اوباما اور ٹرمپ کی گفتگو پر کمالا ہیرس ناراض ہوگئیںِ؟ سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہی ہے جس میں سابق امریکی صدر باراک اوباما کو واشنگٹن میں امریکا کے سابق صدر جمی کارٹر کی آخری رسومات کے موقع پر امریکا کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ طویل بات چیت کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے ۔
چرچ میں ٹرمپ اور اوباما کے ساتھ بیٹھے تھے اور دونوں کو طویل بات چیت کرتے ہوئے دیکھا گیا۔ اس موقع پر امریکا کی نائب صدر کمالا ہیرس بھی موجود تھیں جو اگلی نشست پر براجمان تھیں۔ وہ اوباما اور ٹرمپ کو دیکھ کر پیچھے مڑیں اور انہیں باتیں کرتا دیکھ کر ناگواری کا اظہار کرتے ہوئے اپنا منہ موڑ لیا۔ اس موقع پر صارفین کو کمالا ہیرس کا ردعمل کچھ ناخوشگوار دکھائی دیا۔
یہ بھی پڑھیں: سابق نوبل انعام یافتہ امریکی صدر جمی کارٹر انتقال کر گئے، ان کی پاکستان کے ساتھ کون سی یاد وابستہ ہے؟
کسی نے کہا کہ شاید کمالا ہیرس ناراض ہو گئی ہیں تو کوئی یہ کہتا نظر آیا کہ وہ اوباما اور ٹرمپ سے حسد کر رہی ہیں جبکہ کئی صارفین کا خیال تھا کہ کمالا ہیرس کا ردعمل حیران کن ہے۔ ویڈیو شیئر کرتے ہوئے صارف نے لکھا کہ کمالا ہیریس کا ردعمل دیکھیں جب وہ ٹرمپ اور اوباما کو بات چیت کرتے ہوئے دیکھتی ہیں۔
HAHAHAHA check out Kamala Harris when she sees Trump and Obama chatting
pic.
— End Wokeness (@EndWokeness) January 9, 2025
ایک صارف نے باراک اوباما اور ڈونلڈ ٹرمپ کی ویڈیو پر تبصرہ کرتےہوئے کمالا ہیرس کے ردعمل پر لکھا کہ میری ماں چرچ میں مجھے اور میرے بھائی کو ہنستے ہوئے دیکھ رہی ہے۔
my mom in church catching me and my brother giggling https://t.co/KdBkrAZD3N
— nick (@maymayking69) January 10, 2025
جے نامی صارف نے کمالا ہیرس کے ردعمل پر لکھا کہ کوئی ٹرمپ اور اوباما کو باتیں کرتا دیکھ کر جل گیا۔
Someone is jealous ???? https://t.co/WNbqrbV5Gc
— Jay (@JesusVelas69564) January 9, 2025
واضح رہے کہ امریکا کے سابق صدر جمی کارٹر کو تمام تر سرکاری اعزاز کے ساتھ جمعرات کو ان کے آبائی علاقے میں سپردِ خاک کر دیا گیا ہے۔
جمی کارٹر کے بعد صدارت کا عہدہ سنبھالنے والے پانچوں صدور بل کلنٹن، جارج ڈبلیو بش، باراک اوباما، ڈونلڈ ٹرمپ اور جو بائیڈن نے ان کی آخری رسومات میں شرکت کی۔ سابق صدر 29 دسمبر کو 100 سال کی عمر میں انتقال کر گئے تھے۔ وہ 1977 سے 1981 تک امریکا کے صدر رہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
باراک اوباما جمی کارٹر ڈونلڈ ٹرمپ کملا ہیرسذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: باراک اوباما جمی کارٹر ڈونلڈ ٹرمپ کملا ہیرس باراک اوباما ڈونلڈ ٹرمپ اوباما اور جمی کارٹر امریکا کے ٹرمپ اور کے ساتھ
پڑھیں:
فرانس کا فلسطین کو تسلیم کرنے کا اعلان، امریکا برہم، اسرائیل ناراض
فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے اعلان کیا ہے کہ فرانس رواں سال ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران فلسطین کو باضابطہ طور پر ایک خودمختار ریاست کے طور پر تسلیم کرے گا۔
