آئندہ مالی سال 2025-26کی بجٹ سازی پر کام شروع
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
اسلام آباد (کامرس ڈیسک) آئندہ مالی سال 26-2025 کی بجٹ سازی پر کام شروع ہو گیا ، حکومتی ادارے فیڈریل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے آئندہ مالی سال 26-2025 کی بجٹ سازی پر کام شروع کردیا، اگلے مالی سال کے فنانس بل کے لیے اسٹیک ہولڈرز سے 31 جنوری تک تجاویز طلب کرلیں۔ فیڈریل بورڈ آف ریونیو نے آئندہ مالی سال کی بجٹ سازی پر کام شروع کردیا، ایف بی آر نے بجٹ تجاویز کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کو مراسلہ لکھ دیا۔ایف بی آر کی جانب سے انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس، فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی سے متعلق تجاویز طلب کی گئیں جب کہ محصولات بڑھانے، ٹیکسوں کا دائرہ کار بڑھانے کی تجاویز بھی مانگی گئی ہیں۔ایف بی آر کی جانب سے تمام کاروباروں کے لیے جنرل سیلز ٹیکس کے حوالے سے بھی تجاویز کے علاوہ ٹیکس چھوٹ مرحلہ وارختم کرنے کے لیے بھی تجاویز طلب کی گئی ہیں۔فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے ٹیکس دہندگان کو سہولت اور قوانین کو آسان بنانے، ایف پی سی سی آئی اور مختلف کاروباری تنظیموں سے تجاویز طلب کی گئی ہیں۔بورڈ نے پاکستان بزنس کونسل، پاکستان اسٹاک ایکسچنج، امریکن بزنس کونسل آف پاکستان ، ڈی ایچ اے کراچی، پاکستان اسمال چیمبرز آف کامرس اینڈ کاٹیج انڈسٹری سے تجاویز مانگی ہیں۔اس کے علاوہ آل پاکستان یونائیٹڈ ریٹیلرز ایسوسی ایشن کراچی، آل پاکستان بار ایسوسی ایشن، آئی کیپ ، پاکستان ٹیکس بار ایسوسی ایشن، ٹیکس ایڈوائزری اورپاکستان وناسپتی مینوفیکچررز ایسوسی ایشن سمیت دیگر سے تجاویز طلب کی گئی ہیں۔ایف بی آر اسٹیک ہولڈرز کی تجاویز کی روشنی میں آئندہ مالی سال کے فنانس بل کے لیے تجاویز کو حتمی شکل دے گا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کی بجٹ سازی پر کام شروع تجاویز طلب کی گئی ا ئندہ مالی سال ایسوسی ایشن ایف بی ا ر گئی ہیں کے لیے
پڑھیں:
ٹیکس ورلڈ، اپیرل سورسنگ ، لیدر کا آغاز پیرس میں ہوگیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (کامرس رپورٹر) ٹیکس ورلڈ، اپیرل سورسنگ اور لیدر ورلڈ پیرس 2025، کا آغاز پیر 15 ستمبر سے پیرس–لے بورجے ایگزیبیشن سینٹر میں ہوگیا۔ تین روزہ عالمی ٹیکسٹائل جدت اور سورسنگ کا یہ سلسلہ 17 ستمبر تک جاری رہے گا، جس میں فیشن سپلائی چین سے وابستہ صنعت کار اور پیشہ ور افراد شریک ہو رہے ہیں۔