Express News:
2025-09-18@15:47:12 GMT

غیرملکی شکاری نے کشمیری مارخور شکار کر لیا

اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT

گہریت کنزرویٹیو کمیٹی کے تعاون سے ڈی ایف او وائلڈ لائف لوئر چترال فاروق نبی کی سربراہی میں غیر ملکی شکاری نے گہریت گول میں  مارخور کا کامیاب  شکار کیا۔

محکمہ جنگلی حیات لوئر چترال کے مطابق آج لوئر چترال میں واقع مارخور پوائنٹ گہریت کنزرویٹیو کمیٹی کے حدود میں کشمیری مارخور کا کامیاب ٹرافی شکار ہوا۔

اسپین کا باشندہ کرسٹین پبلو آبیلو گامیزو نے کشمیری مارخور کا پرمٹ شکار کیا، اسپین کے شکاری نے مارخور کے پرمٹ کے لیے 2 لاکھ 19 ہزار امریکی ڈالر فیس جمع کی تھی جو پاکستانی کرنسی میں 6 کروڑ 12 لاکھ 57 ہزار روپے بنتے ہیں،  شکار شدہ مارخور کی عمر 9 سال تھی اور  سینگوں کی لمبائی 41.

5 انچ تھی۔

واضح رہے کہ ٹرافی شکار سے حاصل ہونے والی رقم کا 80 فیصد مقامی کمیونٹی کے ترقیاتی منصوبوں پر خرچ کیا جاتا ہے جبکہ 20 فیصد سرکاری خزانے میں جمع ہوتا ہے ۔

چترال میں توشی شاہ کنزروینسی میں گزشتہ دسمبر میں ساڑھے7 کروڑ روپے پرمٹ فیس ادا کر کے امریکی شکاری نے شکار کیا تھا جو چترال کی تاریخ میں چترال میں مارخور کے شکار کے لیے ادا کی جانے والی سب سے بڑی رقم تھی۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: شکاری نے

پڑھیں:

حریت رہنما پروفیسر عبدالغنی بٹ کے جنازے میں شرکت پر پابندی، کشمیری سیاستدان برہم

محبوبہ مفتی نے سخت ردعمل ظاہر کرتے کہا کہ سیاسی قیادت کو نظر بند کرنے کا فیصلہ جموں و کشمیر کی سخت اور غیر جمہوری حقیقت کو عیاں کرتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کی کئی سیاسی لیڈروں نے انہیں خانہ نظربند کر کے آزادی پسند لیڈر اور حریت کانفرنس کے سابق چیئرمین پروفیسر عبدالغنی بٹ کے جنازے میں شرکت سے روکنے کا الزام عائد کرتے ہوئے انتظامیہ کے اس اقدام کی سخت مذمت کی ہے۔ جموں و کشمیر کی سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے سخت ردعمل ظاہر کرتے کہا کہ سیاسی قیادت کو نظر بند کرنے کا فیصلہ "جموں و کشمیر کی سخت اور غیر جمہوری حقیقت" کو عیاں کرتا ہے۔ انہوں نے سماجی رابطہ گاہ ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ صرف اس لئے گھروں میں نظر بند کیا گیا کہ ہم سوپور جا کر پروفیسر عبدالغنی بٹ کے انتقال پر تعزیت نہ کر سکیں۔ محبوبہ مفتی نے بی جے پی پر یہ بھی الزام عائد کیا کہ وہ دکھ اور بے چینی کو سیاسی مفاد کے لئے ہتھیار بنا رہی ہے۔

پروفیسر بٹ کے قدیم ساتھی اور پیپلز کانفرنس کے سربراہ سجاد لون نے بھی الزام عائد کیا کہ انہیں سوپور جانے سے روکنے کے لیے گھر میں نظر بند کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ میں نہیں سمجھتا اس کی کوئی ضرورت تھی، پروفیسر صاحب ایک پُرامن شخصیت کے مالک تھے اور برسوں سے عملی سیاست سے الگ ہو چکے تھے، ان کو آخری الوداع کہنا سب کا حق تھا۔ ادھر میرواعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق، جو ان کے دیرینہ ساتھی رہے ہیں، نے الزام عائد کیا کہ حکام نے جنازہ جلد بازی میں کرایا اور انہیں بٹ کی تجہیز و تکفین میں شرکت کی اجازت نہیں دی گئی۔

انہوں نے ایک پوسٹ میں کہا کہ یہ ناقابلِ بیان دکھ ہے کہ حکام نے پروفیسر صاحب کے جنازے کو عجلت میں نمٹا دیا۔ انہون نے کہا "مجھے گھر میں بند رکھا گیا اور آخری سفر میں شریک ہونے کے حق سے محروم کر دیا گیا، ان کے ساتھ میری رفاقت اور رہنمائی کا رشتہ 35 سال پر محیط تھا، اتنے لوگوں نے ان کا آخری دیدار کرنے کی خواہش کی تھی، مگر ہمیں اس حق سے بھی محروم رکھنا ظلم ہے"۔

متعلقہ مضامین

  • چترال: برساتی ریلے میں مسافر گاڑی پھنس گئی، کوئی جانی نقصان نہیں ہوا
  • حریت رہنما پروفیسر عبدالغنی بٹ کے جنازے میں شرکت پر پابندی، کشمیری سیاستدان برہم
  • کشمیری رہنماﺅں کوبٹ کے جنازے میں شرکت سے روک دیاگیا
  • کشمیری رہنماﺅں کو عبدالغنی کے جنازے میں شرکت سے روک دیاگیا
  • چترال میں موسلا دھار بارش؛ گرم چشمہ روڈ ہرقسم کی ٹریفک کیلئے بند
  • موسلادھار بارشوں کے بعد سیلاب، گرم چشمہ تا چترال روڈ مختلف مقامات سے بند
  • کشمیری حریت رہنما عبدالغنی بٹ آزادی کا خواب آنکھوں میں لیے چل بسے
  • سعودی وزارت عمرہ کی زائرین کے لیے بڑی وارننگ
  • مارخور کا غیر قانونی شکار، 5 کروڑ 7 لاکھ جرمانہ، ایک سال قید
  • چترال میں شدید بارشیں، سیلاب نے تباہی مچادی