کرم میں مورچوں کی مسماری شروع، مختلف ٹیمیں تشکیل
اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT
کرم کےڈپٹی کمشنر اشفاق خان کا کہنا ہے کہ کوہاٹ امن معاہدے کے مطابق یکم فروری تک ضلع میں مورچے مسمار کیے جائیں گے اور اسلحہ جمع کیا جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ ضلع کرم میں مورچوں کی مسماری شروع کردی گئی ہے، ضلعی انتظامیہ نے مختلف ٹیمیں تشکیل دے دیں۔ کرم کے ڈپٹی کمشنر اشفاق خان کا کہنا ہے کہ کوہاٹ امن معاہدے کے مطابق یکم فروری تک ضلع میں مورچے مسمار کیے جائیں گے اور اسلحہ جمع کیا جائے گا۔ قبل ازیں ڈپٹی کمشنر کرم نے کہا کہ ابتدائی مراحل میں دونوں فریقین کے ایک ایک گاؤں کے بنکر مسمار کئے جائیںگے، ٹیمیوں کے ساتھ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار موجود ھوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ سیکورٹی کلیئرنس کے بعد امدادی کھیپ روانہ کی جائیگی، کرم میں تاحال دفعہ ایک سو چوالیس نافذ ہے، کرم میں تین مختلف مقامات پر دھرنے جاری ہیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز کرم میں صوبائی ایپکس کمیٹی کے فیصلے اور معاہدے کے تحت بنکرز گرانے کے احکامات جاری کردیے گئے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈپٹی کمشنر کرم نے متعلقہ اداروں کو حکم نامہ جاری کردیا جس میں کہا گیا تھا کہ لوئر کرم گاؤں خارکلی اور بالش خیل میں بنکرز ختم کیے جائیں، بنکرز ختم کرنے پر کل سے کام شروع ہوجائے گا۔ ڈپٹی کمشنر نے ایکسین سی اینڈ ڈبلیو اپر و لوئر کرم کو موقع پر حاضر رہنے اور مورچے ختم کرنے کے لیے ضروری اوزار اور ورکرز لے جانے کی ہدایت کی۔ نوٹیفکیشن میں کہا گیا تھا کہ ابتدائی طور پر دونوں فریقین کے ایک ایک گاؤں سے بنکرز ختم کیے جائیں گے اور دونوں گاؤں میں بنکرز ختم کرنے کیلئے 14 رکنی سرکاری ٹیم جائے گی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ڈپٹی کمشنر کیے جائیں
پڑھیں:
وزیراعظم نے FBR کا جائزہ ماڈل تمام وفاقی ملازمین پر لاگو کرنے کیلئے کمیٹی تشکیل دیدی
اسلام آباد (نیوز ڈیسک)فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے افسران کی کارکردگی جانچنے کے لیے متعارف کرائے گئے نئے نظام کے حوصلہ افزا نتائج دیکھ کر وزیراعظم شہباز شریف نے اس ماڈل کو پوری وفاقی حکومت کے تمام ملازمین پر نافذ کرنے کے لیے ایک اعلیٰ سطح کی کمیٹی تشکیل دیدی ہے۔
وزیر خزانہ کی زیر قیادت تشکیل دی گئی اس کمیٹی میں کابینہ کے دیگر ارکان، متعلقہ وفاقی سیکرٹریز، آڈیٹر جنرل آف پاکستان اور کارپوریٹ سیکٹر کے کم از کم دو ہیومن ریسورس کے ماہرین شامل ہیں۔
اس کمیٹی کو تمام وفاقی وزارتوں، ڈویژنوں، محکموں اور سول سروس گروپس میں مرحلہ وار وہی نظام نافذ کا منصوبہ تیار کرنے کی ذمہ داری دی گئی ہے جو ایف بی آر میں نافذ کیا جا چکا ہے۔
اس ضمن میں منگل کو ایک نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے جس میں کمیٹی سے کہا گیا ہے کہ وہ 30؍ روز میں اپنی تجاویز پیش کرے۔ کمیٹی کی شرائط کار میں درج ذیل باتیں شامل ہیں۔
۱۔ ایف بی آر میں نافذ کردہ نظام، اس کے فریم ورک، طریقہ کار، جائزے کی شرائط وغیرہ کا بغور مطالعہ کرنا۔ ۲۔ کام کاج اور تنظیمی ڈھانچے کے تنوع پر غور کرتے ہوئے، اس بات کا جائزہ لینا کہ مختلف وزارتوں اور سروس گروپس پر اس ماڈل کا اطلاق کیسے ہوگا، یہ ان کیلئے کیسے موافق ثابت ہوگا اور کس حد تک اس کا اطلاق یقینی بنایا جا سکے گا۔
۳۔ اس ماڈل کے نفاذ کیلئے ضروری قانونی اور انتظامی تبدیلیوں کی نشاندہی کرنا۔ ۴۔ اس نظام کو بامقصد، شفاف اور قابل احتساب حد تک نافذ کرنے کیلئے معیاری ایوالیوشن ٹمپلیٹ، فیڈ بیک میکنزم اور کارکردگی کے اشاریے (پرفارمنس انڈیکیٹرز) تیار کرنا۔ ۵۔ ادارہ جاتی انتظامات، صلاحیت سازی کی ضروریات، ڈیجیٹل پلیٹ فارمز اور ہر زاویے (تھری سکسٹی ڈگری) سے جائزہ ماڈل کے موثر اور رازدارانہ انداز سے نفاذ کیلئے ضروری حفاظتی اقدامات تجویز کرنا۔
۶۔ اس ماڈل کو مرحلہ نافذ کرنے کا پلان تیار کرنا، جس میں منتخب وزارتوں میں پائلٹ ٹیسٹنگ اور مکمل نفاذ کیلئے ٹائم لائن تیار کرنا بھی شامل ہے۔ قبل ازیں، دی نیوز نے ایف بی آر میں کسٹمز اینڈ ان لینڈ ریونیو (انکم ٹیکس) سروس کے افسران پر اس نئے نظام کے نفاذ کی خبر دی تھی۔
یہ نظام طویل عرصہ سے تنقید کا شکار سالانہ کارکردگی رپورٹ (اے سی آر) کے نظام کی جگہ پر لایا گیا ہے۔ گزشتہ ہفتے، وزیراعظم شہباز شریف نے ایف بی آر کیلئے اس نظام کے نفاذ کی منظوری دی تھی جس کے بعد کسٹمز اور ان لینڈ ریونیو سروس (انکم ٹیکس گروپ) کے 98؍ فیصد افسران کی سابقہ درجہ بندی کو ’’شاندار‘‘ اور ’’بہت اچھا‘‘ کے طور پر کم کر کے صرف 40؍ فیصد کردیا گیا۔
نئے نظام کے تحت، ’’اے‘‘ کیٹیگری سے ’’ای‘‘ کیگٹری تک کی ہر کیٹیگری میں 20؍ فیصد افسران ہوں گے جس کا فیصلہ مکمل طور پر ڈیجیٹائزڈ کارکردگی کے نظام کی بنیاد پر کیا جائے گا اور اس میں افسران کے کام کے معیار اور ان کی ساکھ پر مرکوز رہے گی۔
نہ صرف ہر افسر کی کارکردگی کا جائزہ لینے کا نظام کسی بھی ممکنہ ہیرا پھیری یا مداخلت سے پاک ہے بلکہ بہتر گریڈ میں آنے والوں کو ان کی کارکردگی کی بنیاد پر معاوضہ بھی دیا جائے گا۔
(انصار عباسی)
Post Views: 1