ہم جنس پرستی کی شادی کو قانونی حیثیت نہیں دی جاسکتی، بھارتی سپریم کورٹ
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
بھارت کی سپریم کورٹ نے 2023 میں ہم جنس پرستوں کی شادی کو غیر قانونی قرار دینے کے اپنے فیصلے پر نظرِثانی سے انکار کردیا ہے۔ بھارتی سپریم کورٹ کے ایک بینچ نے کہا ہے کہ اُس نے جو فیصلہ ہم جنس پرست جوڑوں کی شادی کے حوالے سے دیا تھا اُس میں کہیں بھی کوئی غلطی نہیں تھی اور اس حوالے سے ریکارڈ بالکل درست ہے۔
عدالت کا کہنا ہے کہ ہم جنس پرستوں کی شادی کی ممانعت کا فیصلہ بہت سوچ سمجھ کر دیا گیا تھا۔ یہ معاملہ فطرت کے منافی ہے اس لیے اِسے قانونی حیثیت کسی بھی صورت نہیں دی جاسکتی۔
سپریم کورٹ نے نظرِثانی کی درخواست کی سماعت عدالت کے کمرے میں کرنے کے بجائے ججوں کے چیمبرز میں کی۔ سپریم کورٹ کا استدالال ہے کہ بھارت کا آئین ہم جنس پرستوں کو شادی کی اجازت کسی بھی حال میں نہیں دیتا۔ سپریم کورٹ کو اپنے فیصلے کے حوالے سے شدید ردِعمل کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
درخواست گزاروں کا استدلال تھا کہ ملک کی سب سے بڑی عدالت نے ہم جنس پرستوں کی شادی کو غیر قانونی قرار دے دیا ہے تو اب بہت سے ہم جنس پرست جوڑوں کو شدید دباؤ کے عالم میں غیر اخلاقی حرکتوں پر مجبور ہونا پڑتا ہے۔
بھارتی سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ یہ معاملہ طے ہوچکا ہے اس لیے عدالتی فیصلے پر نظرِثانی کی درخواستیں دائر نہ کی جائیں۔ عدالت اس معاملے میں اپنی رائے تبدیل نہیں کرے گی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ہم جنس پرستوں سپریم کورٹ کی شادی
پڑھیں:
پنجاب میں نان رجسٹرڈ ریسٹورنٹ اور شادی ہالوں کی رجسٹریشن کا فیصلہ
پنجاب میں نان رجسٹرڈ ریسٹورنٹ اور شادی ہالوں کی رجسٹریشن کا فیصلہ کرلیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق صوبے بھر میں واقع چھوٹے بڑے ریسٹورنٹ اورشادی ہالوں کی رجسٹریشن کے لئے اقدامات کی ہدایت کردی گئی۔
وزیراعلیٰ مریم نوازشریف نے خصوصی اجلاس میں ریسٹورنٹ اور شادی ہالوں کی رجسٹریشن کے فیصلے کی منظوری دے دی۔
وزیراعلی پنجاب نے ٹیکس بڑھانے کی تمام تجاویز مسترد کردیں اور متعلقہ اداروں کو ہدایت دی کہ ٹیکس نہیں، ٹیکس نیٹ ورک بڑھائیں۔
انہوں نے پنجاب ریونیواتھارٹی، مائنز اینڈ منرل اور دیگر ڈیپارٹمنٹ کو ریونیو کے نئے مواقع دریافت کرنے کا حکم دیا۔
مریم نواز نے کہا کہ ٹیکس بڑھا کر عوام پر بلاوجہ بوجھ ڈالنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔رجسٹریشن کرانے والے کو سزا مل جائے اور ٹیکس چوری کرنے والے مزے کرتے رہیں ،یہ نہیں ہوگا۔
وزیر اعلیٰ پنجاب نے کہا کہ عام آدمی پر مالی بوجھ نہیں ڈالنے چاہتے، دو لاکھ روپے تنخواہ لینے والا ٹیکس دیتا ہے اور کروڑوں آمدن والا ٹیکس نہیں دیتا۔