دریائے سندھ پر نہروں کی تعمیر عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے،سیاسی تنظیمیں
اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT
حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) آرٹس کونسل کراچی میں سانا کی جانب سے پانی کانفرنس کا انعقاد کیا گیا، جس سے مختلف سیاسی تنظیموں کے رہنماؤں اور ادیبوں نے خطاب کیا۔ کانفرنس میں عوامی تحریک کے مرکزی صدر ایڈووکیٹ وسند تھری، سندھیانی تحریک کی مرکزی صدر عمرہ سموں اور عوامی تحریک کے مرکزی سینئر نائب صدر نور احمد کاتیار کی قیادت میں عوامی تحریک کے وفد نے شرکت کی۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عوامی تحریک کے مرکزی صدر ایڈووکیٹ وسند تھری نے کہا کہ 6 نئی نہروں کی تعمیر آبی دہشت گردی ہے، دریائے سندھ پر ان نہروں کی تعمیر عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے، پیپلز پارٹی کی حکومت دریائے سندھ فروخت کر رہی ہے، وفاقی حکومت پیپلز پارٹی کے تعاون سے یہ 6 نئی نہریں تعمیر کر رہی ہے۔ وسند تھری نے کہا کہ کارپوریٹ فارمنگ منصوبوں کو پانی فراہم کرنے کے لیے سندھ کا پانی بند کیا جا رہا ہے جو سندھیوں کی نسل کشی کی سازش ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوامی تحریک اور سندھیانی تحریک نے ان 6 نئی نہروں کے خلاف کراچی اور سکھر میں ریلیوں سمیت سندھ کے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں زبردست عوامی بیداری مہم چلائی ہے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ کارپوریٹ فارمنگ اور 6 نئی نہروں کے خلاف عوامی تحریک کی جانب سے 18 جنوری کو اسلام آباد میں کانفرنس کا انعقاد کیا جائے گا۔ سندھیانی تحریک کی مرکزی صدر عمرہ سموں نے کہا کہ کالاباغ ڈیم کی طرح 6 نئی نہروں کی تعمیر کے خلاف تحریک نے مثالی جدوجہد کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دریائے سندھ پر کوئی بھی کینال یا ڈیم برداشت نہیں کیا جائے گا۔ عمرہ سموں نے کہا کہ پیپلز پارٹی دریائے سندھ اور سندھ کی زمینوں کو اپنی کرسی کی خاطر فروخت کر رہی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: نہروں کی تعمیر عوامی تحریک کے دریائے سندھ نے کہا کہ
پڑھیں:
سندھ بلڈنگ ،ملیر سعود آباد میں رہائشی پلاٹوں پر کمرشل عمارتیں تعمیر
غیر قانونی تعمیرات نے نکاسی آب اور ٹریفک کے نظام کو مفلوج کر دیا، عوام مشکلات کا شکار
سعود آباد ایس ون پلاٹ 291, 420 پراسسٹنٹ ڈائریکٹر ذوالفقار بلیدی کی بے حسی
کراچی کے علاقے ملیر سعود آباد میں رہائشی پلاٹوں پر غیر قانونی طور پر کمرشل پلازوں اور مارکیٹوں کی تعمیر نے علاقے کے بنیادی ڈھانچے کو تباہ کر کے رکھ دیا ہے ۔ ان غیرقانونی تعمیرات نے نہ صرف ٹریفک کے نظام کو مفلوج کیا ہے بلکہ نکاسی آب کی لائنیں بھی مسدود ہو گئی ہیں، جس سے عوام کی زندگیاں مشکل ترین ہو چکی ہیں۔مقامی شہریوں کا کہنا ہے کہ یہ مسئلہ برسوں پرانا ہے اور اسے متعلقہ حکام کی ملی بھگت اور لاپروائی نے ہوا دی ہے ۔سعود آباد ایس ون کے پلاٹ نمبر 291, 420 رہائشی پلاٹوں پر دکانیں اور کمرشل پورشن یونٹ کی تعمیرات اسسٹنٹ ڈائریکٹر ذوالفقار بے حسی اور لوٹ مار کے سبب تکمیل کے مراحل میں داخل ہو چکی ہیں ، جو بلدیاتی قوانین کی صریحاً خلاف ورزی ہیں۔جرأت سروے ٹیم سے بات کرتے ہوئے علاقے کے ایک طویل عرصے سے مقیم عبداللہ خان کا کہنا ہے کہ ’’پہلے یہ ایک پُرسکون رہائشی کالونی تھی۔ اب ہر طرف دکانیں، گاڑیوں کا رش اور شور کے علاوہ کچھ نہیں۔ گلیوں میں گاڑیوں کے ڈبل پارکنگ نے راستے تک بند کر دیے ہیں۔ ایمرجنسی میں اگر ایمبولنس یا فائر بریگیڈ کی گاڑی آجائے تو وہ بھی اندر نہیں آسکتی،مقامی ذرائع کے مطابق، ان غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کبھی بھی سنجیدہ کارروائی نہیں کی گئی۔سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے اہلکاروں کی معمولی رشوت پر نظر انداز کرنے کی روش نے اس مسئلے کو ہوا دی ہے ۔ کئی غیر قانونی پلازوں کے خلاف تو انہدام کے آرڈر بھی جاری ہوئے ، مگر افسوس ان پر عملدرآمد نہیں ہو سکا۔شہریوں کا مطالبہ ہے کہ وزیر بلدیات ڈی اور متعلقہ اتھارٹیز فوری طور پر اس معاملے میں مداخلت کریں اور نہ صرف غیر قانونی تعمیرات کو گرایا جائے بلکہ ان حکام کے خلاف بھی کارروائی کی جائے جن کی غفلت نے عوام کے مسائل میں اضافہ کیا ہے ۔اس صورت حال نے ایک بار پھر اس اہم سوال کو پیدا کیا ہے کہ آخر کب تک شہریوں کو بنیادی سہولیات سے محروم رکھا جائے گا اور غیر قانونی کاموں پر پابندی کے باوجود انہیں حکام کی ملی بھگت پر ہوتے دیکھا جائے گا؟