری اعلامیے کے مطابق ایوان صدر میں خصوصی اعزازی تقریب منعقد ہوئی جہاں انڈونیشیا کے صدر پرابوو سوبیانتو کو نشان پاکستان عطا کیا گیا، تقریب میں وزیراعظم شہباز شریف، چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی، اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق اور اعلیٰ عسکری قیادت نے شرکت کی۔دونوں رہنماؤں نے پاکستان اور انڈونیشیا کے امن، استحکام اور خوش حالی کے لیے تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا، صدر پاکستان نے انڈونیشیا کے سوماترا کے سیلاب اور لینڈسلائیڈنگ پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا، متاثرین کے لیے دعائے مغفرت اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کی۔دونوں صدور نے بین المذاہب ہم آہنگی اور برداشت کے فروغ کے عزم کا اعادہ کیا، پاکستان اور انڈونیشیا نے مستقبل کی شراکت داری کو جامع ترقی کے اصولوں پر استوار کرنے کا بھی فیصلہ کیا۔اس موقع پر دوطرفہ تجارت میں اضافے پر اظہار اطمینان اور تجارت میں توازن اور تنوع پر زور دیا گیا اور مشترکہ تجارتی کمیٹی کو کاروباری روابط بڑھانے کا مؤثر فورم قرار دیا گیا۔ اس موقع پر انڈونیشیا کے صدر کے اعزاز میں ایوان صدر میں پرتکلف عشائیہ دیا گیا۔دریں اثناء پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے جمہوریہ انڈونیشیا کے صدر پرابوو سوبیانتو اور آرمی چیف و چیف آف ڈیفنس فورسز فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کے درمیان اسلام آباد میں ملاقات ہوئی۔ملاقات کے دوران باہمی دلچسپی کے امور، علاقائی سلامتی اور دوطرفہ دفاعی تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا۔آئی ایس پی آر کے مطابق دونوں اطراف نے دونوں برادر ممالک کی مسلح افواج کے درمیان موجودہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔انڈونیشیا کے صدر نے پاکستان کی مسلح افواج کی پیشہ وارانہ مہارت کو سراہا اور علاقائی امن و استحکام کے فروغ میں پاکستان کے کردار کا اعتراف کیا۔آرمی چیف و چیف آف ڈیفنس فورسز، فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے کہا کہ پاکستان انڈونیشیا کے ساتھ اپنے دیرینہ تعلقات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور فوجی تربیت، انسداد دہشت گردی اور استعداد کار بڑھانے کے شعبوں میں دفاعی تعاون کو بڑھانے کے لیے پرعزم ہے۔دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ ان شاء اللہ وہ وقت دور نہیں جب پاکستان قرضوں سے مکمل نجات حاصل کرکے معاشی طور پر خود کفیل ہوگا۔آئی ایم ایف کی جانب سے حکومتی معاشی اصلاحات اور اقدامات کے مؤثر نفاذ کی وجہ سے جاری پروگرام کے تحت مالی اجراء پر وزیرِ اعظم نے حکومتی معاشی ٹیم کی کوششوں کی پذیرائی کی ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ اصلاحاتی ایجنڈے کے نفاذ اور پاکستان کی معاشی ترقی کی راہ ہموار کرنے میں فیلڈ مارشل سید عاصم منیر، چیف آف آرمی اسٹاف و چیف آف ڈیفنس فورسز کی معاونت کا کلیدی کردار ہے۔انہوں نے کہا کہ عالمی مالیاتی فنڈ کی جانب سے پاکستان میں معاشی اصلاحات و اقدامات کے مؤثر نفاذ پر اظہار اطمینان معاشی ٹیم بالخصوص وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اور انکی ٹیم کی محنت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ آئی ایم کی جانب سے حالیہ مالی اجراء اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان معاشی استحکام اور ترقی کیلیے ضروری اقدامات پر عملدرآمد کر رہا ہے۔وزیرِ اعظم نے کہا کہ ڈیفالٹ کے دہانے سے ملک کو استحکام اور ترقی کی سمت میں گامزن کرنا ایک کٹھن مرحلہ تھا جس کیلیے سب نے مل کر قربانی دی۔ سیاسی جماعتوں نے سیاست کی قربانی دے کر اور قوم نے معاشی مشکلات برداشت کرکے نا ممکن کو ممکن کر دکھایا۔انہوں نے کہا کہ اللہ کے فضل و کرم سے پاکستان کی معاشی اصلاحات اور ڈیجیٹائیزیشن کامیاب کیس اسٹڈی کے طور پر دنیا بھر میں مثال بن گئی ہے۔ پاکستان کی معاشی ترقی کا خواب ان شاء اللہ جلد شرمندہ تعبیر ہوگا۔