انسانی میٹا نمونیا وائرس، گمراہ کن اطلاعات
اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT
چین کے حوالے سے انسانی میٹا نمونیا وائرس (hMPV) کے پھیلاؤ کی خبریں سوشل میڈیا پر غلط انداز میں پیش کی جا رہی ہیں، جس کے نتیجے میں عوام میں بے جا خوف و ہراس پیدا ہو رہا ہے۔ سوشل میڈیا پوسٹوں میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ چین میں ایک نئے وائرس کی وجہ سے ایمرجنسی نافذ کی گئی ہے، لیکن حقائق اس کے برعکس ہیں۔ یہ وائرس نہ تو نیا ہے اور نہ ہی اس کے پھیلاؤ کو کسی غیر معمولی وبا کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ hMPV پہلی بار 2001 میں دریافت ہوا تھا، اور تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ انسانی جسم میں اس کے خلاف اینٹی باڈیز کئی دہائیوں سے موجود ہیں۔ یہ وائرس عام طور پر سردی اور فلو جیسی علامات پیدا کرتا ہے اور سردیوں کے موسم میں زیادہ عام ہوتا ہے، خاص طور پر بچوں، بزرگوں، اور کمزور قوت مدافعت والے افراد میں۔ ڈیبلو ایچ او (نے واضح طور پر کہا ہے کہ چین میں صحت کے نظام پر کسی غیر معمولی دباؤ کی اطلاع نہیں ملی اور نہ ہی کوئی ایمرجنسی نافذ کی گئی ہے۔ چین کے صحت کے حکام کے مطابق، سردیوں اور بہار میں تنفسی امراض میں اضافہ معمول کی بات ہے، اور اس سال کے اعداد وشمار بھی اسی دائرے میں ہیں۔ یہ امر تشویش کا باعث ہے کہ سوشل میڈیا پر غیر مصدقہ اور گمراہ کن معلومات عوام میں غلط فہمیاں پھیلا رہی ہیں۔ ’’چین سے ایک اور وائرس‘‘ جیسے دعوے نہ صرف غیر ذمے دارانہ ہیں بلکہ یہ عالمی سطح پر خوف و ہراس پیدا کرنے کا سبب بھی بنتے ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ہر خبر پر یقین نہ کریں حقائق پر مبنی معلومات کو ترجیح دی جائے اور سوشل میڈیا کے ذریعے پھیلائی جانے والی گمراہ کن خبروں کی حوصلہ شکنی کی جائے۔ باشعور معاشرے کے لیے ضروری ہے کہ ہر فرد ذمے داری کا مظاہرہ کرے اور تصدیق شدہ معلومات کو آگے بڑھائے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سوشل میڈیا
پڑھیں:
214 افسران کی سوشل میڈیا پر ذاتی تشہیر، لاہور ہائیکورٹ نے چیف سیکرٹری پنجاب کو طلب کر لیا
لاہور ہائیکورٹ نے 214 سرکاری افسران کی سوشل میڈیا میں ذاتی تشہیر کے معاملے پر پنجاب حکومت سے وضاحت طلب کرلی ہے۔
بیوروکریٹس اور پولیس افسران کے سوشل میڈیا کے استعمال کے اقدام کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا گیا۔
جسٹس احمد ندیم ارشد نے ہریرہ ضیا ڈار کی درخواست پر سماعت کی، جس میں درخواست گزار کی جانب سے بیرسٹر وقاص شاہد تارڑ پیش ہوئے۔
یہ بھی پڑھیے سندھ ہائیکورٹ کا ججز اور عدالتی عملے کے لیے سوشل میڈیا ضابطہ اخلاق جاری
عدالت نے چیف سیکرٹری پنجاب کو آئندہ سماعت پر رپورٹ سمیت طلب کر لیا جبکہ کیبنٹ ڈویژن سے بھی تفصیلی رپورٹ طلب کر لی۔ پنجاب حکومت کو بھی تحریری وضاحت پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
درخواست گزار نے اپنی درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ پنجاب کے 214 بیوروکریٹس اور پولیس افسران سوشل میڈیا استعمال کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے لاہور ہائیکورٹ: سرکاری خزانے سے ذاتی تشہیر کا معاملہ، چیف سیکریٹری پنجاب طلب
یہ افسران سوشل میڈیا کے ذریعے ذاتی تشہیر کرتے ہیں۔ عدالت پولیس اور بیوروکریٹس پر سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی عائد کرے۔
مزید بتایا گیا کہ 214 افسران کی فہرست بھی پٹیشن کے ساتھ منسلک کی گئی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پنجاب حکومت سرکاری افسران سوشل میڈیا کا استعمال