اپنے 57 ویں ایڈیشن میں داخل ہوتے ہوئے یہ میلہ سورسنگ، رجحانات کی جانچ اور صنعتی تعاون کے لیے ایک نمایاں پلیٹ فارم کے طور پر اپنی روایت برقرار رکھے ہوئے ہے۔ اس سال کے فارمیٹ میں فیبرک سپلائرز اور گارمنٹس مینوفیکچررز کو ایک ہی چھت تلے یکجا کیا گیا ہے تاکہ عالمی خریداروں کے لیے زیادہ سہولت فراہم کی جا سکے۔ملک کے لئے اس سال کی ایک اہم بات 23 پاکستانی کمپنیوں کی بھرپور شمولیت ہے جو ٹیکسٹائل، گارمنٹس اور پائیدار مصنوعات کی وسیع رینج پیش کر رہی ہیں، جو پاکستانی ہنرمندی اور معیار کی عکاسی کرتی ہیں۔ ایک خصوصی اقدام کے طور پر سات پاکستانی کمپنیاں، جنہیں پائیدار طریقوں کے لیے جی آئی زیڈ کی جانب سے تسلیم کیا گیا ہے، ”سسٹین ایبل پاکستان پویلین” میں اپنی مصنوعات پیش کر رہی ہیں۔ پاکستان دونوں بڑے حصوں میں نمائندگی کر رہا ہے: یونائیٹڈ امپریکس، نو رگارمینٹس اور وائی میٹرکس ، ٹیکس ورلڈ میں جبکہ اپیرل سورسنگ میں ایک مضبوط لائن اپ موجود ہے، جن میں شامل ہیں: ایجیلیٹی ٹیکسٹائل پرائیویٹ لمیٹڈ، برلی ٹیکس پرائیویٹ لمیٹڈ، اے مجید اینڈ سنز، گالف اینڈ اسپورٹس، ایس ایچ زیڈ ٹیکسٹائلز، اسپائیکی انٹرنیشنل، زیفیرز ٹیکسٹائل، کوہِ نور ٹیکسٹائل ملز لمیٹڈ، ایم جی اپیرل لمیٹڈ اور دیگر۔ یہ بھرپور نمائندگی عالمی ٹیکسٹائل اور اپیرل انڈسٹری میں پاکستان کے بڑھتے ہوئے کردار کو اجاگر کرتی ہے۔نمائش کے پہلے دن پاکستان کی سفیر محترمہ ممتاز زہرہ بلوچ اور سلمان احمد چوہدری، ٹریڈ اینڈ انویسٹمنٹ آفیسر نے نمائش کے احاطے کا دورہ کیا۔ انہوں نے پاکستانی کاروباری اداروں سے ملاقات کی، ان کی حوصلہ افزائی کی اور تجارتی روابط کے فروغ پر بات چیت کی۔ سی ای او، جمشید اپیرل ایم جمشید انور نے کہاکہ آغاز کافی اچھا رہا ہے، 2–3 خریداروں سے ملاقات ہوئی اور معاہدوں کا تبادلہ بھی ہوا ہے۔ امید ہے کہ آج اور اگلے دنوں میں مزید گاہک ملیں گے۔ سینئر منیجر گارمنٹس، آدم جی انٹرپرائزز حمد صادق کندر نے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ اب تک سب اچھا ہے، کچھ سنجیدہ وزیٹرز سے ملاقات ہوئی ہے اور آنے والے گھنٹوں اور دنوں میں مزید مثبت نتائج کی توقع ہے۔1,300 نمائش کنندگان 35 سے زائد ممالک، بشمول چین، بھارت، ترکیہ، کوریا، بنگلہ دیش اور پاکستان سے شریک ہیں، جو موجودہ سورسنگ منظرنامے کی تنوع کو ظاہر کرتا ہے۔ ایونٹ کا ایوانٹیکس ایریا پائیدار اور ٹیکنالوجی پر مبنی فیشن میں جدت کے ساتھ ایک جدید پہلو شامل کرتا ہے۔ٹیکس ورلڈ پیرس 2025 نہ صرف عالمی تخلیقی صلاحیت اور تجارتی مواقع کو سراہتا ہے بلکہ یہ بھی ظاہر کرتا ہے کہ پاکستان جیسے ممالک جدت، دیانتداری اور اعلیٰ معیار کے ذریعے فیشن کے مستقبل کو تشکیل دے رہے ہیں۔