بانی پی ٹی آئی کے سنگین الزامات ،مذاکرات میں پیش رفت کے امکانات معدوم
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
اسلام آباد(طار ق محمودسمیر)حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان مذاکرات کے تیسرے دورکاانعقادمشکلات کاشکارہوگیاہے اور تحریک انصاف مذاکراتی کمیٹی کی اپنے بانی چیئرمین سے اڈیالہ جیل میں آزادانہ فضامیں ملاقات کا مطالبہ حکومت نے تسلیم کرنے سے انکارکردیاجب کہ دوسری جانب عمران خان کی طرف سے متنازع ٹویٹس کے بعد نومئی اور 26مئی کے واقعات کاذمہ دارایک بارپھر اسٹیبلشمنٹ کو قراردینے کے بعد اس بات کے امکانات واضح ہوگئے ہیں کہ مذاکرات کاتیسرا دورممکن نظرنہیں آرہا،معاملات طے نہ ہونے کے باعث صورتحال آئندہ ہفتے تبدیل ہوجائے گی اور 190ملین پاؤنڈریفرنس کا فیصلہ احتساب عدالت کے جج ناصرجاویدرانا13جنوری پیرکے روز اڈیالہ جیل کی عدالت میں سنادیں گے اور فیصلہ سنانے کی تیاریاں شروع کردی گئی ہیں،جب بھی دومخالف سیاسی جماعتوں کے درمیان مذاکرات کاعمل شروع ہوتاہے تو مخالفانہ بیان بازی کاسلسلہ روک دیاجاتاہیتاکہ فضاخراب نہ ہولیکن تحریک انصاف کے بعض ہارڈ لائنرزنے بیان بازی کاسلسلہ نہ روکابلکہ عمران خان کے ٹویٹراکاونٹ سے اسٹیبلشمنٹ کی اہم شخصیت کے باریمیں بھی منفی تبصرے کئے گئے اور یہاں تک کہ وزیراعظم شہبازشریف کوآرمی چیف کا اردلی ہونے کا طعنہ بھی دیاگیا،وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازکے متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زید النہیان سے ہاتھ ملانے کی تصویرکوجوازبناکربھی تحریک انصاف کے رہنماوں نے بے بنیادپروپیگنڈا کیا،عمران خان نے جمعہ کو اڈیالہ جیل میں اپنی ہمشیرہ علیمہ خان ،وکلاء اور صحافیوں سے جوباتیں کی ہیں اور جو لب ولہجہ اختیارکیاہے اس سے واضح ہوگیاہیکہ عمران خان کی سوچ میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ،عمران خان نے اپنے اس بیان میں نومئی کے واقعات کو فالس فلیگ آپریشن قراردیتے ہوئے الزام لگایاکہ یہ سب کچھ اسٹیبلشمنٹ نے کرایاجب کہ 26نومبر کے واقعات کے حوالے سے بھی انہوں نے اسی طرح کی الزام تراشی کی اور وہ کہتے ہیں کہ حکومت وقت ضائع کررہی ہے،عمران خان نے یہ بھی واضح کردیاہے کہ اگر تیسری میٹنگ میں کمیشن تشکیل نہ دیاگیاتو تحریک انصاف مذاکراتی عمل کا بائیکاٹ کردے گی،ایک طرف عمران خان نومئی کے واقعات پرالزام تراشی کررہے ہیں اور دوسری جانب فوجی عدالتوں سے 100سے مجرمان کو سزائیں ہوچکی ہیں اور ان میں ان کابھانجاحسان نیازی بھی شامل ہے،ان سزاوں کے خلاف تحریک انصاف ہائی کورٹ میں اپیلیں دائرکررہی ہے لگتاہیکہ عمران خان 20جنوری کا انتظار کررہے ہیں کہ امریکی صدرٹرمپ اپنی ذمہ داریاں سنبھالیں اور وہاں سے ایک ٹیلی فون