دہلی فسادات کے ملزمین عمر خالد، شرجیل امام، محمد سلیم خان، شفا الرحمن، شاداب احمد، اطہر خان، خالد سیفی اور گلفشہ فاطمہ چار سال سے زیادہ عرصے سے جیل میں ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ دہلی فسادات 2020ء کے معاملے میں دہلی ہائی کورٹ میں ملزمین کی ضانت کی درخواستوں پر سماعت جاری ہے۔ اس دوران دہلی پولیس نے ملزمین کی ضامنت کی سخت مخالفت کی اور دہلی پولیس نے دہلی ہائی کورٹ پر زور دیا کہ وہ دہلی فسادات کے سلسلے میں  ملزمین عمر خالد، شرجیل امام اور چھ دیگر ملزمان کی طرف سے دائر ضمانت کی درخواستوں پر "انتہائی سخت نظریہ” اپنائے۔ دریں اثناء آج سماعت کے دوران ملزمین کی ضمانت کی شدید مخالفت کر رہی دہلی پولیس سے ہائی کورٹ نے سخت سوال کئے ہیں۔ دہلی ہائی کورٹ نے بدھ کے روز دہلی پولیس سے پوچھا کہ کیا غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ "یو اے پی اے" کے تحت کسی شخص کے خلاف مقدمہ چلانے کے لئے احتجاج کی جگہ کا اہتمام کرنا کافی ہے۔

رپورٹ کے مطابق جسٹس نوین چاولہ اور جسٹس شلندر کور کی ڈویژن بنچ نے یہ سوال ایس پی پی امیت پرساد سے کیا، جو 2020ء کے شمال مشرقی دہلی فسادات کیس میں عمر خالد، شرجیل امام اور دیگر ملزمان کی طرف سے دائر ضمانت کی درخواستوں کی مخالفت کر رہے تھے۔ واضح رہے کہ 23 اور 26 فروری 2020ء کے درمیان ہونے والے تشدد کے نتیجے میں 53 افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہوئے، جن میں زیادہ تر ہلاکتیں مسلمانوں کی تھیں۔ رپورٹ کے مطابق منگل کو سماعت کے دوران دہلی پولیس کی نمائندگی کرنے والے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل چیتن شرما نے فسادات کو ایک "سازش” کے طور پر بیان کیا جو ملک دشمن طاقتوں کے ذریعہ منصوبہ بندی کی گئی تھی۔ شرما نے ضمانت کی درخواستوں کی مخالفت میں غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام ایکٹ "یو اے پی اے" کا حوالہ دیتے ہوئے یہ دلیل دی کہ ملزمین کو جن جرائم کا سامنا ہے ان میں عمر قید کا امکان ہے۔

خیال رہے کہ ملزمین عمر خالد، شرجیل امام، محمد سلیم خان، شفا الرحمن، شاداب احمد، اطہر خان، خالد سیفی اور گلفشہ فاطمہ چار سال سے زیادہ عرصے سے جیل میں ہیں۔ انہیں تعزیرات ہند، پبلک پراپرٹی کو نقصان کی روک تھام ایکٹ، آرمس ایکٹ اور یو اے پی اے کے تحت الزامات کا سامنا ہے۔ پولیس کا دعویٰ ہے کہ تشدد بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت کو بدنام کرنے کی ایک بڑی سازش کا حصہ تھا، جو مبینہ طور پر شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے خلاف مظاہروں میں شامل لوگوں کے ذریعہ ترتیب دیا گیا تھا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کی درخواستوں شرجیل امام عمر خالد ضمانت کی

پڑھیں:

ساونڈ سسٹم ایکٹ کی خلاف ورزی: راولپنڈی میں ایک شہری پر مقدمہ درج

راولپنڈی ساونڈ سسٹم ایکٹ کی خلاف ورزی پر تھانہ جاتلی میں ایک شہری پر مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔تفصیلات کے مطابق تھانہ جاتلی میں مسجد کے خطیب سخاوت حسین پر مقدمہ درج کیا گیا ہے۔مقدمے کے متن میں کہا گیا ہے کہ جمعہ کے روز تقریر کے دوران اسپیکر کے استعمال پر کارروائی کی گئی۔مقدمہ ہیڈ کانسٹیبل صغیر احمد شاہ کی مدعیت میں درج کیا گیا۔ پولیس نے شواہد اکٹھے کر کے مزید تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔ پولیس رپورٹ کے مطابق جامع مسجد ابو بکر صدیق دولتالہ سے آواز دور تک سنائی دے رہی تھی۔پنجاب ساونڈ سسٹم ایکٹ 2015 کی دفعہ 6 کے تحت کارروائی کی گئی۔ ملزم سخاوت حسین ولد علی حسین شاہ کے خلاف مزید کارروائی متوقع ہے۔

متعلقہ مضامین

  • گلگت بلتستان جرنلسٹ فورم کے زیر اہتمام جی بی کے78ویں یوم آزادی کی تقریب
  • حکومت بجلی، گیس و توانائی بحران پر قابوپانے کیلئے کوشاں ہے،احسن اقبال
  • پاکستان کا ترقی کیلئے اسرائیل کو تسلیم کرنا لازمی ہے؟ پروفیسر شاہدہ وزارت کا انٹرویو
  • گورنر ہاؤس میں اسپیکر کو رسائی کیخلاف کامران ٹیسوری کی درخواست، سپریم کورٹ کا آئینی بینچ تشکیل
  • ای چالان سسٹم کیخلاف ایڈووکیٹ راشد رضوی کی سندھ ہائی کورٹ میں آئینی پٹیشن داخل
  • ساونڈ سسٹم ایکٹ کی خلاف ورزی: راولپنڈی میں ایک شہری پر مقدمہ درج
  • تنزانیہ: متنازع صدارتی انتخاب کے بعد ملک بھر میں فسادات اور ہلاکتیں
  • اسلام آباد ہائی کورٹ نے ٹیلی کام کمپنیوں کی کمپٹیشن کمیشن کے خلاف درخواستیں مسترد کردیں
  • راولپنڈی میں ساونڈ سسٹم ایکٹ کی خلاف ورزی پر مقدمہ درج
  • خالد مقبول صدیقی کا اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی کیلئے پنجاب اسمبلی کی حمایت کا اعلان