لاہور: پی ٹی آئی کے دور حکومت میں کی گئی بڑی مالی بے ضابطگی سامنے آگئی
اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT
لاہور:
سابق وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے اپنے ہی ضلع ڈی جی خان میں بڑی مالی بے ضابطگی سامنے آگئی جس کی رپورٹ پنجاب اسمبلی میں پیش کردی گئی۔
رپورٹ کے مطابق سابق وزیر اعلی عثمان بزادر کے دور اقتدار میں ضلع ڈی جی خان میں سرکاری اسکولوں میں سرکار فنڈز غیر قانونی طور پر خرچ کئے گئے۔
اس کے علاوہ عثمان بزادر کے وزارت اعلی کے دور میں ڈی جی خان میں سرکاری سکولوں کے میں سرکاری رقم خرچ کرنے کی با ضابطہ منظور ی ہی نہیں لی گئی۔
رپورٹ کے مطابق ڈی جی خان کے سرکاری سکولوں میں سرکاری رقم محکمہ طور پر معائنہ کرنے تصدیق ہی نہ ہو سکی، 2020-21 میں ڈسٹرکٹ ایجوکیشن اتھارٹی ڈی جی خان نے فرنیچر اور دیگر اشیاء کی خریداری کے لئے 99 ملین روپے خرچ کر دئیے۔
رپورٹ کے مطابق ڈی جی خان میں 99 ملین کی فرنیچر اور دیگر اشیاء ضرورت کی کسی بھی سطح پر تصدیق نہ ہوسکی، آڈٹ ڈیپارٹمنٹ کی مالی بے ضابطگی کی نشان دہی پر ڈسٹرکٹ اتھارٹی ڈی جی خان کی طرف سے کوئی جواب نہ دیا گیا۔
عثمان بزدار کو بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے وزیراعلیٰ پنجاب بنایا تھا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: میں سرکاری ڈی جی خان
پڑھیں:
اربوں روپے کی سرکاری تشہیر: مودی کی ناکامیاں چھپانے کی کوشش
اربوں روپے کی سرکاری تشہیر کے لیے مودی سرکار اپنی سیاسی ساکھ بچانے کے لیے بھارتی عوام کو مسلسل گمراہ کرنے میں مصروف ہے۔
رپورٹ کے مطابق مودی سرکار سال 2025-26 میں 12 ارب سے زائد کا بجٹ عوامی تشہیر کے لیے مختص کیا، گزشتہ مالیاتی سال میں مودی سرکار کی جانب سے 1228 کروڑ کی رقم عوامی تشہیر پر خرچ کی گئی۔
آزاد میڈیا پر قدغنیں لگانا اور بھارتی نیوز چینلز پر گرفت، مودی سرکار کی پرانی روش رہی ہے، بھارت کے بڑے کارپوریٹ ادارے، جیسے ریلائنس انڈسٹریز اور اڈانی گروپ کا بھارتی میڈیا چینلز پر مکمل کنٹرول ہے۔
اڈانی گروپ کا این ڈی ٹی وی پر قبضہ میڈیا کی آزادی اور حکومت پر تنقید کو محدود کرنے کی واضح مثال ہے، گزشتہ 15 سال میں ریلائنس انڈسٹریز اور اڈانی انٹرپرائزز نے کئی اہم اور مقبول میڈیا ادارے اپنے کنٹرول میں لیے۔
مودی سرکار سے تعلقات، بھارتی کاروباری گروپوں کا سب سے بڑا سہارا ہے جس سے انہیں میڈیا مارکیٹ میں غلبہ حاصل ہے۔
حکومت سے منسلک کارپوریٹ مالکان کے زیرِاثر میڈیا گروپس کی ایڈیٹوریل پالیسیاں حقائق کی مکمل عکاسی کرنے سے قاصر ہیں،میڈیا اداروں میں کاروباری اور اشتہاری مفادات کے دباؤ کے باعث خبروں کی رپورٹنگ اور آزاد صحافت شدید متاثر ہے۔
سرکاری نشریات کے لیے اربوں روپے مختص کرنا گودی میڈیا کے پروپیگنڈے میں اضافے کی واضح دلیل ہے۔