Jasarat News:
2025-09-18@17:15:20 GMT

پیپلزپارٹی سندھ دشمنی پر تلی ہوئی ہے،سندھ بچائو تحریک

اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT

ٹنڈوجام (نمائندہ جسارت)دریا بچاؤ کمیٹی کی جانب سے سید زین شاہ کی قیادت میں قافلہ مختلف علاقوں سے ہوتا ہوا ٹنڈوجام پہنچ گیا پیپلزپارٹی سندھ دشمنی میں تمام حدیں پار کر گئی ہے دریائے سندھ سندھ کی عوام کے لیے موت اور زندگی کا سوال ہے ٹنڈوجام کھیسانہ موری، رایوکی، ڈہتھا پہنچنے پر تاریخی استقبال کیا گیا ۔تفصیلات کے مطابق دریا بچاؤ بیداری مارچ سید زین شاہ کی قیادت میں میرپور خاص حیدرآباد روڈ پر ٹول پلازہ رایوکی ڈیتھا سے ہوتا ہوا ٹنڈوجام پریس کلب پر پہنچا۔اس موقع پر تحریک انصاف کے رہنما خاوند بخش جہیجویس یوپی رہنما سید زین شاہ، جی ڈی اے کے جنرل سیکرٹری صفدر عباسی قومی عوامی تحریک کے ایاز لطیف پلیجو جماعت اسلامی ضلع حیدرآبادکے امیر انجینئر حافظ طاہر مجید نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت 6 نئے کینال دریا سندھ سے نکال رہی ہے یہ کارپوریٹ فارمنگ سندھی قوم کی نسل کشی کرنے کی سازش ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے ہمیشہ سندھ کو نقصان پہنچایا ہے اور سندھ کے عوام کے حقوق پر ڈاکا مارا ہے آج اس منصوبہ سے ثابت ہو گیا انہیں سندھ اور سندھ کی عوام سے کو ئی غرض نہیں انہیں صرف اپنے مفادات عزیز ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دریا ئے سندھ ہمارے سانس لینے والی رگ ہے، دریائے سندھ پر 6 نئے کینال بنانا سندھ کے عوام کے ساتھ سراسر زیادتی کے مترادف ہے، اس قسم کے عمل کو ہر فورم کے ذریعے مزاحمت کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ دریائے سندھ سندھ کے عوام کی زندگی ہے اور یہ ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے، نئے کینال بننے سے سندھ کی زرعی زمین تباہ ہو جائے گی۔انہوں نے کہا کہ حکمران سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کر رہے ہیں آصف زرداری نے سندھ حکومت لینے کے لیے سندھ کے پانی کا سودا کردیا ہے۔انہوں نے کہا کہ نئے کینال بننے کے بعد حکمران دیگر ممالک فرار ہو جائیں گے مگر سندھ کے عوام تباہ ہو جائیں گے، جب تک کینال بنانے کا فیصلہ واپس نہیں لیا جاتا ہماری جہدوجہد جاری رہے گی۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ سندھ کے عوام نئے کینال

پڑھیں:

اسرائیل، ایتھوپیا اور سوئز کینال کا نیا کھیل

اسلام ٹائمز: اگر اسرائیل ایتھوپیا پر اثرانداز ہو کر دریائے نیل کے منبع پر قابض ہو جائے تو سوئز کینال کی اہمیت کم ہو جائے گی اور تجارت کا راستہ بدل جائے گا۔ اسی جگہ ایک نیا کینال بنانے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے، اور اسی مقصد کیلئے فلسطینیوں کو وہاں سے بے دخل کیا جا رہا ہے۔ اس وقت ایتھوپیا اسرائیل کیلئے "گولڈن ڈک" ثابت ہو رہا ہے۔ تحریر: ایچ ایس اے مغنیہ

حال ہی میں اسرائیل نے قطر پر حملہ کیا، لیکن میرے لیے یہ کوئی حیرت انگیز خبر نہیں تھی، کیونکہ رہبرِ مسلمین سید علی خامنہ ای پہلے ہی اس بارے میں خبردار کر چکے تھے۔ ان کی بات کے بعد میرے جیسی ناچیز شخصیت کیلئے اس پر تجزیہ کرنا غیر ضروری ہے، لہٰذا ہم ایک دوسری صیہونی حکمتِ عملی پر نظر ڈالتے ہیں۔ اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو نے ایک ایتھوپین نژاد اسرائیلی فوجی کو ایوارڈ دیا۔ یہ سن کر کئی لوگوں کو حیرت ہوگی کہ آخر ایتھوپین لوگ اسرائیل میں کیا کر رہے ہیں؟ مگر یہ وہ باب ہے جس پر عام طور پر کوئی توجہ نہیں دیتا، حالانکہ یہ آنے والے وقتوں میں ایک “ٹائم بم” کی حیثیت اختیار کر سکتا ہے۔ دنیا کے تمام بڑے ممالک اپنی پراکسیز اور اتحاد کے ذریعے اپنے مقاصد حاصل کرتے ہیں، اور اسرائیل بھی اسی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔

