دنیا کے غریب ترین صدر نے کینسر کے سامنے ہتھیار ڈال دیے
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
مونٹیویڈو(نیوز ڈیسک)دنیا کے غریب ترین سربراہ کا خطاب پانے والے یوراگوائے کے سابق صدر خوسے موخیکا کا کہنا ہے کہ سرطان کا مرض ان کے جسم میں پھیل کر جگر تک پہنچ چکا ہے جس کے سبب اب وہ اس بیماری کے سامنے ہتھیار ڈال چکے ہیں۔
یوراگوائے میں ہر جمعرات کو شائع ہونے والے جریدے کو دیے گئے حالیہ انٹرویو میں خوسے نے کہا کہ ”میری زندگی کا دورانیہ ختم ہو چکا ہے۔ میں اب مر رہا ہوں اور جنگجو کو آرام کا حق ہے“۔چار ماہ بعد خوسے کی عمر 90 برس ہو جائے گی۔
یوراگوائے کو لاطینی امریکا کا سوئٹزرلینڈ کہا جاتا ہے۔ یہ بات معروف رہی ہے کہ خوسے نے منتخب ہونے کے بعد صدارتی محل میں قیام سے انکار کر دیا تھا۔
خوسے 2010 سے 2015 تک ملک کے صدررہے ، خوسے اپنی تنخواہ (4 ہزار ڈالر) کا 90% حصہ خیراتی انجمنوں کو عطیہ کر دیتے تھے۔ وہ اپنی مدت صدارت کے دوران میں ایک چھوٹے سے فارم پر انتہائی معمولی گھر میں اپنی بیوی اور اپنی کتیا کے ساتھ رہے۔
وہ 1987 ماڈل کی واکس ویگن گاڑی میں صدارتی محل جایا کرتے تھے۔ نومبر 2014 میں ایک ”دولت مند عرب“ نے یہ گاڑی خریدنے کے لیے خوسے کو دس لاکھ ڈالر کی پیش کش کی۔ تاہم خوسے نے اسے فروخت کرنے سے انکار کر دیا۔
سابق صدر کا کہنا تھا کہ جب تک وہ زندہ ہیں اس وقت تک یہ گاڑی گھر کے گیراج میں ہی رہے گے۔ جہاں تک خوسے کی بیماری کا تعلق ہے تو ان کی کیموتھراپی کے 32 سیشن ہو چکے ہیں۔ ان کی رسولی غائب ہو گئی تھی تاہم دو ماہ قبل وہ دوبارہ لوٹ آئی اور جگر کو بھی لپیٹ میں لے لیا۔
دنیا کے اس غریب ترین صدر نے باور کرایا کہ وہ مزید انٹرویوز نہیں دیں گے اور آئندہ کہیں بھی علانیہ نمودار نہیں ہوں گے۔
جریدے کو دیے گئے انٹرویو میں خوسے نے اس آرزو کا اظہار کیا کہ وہ اپنے فارم پر مرنا چاہتے ہیں اور یہ کہ ان کی آخری آرام گاہ فارم ہاؤس کی مٹی کے نیچے ان کی کتیا مانویلا کے پہلو میں ہو۔
مزیدپڑھیں:خواجہ آصف اور مریم نواز مذاکرات ناکام بناناچاہتے ہیں، اسد قیصر
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
بھارت کی آبی پالیسی پر چین کا شدید ردعمل، پانی کو ہتھیار بنانے کی دھمکی
بیجنگ (نیوز ڈیسک) بھارت کی مبینہ “آبی دہشت گردی” پر چین نے سخت مؤقف اختیار کر لیا ہے۔ چین کی وزارتِ آبی وسائل کے اعلیٰ افسر وانگ شن زے نے بھارت کی آبی ہتھیار سازی کے خلاف شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر بھارت پانی کو بطور ہتھیار استعمال کر سکتا ہے، تو چین بھی اسی طرز پر اقدامات کرنے کے لیے تیار ہے۔وانگ شن زے نے خبردار کیا کہ چین اب اپنی آبی پالیسی میں انقلابی تبدیلیوں پر غور کر رہا ہے، اور اگر بھارت پانی کو دباؤ ڈالنے کے لیے استعمال کرتا ہے تو چین کو بھی اسی حکمت عملی کو اپنانے سے کوئی جھجک نہیں ہوگی۔انہوں نے کہا کہ چین کے کنٹرول میں بہنے والے بڑے دریا، جیسے برہم پتر اور میکانگ، اسٹریٹیجک اہمیت رکھتے ہیں، اور اگر ضروری ہوا تو ان دریاؤں کا بہاؤ روکا جا سکتا ہے۔ چیف انسپکٹر وانگ کا کہنا تھا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ چین اپنی آبی پالیسی کو واضح اور مؤثر بنائے تاکہ بھارت جیسے ممالک کے آبی دباؤ کا مؤثر جواب دیا جا سکے۔چین کی طرف سے دریاؤں پر بنائے جانے والے ڈیم منصوبے پہلے ہی عالمی سطح پر زیرِ بحث ہیں، اور اب چین کی تازہ دھمکیوں نے خطے میں آبی تنازعے کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔ چین کے سخت موقف نے جنوبی ایشیا میں پانی کی سفارت کاری کے مستقبل پر کئی سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔
مزیدپڑھیں:اہم شخصیات سے متعلق نازیبا ویڈیوز بنانے اور اپ لوڈ کرنے پر 24 گھنٹوں میں 23 مقدمات