کال آئے جب کہ حکومت کسی قسم کے بیرونی دباوکو قبول نہ کرنے کے اعلان کرچکی ہے،190ملین پاؤنڈکیس کافیصلہ تین بارسنانے کی تاریخ تبدیل کی گئی اور اس دوران یہ تبصرے اور افوائیں شروع ہوگئیں کہ عمران خان کی ڈیل ہوگئی ہے اسی لیے فیصلہ نہیں سنایاجارہالیکن اب اطلاعات آرہی ہیں کہ فیصلہ سنانے کی تیاریاں ہورہی ہیں اور13جنوری کو اس کیس کافیصلہ سنایاجائے گاکیافیصلہ ہوگااس پر تو حتمی بات نہیں کی جاسکتی اگرعمران خان کے خلاف فیصلہ آیاتو مذاکرات کا سلسلہ ختم ہوسکتاہے اوراگرعمران خان کے حق میں آگیاتو ان کے سیاسی مخالفین اسے ڈیل کانتیجہ قراردیں گے،شیرافضل مروت اورسلمان اکرم راجہ کے درمیان لفظی گولہ باری جاری ہے عمران خان سلمان اکرم راجہ پراعتماد کرتے ہیں اور مروت کے بیانات پر برہمی کااظہاربھی کیاہے لیکن یہ ایک افسوسناک امرہے کہ تحریک انصاف کے رہنمااپنے لیڈرکورہاکرانے کی جدوجہدکوآگے بڑھانے کے بجائے آپس میں الجھ رہے ہیں۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: تحریک انصاف کے کہ عمران خان کے واقعات
پڑھیں:
توہینِ مذہب الزامات پر کمیشن تشکیل دینے کے فیصلے کیخلاف اپیل قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ
اسلام آباد:توہینِ مذہب الزامات پر کمیشن تشکیل دینے کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل قابل سماعت ہونے پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔ جسٹس خادم حسین سومرو نے وکلا کو ہدایت کی کہ ابتدائی آرڈر ریڈر سے معلوم کر لیجئے گا ۔
جسٹس خادم حسین سومرو اور جسٹس اعظم خان نے کیس کی سماعت کی ، جس میں راؤ عبد الرحیم کی جانب سے وکیل کامران مرتضیٰ و دیگر عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔
جسٹس خادم حسین سومرو نے استفسار کیا کہ اس فیصلے سے آپ متاثرہ کیسے ہیں ؟، جس پر وکیل نے بتایا کہ ہمیں مکمل حق سماعت نہیں دیا گیا ۔ 400 کیسز ہیں اور کچھ کیسز اس کورٹ کے دائرہ اختیار سے باہر ہیں ۔ کیا اس کیس میں کمیشن تشکیل دیا جا سکتا ہے ؟ ۔
وکیل نے کہا کہ کمیشن کی تشکیل کا اختیار وفاقی حکومت کا ہے ۔ عدالت میں یہ کیس نمٹایا گیا تھا پھر تحریری فیصلہ آیا کہ کیس زیر التوا رہے گا ۔ کیا کسی اور کی طرف سے رِٹ پٹیشن قابل سماعت ہو سکتی ہے ؟ ۔
کامران مرتضیٰ نے عدالت نے اپنا مؤقف بتاتے ہوئے مزید کہا کہ بے شک بھائی بیٹا یا باپ ہو ان میں سے کوئی بھی ہو متاثرہ فریق کیسے ہے ؟ آرڈر ایسے کر رہے ہیں جیسے سپریم کورٹ سے بھی اوپر کی عدالت ہے ۔
جسٹس اعظم خان نے استفسار کیا کہ فائنل آرڈر کے بعد کیا کیس زیر التوا رکھ سکتے ہیں ؟ ، جس پر وکیل نے بتایا کہ جاری نہیں رکھ سکتے۔ بعد ازاں عدالت نے ابتدائی سماعت کے بعد اپیل قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