مثال کے طور پر جب فرانس فلسطین کو ایک ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کے قریب تھا، تو اچانک دو ہفتے کی مہلت لے لی اور حکومت کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ یہ سب اسرائیل کے پراکسی ممالک کے دباؤ اور سرمایہ کاری کا نتیجہ تھا۔ یہی دولت ایتھوپیا کو اپنے مذہب اور پالیسیوں میں تبدیلی پر مجبور کر گئی۔ اصل مسئلہ دریائے نیل ہے، جسے بعض لوگ "ریڈ لائن" اور بعض "جیک پاٹ" قرار دیتے ہیں۔ عام لوگ یہ نہیں جانتے کہ دریائے نیل کا ماخذ مصر نہیں بلکہ ایتھوپیا ہے۔ 1960ء میں مصر، سوڈان اور ایتھوپیا کے درمیان ایک معاہدہ ہوا تھا، جس کے مطابق بڑے ممالک ہونے کی وجہ سے مصر اور سوڈان کو پانی پر اختیار دیا گیا، لیکن اب ایتھوپیا نے اس معاہدے کو پسِ پشت ڈال کر "جی ای آر ڈی ڈیم" بنانے کا منصوبہ بنایا ہے، جس سے ایک نئی جنگ کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔

سوال یہ ہے کہ غریب سا ملک ایتھوپیا آخر مصر جیسے طاقتور ملک کو کس کی پشت پناہی سے للکار رہا ہے؟ اس کا جواب ہے:  اسرائیل۔ اسرائیل نہ صرف اس منصوبے کی حمایت کر رہا ہے، بلکہ مالی امداد کے ساتھ اپنا "مسٹر اسپائیڈر ایئر ڈیفنس سسٹم" نصب کرنے کا عندیہ بھی دے چکا ہے۔ اسرائیل کے دو بڑے بینک "ہپولیم" اور "نیٹافیم" اس منصوبے کو بھرپور مالی تعاون فراہم کر رہے ہیں۔ اب سوال یہ ہے کہ اسرائیل کو اس سے کیا فائدہ ہوگا؟ اگر اسرائیل کو فلسطین پر حملہ کرنا ہے تو پورے فلسطین پر کیوں نہیں کرتا؟ صرف شمالی غزہ ہی کو نشانہ کیوں بنایا جاتا ہے؟ یہاں بات سمجھنے کی ہے۔ 1956 میں مصر نے سوئز کینال کو قومی تحویل میں لے لیا، جو عالمی تجارت کیلئے نہایت اہم ہے، کیونکہ یہ بحیرہ روم کو بحیرہ احمر سے ملاتی ہے۔

اگر سوئز کینال کو نظر انداز کر دیا جائے تو ایشیا اور مشرقِ وسطیٰ سے سامان یا تیل لے جانے کیلئے جہازوں کو کیپ آف گڈ ہوپ کا لمبا چکر کاٹنا پڑے گا، جس سے وقت بھی زیادہ لگے گا اور لاگت بھی۔ آج دنیا کی تقریباً 12 فیصد تجارت سوئز کینال سے گزرتی ہے اور مصر صرف اسی سے سالانہ 9 ارب ڈالر کماتا ہے۔ 1948ء سے 1950ء تک مصر نے اسرائیل کو اس راستے سے تجارت کی اجازت نہیں دی۔ پھر 1960ء کی دہائی میں آٹھ سال تک کینال بند رہی، جس سے اسرائیل کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ اسی لیے اسرائیل نے اپنا ایک متبادل کینال بنانے کا خواب دیکھا، جسے "بن گوریان کینال" کہا جاتا ہے۔ اب سرخ سمندر پر بھی اسرائیل کیلئے مسائل بڑھ رہے ہیں۔ اگر اسرائیل ایتھوپیا پر اثرانداز ہو کر دریائے نیل کے منبع پر قابض ہو جائے تو سوئز کینال کی اہمیت کم ہو جائے گی اور تجارت کا راستہ بدل جائے گا۔

اسی جگہ ایک نیا کینال بنانے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے، اور اسی مقصد کیلئے فلسطینیوں کو وہاں سے بے دخل کیا جا رہا ہے۔ اس وقت ایتھوپیا اسرائیل کیلئے "گولڈن ڈک" ثابت ہو رہا ہے۔ یاد رہے کہ مصر ماضی میں اسرائیل کا قریبی اتحادی رہا ہے اور فلسطینیوں کی مدد کیلئے آنے والوں کو اپنے ملک سے نکال دیتا تھا، یعنی صیہونیوں کی خوشامد میں کوئی کمی نہ چھوڑی۔ لیکن قرآن کریم ہمیں صاف الفاظ میں متنبہ کرتا ہے:
"تم انہیں اپنا دوست سمجھتے ہو حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ یہود و نصاریٰ تمہارے دشمن ہیں، جو تمہارے خلاف پیٹھ پیچھے سازشیں کرتے ہیں۔"

متعلقہ مضامین

  • پیپلزپارٹی کا پنجاب میں زرعی ایمرجنسی نافذ کرنے اور عالمی برادری سے مدد لینے کا مطالبہ
  • اسرائیل، ایتھوپیا اور سوئز کینال کا نیا کھیل
  • عوامی حقوق کی تحریک خالصتاً ایک عوامی اور پرامن جدوجہد ہے، ذیشان حیدر
  • سندھ حکومت جرائم کے خاتمے اورقیام امن میں سنجیدہ نہیں، کاشف شیخ
  • مناواں، دیرینہ دشمنی پر فائرنگ، ایک جاں بحق، تین راہ گیر زخمی
  • موجودہ حالات میں جلوس نکالنا سیاست نہیں، بے حسی ہے‘سکھد یوہمنانی
  • حب کینال کی تباہی کے بعد کراچی پانی کے شدید بحران کا شکار ہے، حلیم عادل شیخ
  •  نوجوانوں میں مالیاتی امید بلند مگر مجموعی عوامی اعتماد میں کمی ہوئی، اپسوس کا تازہ سروے
  • سیلابی ریلہ سندھ میں داخل ، گھر دریا کی بے رحم موجوں میں بہہ گئے
  • جمہوریت عوام کی آواز ہے اور اس کی حفاظت ہم سب پر لازم ہے‘وزیراعلیٰ