بلوچستان میں کول کان حادثے کا شکار ہونے والوں میں بیشتر کانکنوں کی میتیں شانگلہ پہنچا دی گئیں
اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT
شانگلہ(آئی این پی ) بلوچستان کے یو ایم سی سنجدگی میں کول کان حادثے کا شکار ہونے والوں میں بیشتر کانکنوں کی میتیں شانگلہ پہنچا دی گئی، شانگلہ کے صدر مقام الپوری کے نواحی علاقوں میں قیامت صغریٰ جیسا موحول دیکھاگیا، شانگلہ کے 10 جبکہ دو مقامی کانکن کان کے ملبے دب گئے تھے۔
جمعرات کی شام صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے علاقے سنجدگی میں کوئلے کے کان میں زہریلی ساندہ گیس پٹنے کے بعد دھماکے سے چھت بیٹھ گئی تھی جس کے نتیجے میں کام کرنے والے 12 مزدور دب گئے تھے جس میں10 کا تعلق ضلع شانگلہ کے صدر مقام الپوری کے نواہی علاقوں سے ہیںجس میں سے بیشتر کی میت ابائی علاقہ پہنچا دی گئی جہاں قیامت کا سماع تھا۔ جان بحق ہونے والے کان کنوں میں دو سگے بھائی بھی شامل تھے۔
فیصل آباد چلڈرن ہسپتال میں خاتون سکیورٹی گارڈ کے ساتھ مبینہ زیادتی ،مقدمہ درج نہ ہو نے پر متاثرہ خاتون نے اپنے گلے پر چھری پھیر لی
شانگلہ سے تعلق رکھنے والے مزدوروں میں روشن زیب ولد بخت زمین بانڈہ پیرابادمیاں کلے شانگلہ،اظہار الدین ولد سیدان گل بانڈہ پیراباد میاں کلے شانگلہ،محمد یاملک ولد مائزر بانڈہ پیراباد میاں کلے شانگلہ، امان اللہ ولد محمد سلطان بانڈہ پیراباد میاں کلے ،نعمان ولد عزیز البحر میاں کلے، محمد شفیع ولد ھمیش گل رحیم آباد شمانوکس باسی الپوری، عمر ولی ولد غلام حبیب ٹانگوں باسی الپوری،واحد زمان ولد محمد یوسف رحیم آباد شمانوکس الپوری شانگلہ،نظام الدین ولد محمد یوسف رحیم آباد شمانوکس الپوری، اکبر اللہ ولدیت نامعلوم ساکن زڑہ ڈھیری شانگلہ، لقمان مدین خوازہ خیلہ سوات شامل ہیں۔
بھاری اسلحہ اور منشیات خیبرپختونخوا سے اسلام آباد منتقل کرنے کی کوشش ناکام،ملزم گرفتار کرلیا گیا
کوئلے کے صنعت سے وابستہ ماہرین کا کہنا ہے کہیہ ایک بڑا المیہ ہے پاکستان میں کوئلے کے صنعت میں ٹھیکداری نظام سب سے بڑی تباہی اور حادثات کا وجہ ہیں۔ ماہرین کہتے ہیں کہ بیشتر کان ساندہ گیس سمیت دیگر مسائل اور حادثات سے بندمائنز کو دوبارہ کھولتے ہیں جہاں ایسے واقعات رونما ہوتے ہیں اور قیمتی جانوں کا ضیاع ہو جاتا ہے جو شانگلہ اور یہاں سے منتخب نمائندوں کے کارکردگی پر سوالیہ نشان ہیں۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
آسٹریلیا : سطح سمندر بلند ہونے سے 15 لاکھ افراد خطرات کا شکار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250916-06-15
کینبرا (انٹرنیشنل ڈیسک) آسٹریلیا کی قومی موسمیاتی خطرات کی رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے باعث سمندر کی سطح بلند ہونے اور سیلاب سے 2050 ء تک آسٹریلیا کے 15 لاکھ شہری متاثر ہوں گے۔ یہ رپورٹ ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ملک رواں ہفتے زہریلی گیسوں کے اخراج میں کمی کے نئے اہداف جاری کرنے والا ہے۔ رپورٹ کے مطابق بڑھتا درجہ حرارت آسٹریلیا کی 2 کروڑ 70 لاکھ سے زائد آبادی پر مسلسل اور باہم جڑے ہوئے اثرات مرتب کرے گا۔ آسٹریلوی وزیر کرس باؤون نے کہا کہ ہم اب موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو دیکھ رہے ہیں۔ یہ کوئی پیش گوئی یا تخمینہ نہیں رہا، یہ ایک زندہ حقیقت ہے اور اب اس کے اثرات سے بچنا ممکن نہیں رہا۔ تحقیق میں بتایا گیا کہ 2050 ء تک ساحلی علاقوں میں مقیم 15 لاکھ افراد براہ راست خطرے سے دوچار ہوں گے جبکہ 2090 ء تک یہ تعداد بڑھ کر 30 لاکھ ہو سکتی ہے۔ آسٹریلیا میں جائداد کی مالیت کو 2050 ء تک 611 ارب آسٹریلوی ڈالر (406 ارب امریکی ڈالر) کا نقصان پہنچنے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے جو 2090 ء تک 770 ارب ڈالر تک بڑھ سکتا ہے۔مزید یہ کہ اگر درجہ حرارت میں 3 ڈگری سینٹی گریڈ تک اضافہ ہوا تو صرف سڈنی میں گرمی سے اموات کی شرح میں 400 فیصد سے زائد اضافہ ہو سکتا ہے۔ دنیا کے سب سے بڑے فوسل فیول برآمد کنندگان میں شمار ہونے والے آسٹریلیا پر طویل عرصے سے تنقید کی جا رہی ہے کہ اس نے موسمیاتی اقدامات کو سیاسی اور معاشی بوجھ سمجھا تاہم بائیں بازو کی لیبر حکومت نے حالیہ برسوں میں زہریلی گیسوں کے اخراج میں کمی اور قابل تجدید توانائی کے منصوبوں پر توجہ دی ہے۔ یہ رپورٹ پیر کو اس وقت سامنے آئی جب آسٹریلیا اپنے زہریلی گیسوں کے اخراج میں کمی کے نئے اہداف پیرس معاہدے کے تحت پیش کرنے کی تیاری کر رہا ہے اور ماہرین توقع کر رہے ہیں کہ اہداف پہلے سے زیادہ بلند ہوں گے۔