خواجہ آصف کے بیان پر پی ٹی آئی کا ردعمل سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT
وزیر دفاع اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف کے بیان پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سیکرٹری جنرل شیخ وقاص اکرم کا ردعمل سامنے آگیا۔
اپنے بیان میں پی ٹی آئی کے رہنما شیخ وقاص نے کہا کہ معیشت کی بہتری کے دعوے مینڈیٹ چور سرکار کی طرح گمراہ کن ہیں، مینڈیٹ چوروں نے ملک میں جو دودھ اور شہد کی نہریں بہائی ہیں، ان سے بچنے کی جستجو میں پاکستانی انسانی اسمگلرز کے چنگل میں پھنسنے اور سمندروں میں ڈوب مرنے پر مجبور ہیں۔
شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ معیشت کو مجرموں نے صفر سے نیچے گرا کر کروڑوں پاکستانیوں پر مہنگائی، بیروزگاری کے عذاب مسلط کیے، ترسیلاتِ زر کے اعداد و شمار زیادہ عرصے تک مجرموں کی معاشی تباہی کی ہولناکیوں کو نہیں ڈھانپ سکیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مینڈیٹ چور مہنگے ترین بیرونی قرضے اپنی عیاشیوں کے لیے استعمال کرنے میں لگے ہوئے ہیں، ووٹ پر کھلے ڈاکے کے نتیجے میں قائم ہونے والی سرکار پاکستان کو سرمایہ کاری کے لیے نو گو ایریے میں بدل کر مقامی اور بیرونی سرمایہ کاروں کو پاکستان سے دور رہنے کی تنبیہ کررہے ہیں۔
پی ٹی آئی سیکرٹری جنرل نے یہ بھی کہا کہ مجرموں کی سیاست بچانے کے لیے معیشت کا جنازہ اور کروڑوں پاکستانیوں کا معاشی مستقبل تاریک کرنے والے جلد اپنے فیصلوں پر پشیمان ہوں گے، سیاسی استحکام نہ آیا تو معیشت کی بحالی کے امکانات مکمل طور پر دم توڑ دیں گے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پی ٹی ا ئی کہا کہ
پڑھیں:
سعودی عرب اور پاکستان میں دفاعی معاہدہ، بھارت کا ردعمل
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 18 ستمبر 2025ء) بدھ کے روز سعودی عرب اور پاکستان نے ایک اہم اور تاریخی اسٹریٹجک دفاعی معاہدے پر دستخط کیے، جس کے ذریعے دونوں ممالک نے اپنی دہائیوں پر محیط سکیورٹی شراکت داری کو مزید گہرا کر دیا۔
ریاض میں طے پانے والے اس معاہدے پر پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے دستخط کیے۔
اس معاہدے میں دونوں ممالک نے اپنی سلامتی کو بڑھانے، خطے اور دنیا میں سلامتی اور امن کے حصول کے لیے مشترکہ عزم کا اظہار کیا ہے۔
وزیر اعظم پاکستان کے دفتر سے بدھ کی شب جاری بیان میں کہا گیا کہ اس معاہدے کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون کو فروغ دینا اور ''کسی بھی جارحیت کے خلاف مشترکہ دفاع و تحفظ کو مضبوط بنانا ہے۔
(جاری ہے)
‘‘یہ دفاعی معاہدہ اسرائیل کے قطر پر حملے کے بعد سامنے آیا ہے، کیونکہ خلیجی عرب ریاستیں امریکہ پر اپنے دیرینہ سکیورٹی ضامن کے طور پر انحصار کرنے کے حوالے سے مزید محتاط ہوتی جا رہی ہیں۔
سعودی پریس ایجنسی میں شائع ایک بیان کے مطابق معاہدے میں کہا گیا ہے کہ ''کسی بھی ایک ملک پر جارحیت، دونوں پر جارحیت تصور کی جائے گی۔
‘‘ بھارت کا ردعملبھارت نے کہا کہ پاکستان،سعودی دفاعی معاہدے کے اثرات کا جائزہ قومی سلامتی کے ساتھ ساتھ خطے اور عالمی استحکام کے تناظر میں بھی لیا جائے گا۔
بھارتی وزارتِ خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے جمعرات کے روز کہا کہ بھارتی حکومت کو معلوم تھا کہ یہ پیش رفت زیرِ غور تھی۔
میڈیا کے سوالات کے جواب میں جاری بیان میں جیسوال نے کہا، ''ہم نے سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے پر دستخط کی اطلاعات دیکھی ہیں۔
حکومت کو معلوم تھا کہ یہ پیش رفت زیرِ غور تھی، جو دونوں ممالک کے درمیان ایک طویل المدتی انتظام کو باضابطہ شکل دیتی ہے۔‘‘بیان میں مزید کہا گیا، ''ہم اس پیش رفت کے اثرات کا مطالعہ اپنی قومی سلامتی کے ساتھ ساتھ خطے اور عالمی استحکام کے تناظر میں بھی کریں گے۔‘‘
جیسوال نے کہا کہ حکومت اس بات پر قائم ہے کہ بھارت کے قومی مفادات کا تحفظ کیا جائے اور قومی سلامتی کو ہر شعبے میں یقینی بنایا جائے۔
معاہدے کی اہمیتیہ معاہدہ مئی میں ایٹمی طاقتوں پاکستان اور بھارت کے درمیان چار روزہ کشیدگی کے بعد سامنے آیا ہے، جس میں میزائل، ڈرون اور توپ خانے کی فائرنگ کے نتیجے میں 70 فوجی اور شہری ہلاک ہوئے۔
یہ فوجی جھڑپ 1999 کے بعد دونوں ممالک کے درمیان سب سے شدید لڑائی تھی، جسے کم کرنے میں مبینہ طور پر سعودی عرب نے بھی کردار ادا کیا۔
سعودی عرب بھارت کا تیسرا سب سے بڑا تیل فراہم کنندہ ہے اور جنوبی ایشیائی ملک اپنی پیٹرولیم درآمدات کے لیے سعودی عرب پر انحصار کرتا ہے۔
دوسری جانب، اسلام آباد نے بھی سعودی عرب کے ساتھ قریبی تعلقات برقرار رکھے ہیں، جہاں اس وقت اندازاً 25 لاکھ سے زائد پاکستانی مقیم ہیں اور کام کر رہے ہیں۔
پاکستان، سعودی عرب تعلقاتسعودی عرب اور پاکستان کے درمیان تقریباً آٹھ دہائیوں پر محیط تاریخی شراکت داری، بھائی چارہ اور اسلامی یکجہتی کے ساتھ ساتھ دونوں ممالک کے درمیان مشترکہ اسٹریٹجک مفادات اور قریبی دفاعی تعاون جاری ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان نئے دفاعی معاہدے نے اس تعاون کو باہمی دفاعی عزم کی شکل دے دی ہے۔
خیال رہے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی دعوت پر پاکستان کے وزیراعظم محمد شہباز شریف نے بدھ کو سعودی عرب کا سرکاری دورہ کیا تھا، جہاں دونوں رہنماؤں نے پاکستان اور سعودی عرب کے وفود کی موجودگی میں مذاکرات کیے۔
ادارت: صلاح الدین زین