کیا فقط احتجاج کا اہتمام کرنا "یو اے پی اے" کیلئے کافی ہے، دہلی ہائی کورٹ
اشاعت کی تاریخ: 9th, January 2025 GMT
دہلی فسادات کے ملزمین عمر خالد، شرجیل امام، محمد سلیم خان، شفا الرحمن، شاداب احمد، اطہر خان، خالد سیفی اور گلفشہ فاطمہ چار سال سے زیادہ عرصے سے جیل میں ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ دہلی فسادات 2020ء کے معاملے میں دہلی ہائی کورٹ میں ملزمین کی ضانت کی درخواستوں پر سماعت جاری ہے۔ اس دوران دہلی پولیس نے ملزمین کی ضامنت کی سخت مخالفت کی اور دہلی پولیس نے دہلی ہائی کورٹ پر زور دیا کہ وہ دہلی فسادات کے سلسلے میں ملزمین عمر خالد، شرجیل امام اور چھ دیگر ملزمان کی طرف سے دائر ضمانت کی درخواستوں پر "انتہائی سخت نظریہ” اپنائے۔ دریں اثناء آج سماعت کے دوران ملزمین کی ضمانت کی شدید مخالفت کر رہی دہلی پولیس سے ہائی کورٹ نے سخت سوال کئے ہیں۔ دہلی ہائی کورٹ نے بدھ کے روز دہلی پولیس سے پوچھا کہ کیا غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ "یو اے پی اے" کے تحت کسی شخص کے خلاف مقدمہ چلانے کے لئے احتجاج کی جگہ کا اہتمام کرنا کافی ہے۔
رپورٹ کے مطابق جسٹس نوین چاولہ اور جسٹس شلندر کور کی ڈویژن بنچ نے یہ سوال ایس پی پی امیت پرساد سے کیا، جو 2020ء کے شمال مشرقی دہلی فسادات کیس میں عمر خالد، شرجیل امام اور دیگر ملزمان کی طرف سے دائر ضمانت کی درخواستوں کی مخالفت کر رہے تھے۔ واضح رہے کہ 23 اور 26 فروری 2020ء کے درمیان ہونے والے تشدد کے نتیجے میں 53 افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہوئے، جن میں زیادہ تر ہلاکتیں مسلمانوں کی تھیں۔ رپورٹ کے مطابق منگل کو سماعت کے دوران دہلی پولیس کی نمائندگی کرنے والے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل چیتن شرما نے فسادات کو ایک "سازش” کے طور پر بیان کیا جو ملک دشمن طاقتوں کے ذریعہ منصوبہ بندی کی گئی تھی۔ شرما نے ضمانت کی درخواستوں کی مخالفت میں غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام ایکٹ "یو اے پی اے" کا حوالہ دیتے ہوئے یہ دلیل دی کہ ملزمین کو جن جرائم کا سامنا ہے ان میں عمر قید کا امکان ہے۔
خیال رہے کہ ملزمین عمر خالد، شرجیل امام، محمد سلیم خان، شفا الرحمن، شاداب احمد، اطہر خان، خالد سیفی اور گلفشہ فاطمہ چار سال سے زیادہ عرصے سے جیل میں ہیں۔ انہیں تعزیرات ہند، پبلک پراپرٹی کو نقصان کی روک تھام ایکٹ، آرمس ایکٹ اور یو اے پی اے کے تحت الزامات کا سامنا ہے۔ پولیس کا دعویٰ ہے کہ تشدد بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت کو بدنام کرنے کی ایک بڑی سازش کا حصہ تھا، جو مبینہ طور پر شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے خلاف مظاہروں میں شامل لوگوں کے ذریعہ ترتیب دیا گیا تھا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کی درخواستوں شرجیل امام عمر خالد ضمانت کی
پڑھیں:
لاہور: پولیس کو معروف یوٹیوبر رجب بٹ کو گرفتار کرنے سے روک دیا گیا
سیشن کورٹ لاہور نے پولیس کو یوٹیوبر رجب بٹ کو گرفتار کرنے سے روک دیا
سیشن کورٹ لاہور میں یوٹیوبر رجب بٹ کی عبوری ضمانت کی درخواست پر سماعت ہوئی، ایڈیشنل سیشن جج سلیمان گھمن نے عبوری ضمانت پر سماعت کی۔
رجب بٹ کی جانب سے معروف قانونی ماہر میاں علی اشفاق ایڈووکیٹ پیش ہوئے، رجب بٹ نے عدالت کے روبرو پیش ہوکر حاضری مکمل کروائی۔
عدالت نے پولیس کو رجٹ بٹ کو گرفتار کرنے سے 21 جون تک روک دیا، عدالت نے رجب بٹ کو شامل تفتیش ہونے کی ہدایت کردی۔
رجب بٹ کے خلاف تھانہ نشتر کالونی پولیس نے مقدمہ درج کررکھا ہے، رجب بٹ کے خلاف پیکا قوانین اور 295 سی کے تحت مقدمہ درج ہے۔