کریکر فائر ہو رہے ہیں، باقی مذاکرات ہونگے، شیر افضل مروت
اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT
اسلام آباد:
رہنما پی ٹی آئی شیر افضل مروت کا کہنا ہے کہ میرا خیال ہے کہ کریکر فائر ہو رہے ہیں، باقی مذاکرات ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ اسپیکر بیرون ملک تھے،آج میں نے ان کا بیان دیکھا ہے لیکن میں ذاتی طور پر سجھتا ہوں کہ وہ کنوینر ہیں اور کوئی ان کو اپروچ نہ بھی کرتا چونکہ ان کو علم ہے کہ جو شرط تھی کہ ہمیں مطالبات تحریری طور پر دیںسے اتفاق کر گئے ہیں لہٰذا ان کو تاریخ رکھ کر اجلاس بلانا چاہیے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام سینٹر اسٹیج میں گفتگو کرتے ہوئے ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ میرا نہیں خیال کہ ملاقات کرانا کوئی اتنا سنجیدہ مسئلہ ہے کیونکہ خان صاحب نے خود کہا ہے کہ اگر وہ ملاقات نہیں بھی کراتے ہیں تب بھی آپ ان کے ساتھ ٹیبل پر بیٹھیں۔
رہنما مسلم لیگ (ن) طارق فضل چوہدری نے کہا کہ اگر حکومت سنجیدہ نہ ہوتی توکبھی مذاکرات کی میز پر نہ آتی، یہ سب سے پہلی اور بنیادی بات ہے، اس مذاکراتی عمل سے پہلے ہی حکومت ایک نہیں متعدد مرتبہ تحریک انصاف کو یہ بات کہتے ہوئے آپ کو ہوئی نظر آتی ہے کہ مذاکرات، مذاکرات اور مذاکرات۔
ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ کچھ ایک دو ایشوز ہیں لیکن جو ملاقات نہ ہونے والا معاملہ ہے یہ رکاوٹ نہیں ہے رکاوٹ دور ہو جائے گی، ہمیں یہ بات اچھی طرح سے پتہ ہے کہ جو مذاکراتی ٹیم ہے عمران خان کے این او سی کے بغیر مذاکرات کر نہیں سکتی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نے کہا کہ
پڑھیں:
بھارتی ڈی مارش میں سندھ طاس معاہدے کا ذکر نہیں، اسحاق ڈار: فضائی حدود کی بندش سے بھارتی پروازوں پر یومیہ لاکھوں ڈالر اضافی اخراجات ہونگے، ذرائع
اسلام آباد (عزیز علوی) نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ بھارت نے پاکستانی ناظم الامور کو جو ڈی مارش دیا ہے، اس میں انکی کہیں ساری باتیں تو موجود ہیں لیکن سندھ طاس معاہدے کی معطلی کا ذکر نہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت اگر ڈی مارش میں ایسا لکھ دیتا تو یہ بذات خود اس کے خلاف ثبوت بن جاتا جو عالمی بنک کو پیش کیا جا سکتا تھا۔ بھارت چونکہ ہمیشہ غیرقانونی اقدامات اور ’’وارداتوں ‘‘ پر یقین رکھتا ہے اس لئے ممکن ہے کہ وہ بگلیہار ‘ راتلے اور اس طرح کے دوسرے غیرقانونی ڈیموں کی طرح کے گھٹیا اقدامات کر سکتا ہے، اس طرح ذرائع کا کہنا ہے کہ فضائی حدود کی بندش سے بھارت کو کروڑوں ڈالر سالانہ کا نقصان ہو گا اور ٹرانزٹ تجارت بند ہونے کا زیادہ نقصان بھی اسے ہی پہنچے گا۔