برطانوی اسپیشل فورسز کی تعداد 200 سال کی نچلی ترین سطح پر پہنچ گئی، وجہ کیا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT
برطانوی اسپیشل ایئر سروس (SAS) نے پہلی بار عوامی اپیل کی ہے تاکہ فوج میں شمولیت اختیار کرنے کے لیے رضاکاروں کو بھرتی کیا جا سکے۔ یہ قدم فوجی اہلکاروں کی کمی کے بحران کے پیش نظر اٹھایا گیا ہے، جس کے باعث فوج 72,500 اہلکاروں تک محدود ہوچکی ہے، جو گزشتہ دو سو سالوں میں سب سے کم تعداد ہے۔
اسپیشل فورسز کے سینئر انسٹرکٹرز نے حاضر سروس فوجیوں کو SAS میں شامل ہونے کی ترغیب دی ہے اور کہا ہے کہ اگر آپ میں صلاحیت ہے تو آپ کو اس ایلیٹ یونٹ کا حصہ بننے کا موقع ضرور ملے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ شاید کچھ لوگ سوچتے ہیں کہ یہ ان کے لیے نہیں ہے، لیکن ہم چاہتے ہیں کہ آپ اپنے آپ کو آزما کر دیکھیں۔ اگر آپ آخرتک پہنچتے ہیں تو کامیابی کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔’
SAS میں شامل ہونے کے لیے چھ روزہ انتخابی کورس پاس کرنا ضروری ہے، جس میں فوجیوں کو جسمانی، نفسیاتی اور نیویگیشن ٹیسٹ سمیت دیگر سخت امتحانات سے گزرنا پڑتا ہے۔ اس کے علاوہ، 12.
وزارت دفاع کے ذرائع کے مطابق، فوج میں کمی کی وجہ سے اب یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ SAS کے کاموں اور مختلف کرداروں کے بارے میں عوام کو آگاہ کیا جائے تاکہ زیادہ سے زیادہ رضاکاروں کو اس ایلیٹ فورس میں شامل ہونے کا موقع مل سکے۔ اس اپیل کے ذریعے، فوج نے یہ واضح کیا ہے کہ وہ اپنی صفوں میں بہترین افراد کو شامل کرنا چاہتی ہے، اور جو لوگ اس چیلنج کو قبول کرنے کے لیے تیار ہیں، ان کے لیے دروازے کھلے ہیں۔
فوجی اہلکاروں کی کمی کی نچلی ترین سطح پر پہنچنے کی بنیادی وجوہات میں فوجی اہلکاروں کو روزمرہ کی زندگی کے چیلنجز کا سامنا ہے جیسے کہ ذہنی اور جسمانی دباؤ، جس کی وجہ سے کئی افراد فوج چھوڑنے پر مجبور ہوجاتے ہیں ۔ ریٹائرمنٹ کی شرح میں اضافے نے اس مسئلے کو مزید سنگین بنا دیا ہےاسکے علاوہ نجی شعبے اور دیگر ریاستی ادارے بھی تجربہ کار افراد کو بھرتی کرنے کے لیے متحرک ہیں، جس سے فوجی اہلکاروں کی دلچسپی یا رجحان دوسری طرف ہورہا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: فوجی اہلکاروں کے لیے
پڑھیں:
کراچی: فراڈ اور غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ’کال سینٹرز‘ کی تعداد میں اضافہ
---فائل فوٹو’ڈبے کے کاروبار‘ کی جڑیں کراچی میں بھی پھیلنے لگی ہیں، دن بہ دن فراڈ اور غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ان کال سینٹرز کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے جنہیں عام زبان میں ’ڈبہ‘ کہا جاتا ہے۔
’جیو نیوز‘ کی جانب سے تیار کی گئی ایک تفصیلی رپورٹ کے مطابق یہ آن لائن اسکیمنگ کی وہ قسم ہے جس کے ذریعے غیرملکی شہریوں سے کروڑوں ڈالرز کا فراڈ کیا جا رہا ہے۔
ملک کو بدنام کرنے والا یہ غیرقانونی کام، کال سینٹرز کی آڑ میں کیا جا رہا ہے جس کے باعث قانونی طور پر کام کرنے والے کال سینٹرز اور سافٹ ویئر ہاؤسز بھی شک کے دائرے میں آ گئے ہیں۔
یہ آن لائن اسکیمنگ کی وہ قسم ہے جس کے ذریعے ڈارک ویب اور غیرملکی شہریوں سے آن لائن ڈیٹا خرید کر صارفین کے ساتھ کروڑوں ڈالرز کا فراڈ کیا جا رہا ہے۔
کراچی میں لڑکے اور لڑکیوں کو سافٹ ویئر ہاؤس یا کال سینٹر میں نوکری کا جھانسہ دے کر ’ڈبے کے کام‘ میں لگا دیا جاتا ہے اور وہ انجانے میں ان فراڈیوں کے آلۂ کار بن جاتے ہیں۔
پولیس، ایف آئی اے اور اے این ایف سمیت متعلقہ ادارے، اس دھندے کی روک تھام کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہیں کر رہے۔