ڈیزل جنریٹرز کیلئے افسران کی مراعات سے کٹوتی کی جائے، ایکشن کمیٹی
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
اجلاس میں کہا گیا کہ اگر ہنزہ سمیت گلگت بلتستان بھر میں تھرمل جنریٹرز کے زریعے فوری بجلی فراہم نہیں کی گئی تو پھر پورے گلگت بلتستان بھر میں احتجاج کی کال دی جائیگی۔ اسلام ٹائمز۔ عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان کا اہم اجلاس زیر صدارت مرکزی چیئرمین احسان ایڈووکیٹ گلگت میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں ہنزہ کے عوام کو ٹھٹھرتی سردی میں جاری تاریخی کامیاب دھرنا دینے پر خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا گیا کہ ہنزہ کے عوام کے اتحاد نے حکومت کو ان کے مطالبات کے سامنے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کیا لیکن ساتھ ساتھ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ ہمیشہ کی طرح موجودہ حکومت اور ان کے ہینڈلرز عوام کو سبز باغ دکھا کر پھر سے اندھیرے میں رکھنے کی کوشش کرینگے۔ عوامی ایکشن کمیٹی ہنزہ کے عوام کیساتھ ہونے والے وعدوں، دعووں اور معاہدوں پر پہرہ دینگے اور حکومت کو بھاگنے نہیں دینگے۔ اجلاس میں کہا گیا کہ اگر ہنزہ سمیت گلگت بلتستان بھر میں تھرمل جنریٹرز کے زریعے فوری بجلی فراہم نہیں کی گئی تو پھر پورے گلگت بلتستان بھر میں احتجاج کی کال دی جائیگی۔ عوامی ایکشن کمیٹی تھرمل پاور سپلائی کو مستقل حل نہیں سمجھتی لیکن وقتی طور پر عوام کو بجلی فراہم کرنے کیلئے سرکاری افسران کی 7000 گاڑیوں اور ان کے مراعات پر خرچ ہونے والے اربوں روپے کو کاٹ کر جنریٹرز کے ذریعے بجلی فراہم کی جائے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: گلگت بلتستان بھر میں بجلی فراہم
پڑھیں:
قائمہ کمیٹی اجلاس میں محکمہ موسمیات کی پیشگوئی سے متعلق سوالات
پیپلز پارٹی کے ارکان قومی اسمبلی نے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) محکمہ موسمیات سے ادارے کی بارش سے متعلقہ پیشگوئی پر سوالات پوچھ لیے۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے آبی وسائل کا اجلاس ہوا، جس میں ڈی جی محکمہ موسمیات نے شرکاء کو بریفنگ دی۔
اس موقع پر پی پی پی کے منور علی تالپور نے کہا ہے کہ ایک بار محکمہ موسمیات نے 4 دن کی بارش بتائی، ایک قطرہ بھی برسات نہیں ہوئی۔
پی پی پی شازیہ مری نے کہا کہ محکمہ موسمیات جس دن بارش بتاتا ہے اس دن بارش نہیں ہوتی، جس دن محکمہ موسمیات کہتا ہے آج بارش نہیں ہوگی اس دن ہوجاتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم بارش کا سن کر چھتری لے کر نکلتے ہیں تو بارش ہی نہیں ہوتی، بتایا جائے کہ محکمہ موسمیات کا بجٹ کتنا ہے اور ملازمین کتنے ہیں۔
ڈی جی محکمہ موسمیات نے بتایا کہ ہمارے ملک بھر میں 120 سینٹرز ہیں، جہاں سے ہر گھنٹے ڈیٹا آتا ہے، میٹ ڈپارٹمنٹ کا بجٹ 4 ارب اور ملازمین کی تعداد 2 ہزار 430 ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ کہا گیا تھا کہ سندھ کو سپر فلڈ ہٹ کرے گا، ہم نے پہلے دن سے کہا تھا سندھ کو سپر فلڈ ہٹ نہیں کرے گا، ہماری اتنی محنت کے باوجود ہمارا نام نہیں لیا جاتا۔
ڈی جی محکمہ موسمیات نے مزید کہا کہ اپریل کے آخر میں مون سون سے متاثرہ 10ممالک کا اجلاس ہوا، جنوبی ایشیا کلائمنٹ فورم میں بھی خطے کی معلومات شیئر ہوئی تھیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ مئی کے درجہ حرارت کی بنیاد پر کئی گئی فورکاسٹ میں پاکستان اور بھارت میں معمول سے زیادہ بارشیں تھیں، 29 مئی کو زیادہ بارشوں سےمتعلق بتادیا تھا، اس دفعہ محکمہ موسمیات کی بات سنی ہی نہیں گئی۔
فیڈرل فلڈ کمشنر نے بتایا کہ 22 جولائی کو کراچی میں 1 گھنٹے میں 160 ملی میٹر بارش ہوئی، اسلام آباد میں 22 جولائی کو 184 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔
اس پر شازیہ مری نے سوال اٹھایا کہ کیا ماضی میں بھی اسلام آباد میں اتنی بارش ہوئی جتنی اس بار ہوئی؟
ڈی جی محکمہ موسمیات نے جواب دیا کہ جولائی2001ء میں یہاں 600 ملی میٹر سے زائد بارش ہوئی تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے سب اداروں کو بتا دیا تھا کہ تیز بارشیں آئیں گی، ہم نے یہ بھی بتایا تھا کہ ملک میں سیلاب آئیں گے۔
چیئرمین قائمہ کمیٹی نے کہا کہ ہم کسی دن محکمہ موسمیات چلے جاتے ہیں، سسٹم کا جائزہ لے لیتے ہیں، دیکھیں گے محکمہ موسمیات کی پیشگوئیاں کیوں نہیں درست ہوتیں، یہ بھی دیکھیں گے کہ محکمہ موسمیات کے پاس ٹیکنالوجی کونسی ہے۔