فیض حمید کے ساتھ اگر کوئی اور ملوث ہوگا تو ان کو بھی سزا ملے گی، گورنر کے پی
اشاعت کی تاریخ: 11th, December 2025 GMT
پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے گورنر کے پی فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ ایک سزا ہوئی اور کوئی چیز سامنے آئے تو اس پر بھی سزا ہو سکتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی کا کہنا ہے کہ فیض حمید کے ساتھ اگر کوئی اور ملوث ہوگا تو ان کو بھی سزا ملے گی۔ پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے گورنر کے پی فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ ایک سزا ہوئی اور کوئی چیز سامنے آئے تو اس پر بھی سزا ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فیض حمید کو 14 سال کورٹ مارشل ہوا، جو ریکارڑ پر ثبوت آئے اس بنا پر سزا ہوئی، ان کی ایک چائے کی پیالی سے اس صوبے کو کافی نقصان ہوا، جب سیاسی رہنماؤں کو سزا ملی تو جرنیل کو بھی ملی۔ سب سے پہلے ریاست ہے بانی اوپر سے آئی ہوئی مخلوق نہیں۔
پی ٹی آئی پر تنقید کرتے ہوئے فیصل کریم نے کہا کہ صوبائی سیکریٹریٹ اڈیالہ منتقل ہوگیا ہے وہاں سے صوبہ چلایا جا رہا ہے، سیکرٹری پریشان ہیں کہ کس کی بات مانیں اور کس کی نہ مانیں۔ پنجاب حکومت بانی چیئرمین کو کہیں اور منتقل کر دیں تاکہ عوام سکھ کا سانس لیں۔ گورنر کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت اداروں کے ساتھ ملکر امن قائم کریں تو ہر چیز بہتری کی طرف جائے گی، پی ٹی آئی اور دیگر بلایا جاتا تو نہیں آتے تھے تو آج آرمی کانفرنس میں کس منہ سے دعوت دیں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: فیصل کریم نے کہا کہ بھی سزا
پڑھیں:
کوئی دو رائے نہیں، پاکستان میں احتساب کا سلسلہ شروع ہوگیا، فیصل واوڈا ردعمل
اسلام آباد (نیوزڈیسک) سابق لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کیخلاف فیصلے پر آزاد سینیٹر فیصل واوڈا کا ردعمل سامنے آگیا۔ تفصیلات کے مطابق اسٹیبلشمنٹ کے قریب سمجھے جانے والے سابق وفاقی وزیر و سینیٹر فیصل واوڈا کا کہنا ہے کہ اس فیصلے کا پورا کریڈٹ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کو جاتا ہے، اس سے اب یہ کلیئر ہوچکا ہے کہ پاکستان سے بڑا کوئی نہیں، اس میں کوئی دو رائے نہیں ہونی چاہیئے، پاکستان میں اب احتساب کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے، اس سلسلے میں یہ بہت خوش آئند اور زبردست فیصلہ آیا ہے۔
مسلح افواج کے شعبہ تعلقات عامہ ( آئی ایس پی آر ) نے بتایا ہے کہ سابق لیفٹینیٹ جنرل فیض حمید کوسزا سنا دی گئی ہے، فیض حمید کو 14 سال قید بامشقت کی سزا سنائی گئی ہے، فیض حمید پر 4 الزامات ثابت ہوئے، ان الزامات میں سیاسی سرگرمیوں میں ملوث ہونا شامل ہے، آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی کا الزام ثابت ہوا، ان پر اختیارات اور سرکاری وسائل کے غلط استعمال کا الزام بھی ثابت ہوگیا، افراد کوغیرقانونی نقصان پہچانے کا الزام بھی ثابت ہوا۔
فوج کے ترجمان ادارے کا کہنا ہے کہ مذکورہ بالا 4 الزامات ثابت ہونے پر فیلڈ جنرل کورٹ مارشل نے فیض حمید کو 14سال قیدِ بامشقت کی سزا سنائی، اس حوالے سے فیض حمید کیخلاف کورٹ مارشل کا عمل 12 اگست 2024ء کوشروع ہوا، فوجی عدالت کا عمل 15 ماہ تک جاری رہا اور اس کے نتیجے میں 14 سال قید کی سزا کا باضابطہ نفاذ 11 دسمبر 2025ء کو کیا گیا۔ آئی ایس پی آر کی طرف سے کہا گیا ہے کہ فوجی عدالت نے تمام قانونی تقاضوں کے مطابق کارروائی کی، اس دوران ملزم کواپنی مرضی کی دفاعی ٹیم کا پورا حق دیا گیا، سزا یافتہ ملزم کو متعلقہ فورم پر اپیل کا حق حاصل ہے، مجرم کوفیصلے کیخلاف متعلقہ فورم پراپیل کا حق ہے، ان کے خلاف سیاسی عدم استحکام اور مزموم سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے دیگر پہلو الگ سے دیکھے جا رہے ہیں۔