عالمی خبر رساں اداروں کے مطابق، صدر میکرون نے فلسطینی صدر محمود عباس کو ایک خط کے ذریعے اس فیصلے سے آگاہ کیا ہے۔ اپنے خط میں انہوں نے واضح کیا کہ فرانس مشرق وسطیٰ میں ایک پائیدار اور منصفانہ امن کے قیام کے لیے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرے گا۔ صدر میکرون کے مطابق یہ اقدام اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم پر ستمبر میں رسمی طور پر پیش کیا جائے گا۔
فرانس وہ پہلا بڑا مغربی ملک بننے جا رہا ہے جو فلسطینی ریاست کو تسلیم کرے گا، جب کہ وہ یورپ میں یہودیوں اور مسلمانوں دونوں کی سب سے بڑی آبادی رکھنے والا ملک بھی ہے۔ فرانسیسی حکومت کا ماننا ہے کہ اقوام متحدہ کے اجلاس کا انتخاب اس لیے کیا گیا ہے تاکہ دیگر ممالک کو ساتھ ملا کر دو ریاستی حل کے لیے ایک نیا سفارتی فریم ورک ترتیب دیا جا سکے۔
فرانس کے اس جرات مندانہ فیصلے پر امریکا اور اسرائیل کی جانب سے سخت ردعمل سامنے آیا ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نیتن یاہو نے فرانسیسی اقدام کو “دہشت گردی پر انعام” قرار دیا اور دعویٰ کیا کہ یہ فیصلہ اسرائیل کی سلامتی کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔ اسرائیلی وزیر دفاع نے بھی اس فیصلے کو “شرمناک” قرار دیا۔
ادھر امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا کہ یہ فیصلہ حماس کے لیے ایک پروپیگنڈا فتح ہے اور امریکا اسے مکمل طور پر مسترد کرتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ فرانس کا یہ قدم 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے میں مارے جانے والے اسرائیلی شہریوں کی توہین ہے۔
فرانس کے وزیر خارجہ ژاں نویل بارو نے ان الزامات کا جواب دیتے ہوئے واضح کیا کہ فرانس حماس کا مخالف ہے اور یہ فیصلہ دو ریاستی حل کی حمایت میں کیا جا رہا ہے، جس کی حماس خود مخالفت کرتا رہا ہے۔
دوسری جانب کئی ممالک نے فرانس کے اس اقدام کا خیرمقدم کیا ہے۔ سعودی عرب نے فرانسیسی فیصلے کو سراہتے ہوئے دیگر ممالک سے بھی اسی طرح کے اقدامات کی اپیل کی ہے۔ سعودی وزارت خارجہ کے مطابق، یہ فیصلہ فلسطینی عوام کے جائز حقوق کی حمایت ہے۔
اسپین، جو پہلے ہی فلسطین کو ایک ریاست کے طور پر تسلیم کر چکا ہے، نے بھی میکرون کے اعلان کا خیرمقدم کیا۔ ہسپانوی وزیر اعظم پیدرو سانچیز نے کہا کہ دو ریاستی حل ہی واحد راستہ ہے، اور اس میں فرانس کی شمولیت ایک مثبت قدم ہے۔
کینیڈا نے بھی اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ غزہ میں انسانی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات کرے اور امدادی سرگرمیوں کی راہ میں رکاوٹیں نہ ڈالے۔ وزیر اعظم مارک کارنی نے اسرائیل پر بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کا الزام بھی لگایا۔
واضح رہے کہ امریکا پہلے ہی ایسے ممالک کو خبردار کر چکا ہے جو یکطرفہ طور پر فلسطین کو ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ واشنگٹن کا موقف ہے کہ ایسے فیصلے امریکی خارجہ پالیسی کے خلاف ہو سکتے ہیں۔
دریں اثناء فلسطینی اتھارٹی کے نائب صدر حسین الشیخ نے فرانس کے اس فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام عالمی قوانین کی حمایت اور فلسطینی عوام کے حق خود ارادیت کی توثیق ہے۔