ڈیجیٹل ٹیکنالوجی سے چرند و پرند کا تحفظ
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
محکمہ جنگلی حیات سندھ نے جنگلی حیات کے عالمی دن کی مناسبت سے رواں سال کے لیے پرند شماری کی رپورٹ جاری کر دی جس کے مطابق اس سال صرف سندھ کی 29 جھیلوں پر چھ لاکھ 49 ہزار سے زیادہ مسافر پرندے آئے۔ڈیجیٹل ایجادات سے قبل اگر کوئی شکاری کسی جگہ جانور یا پرندے یا شکار کرتا تھا یا پکڑتا تھا تو کسی کو خبر ہی نہیں ہوتی تھی۔ مگر اب ہر کسی کے پاس موبائل فون ہے اور اگر کسی جانور کا شکار ہوتا ہے محکمے کو چند گھنٹوں میں واٹس ایپ پر ویڈیو موصول ہوجاتی ہے۔
عام طور پر سرکاری محکموں میں ڈیجیٹل ایجادات اور پلیٹ فارم کے استعمال پر ممانعت ہوتی ہے۔مگر محکمہ جنگلی حیات سندھ کے نئے قانون میں ڈجیٹل میڈیا اور سوشل میڈیا کے استعمال کی نہ صرف اجازت دیتا ہے، بلکہ ان کی سٹاف کو ڈیجیٹل کی تربیت لینے پر زور دیتا ہے۔‘محکمہ جنگلی حیات نے تقریباً 15 سال قبل سبز کچھوے کے تحفظ کے کراچی کے ٹرٹل بیچ پر آنے والے دو سبز کچھوؤں کی سمندر میں نقل و حرکت رکارڈ کرنے کے لیے ’چاندنی ون‘ اور ’چاندنی ٹو‘ کے نام سے دو جدید ڈیجیٹل سیٹلائیٹ ٹرانسمیٹر لگائے تھے۔بعد میں ان جدید ڈجیٹل سیٹلائیٹ ٹرانسمیٹر پر ان دونوں سبز کچھووں کو ایران کے ساحلوں پر دیکھا گیا۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
اسلامک یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں نوجوانوں کیساتھ مکالمہ
تقریب کے دوران یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر شکیل اے رومشو نے موضوع کی مناسبت پر جامع اسٹریٹجک دستاویز پیش کی، جس میں یونیورسٹی کے آئندہ سفر، ترقیاتی منصوبوں اور ترجیحات کو پیشِ نظر رکھا گیا ہے۔ چھوٹی تصاویر تصاویر کی فہرست سلائیڈ شو
اسلامک یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں نوجوانوں کیساتھ مکالمہ
اسلامک یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں نوجوانوں کیساتھ مکالمہ
اسلامک یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں نوجوانوں کیساتھ مکالمہ
اسلامک یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں نوجوانوں کیساتھ مکالمہ
اسلامک یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں نوجوانوں کیساتھ مکالمہ
اسلامک یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں نوجوانوں کیساتھ مکالمہ
اسلامک یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں نوجوانوں کیساتھ مکالمہ
اسلامک یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں نوجوانوں کیساتھ مکالمہ
اسلامک یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں نوجوانوں کیساتھ مکالمہ
اسلامک یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں نوجوانوں کیساتھ مکالمہ
اسلامک یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں نوجوانوں کیساتھ مکالمہ
اسلامک یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں نوجوانوں کیساتھ مکالمہ
اسلام ٹائمز۔ اسلامی یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کشمیر میں آج "وِکست بھارت یُوا کنیکٹ" نامی ایک پروگرام کی اختتامی تقریب نہایت وقار اور اہتمام کے ساتھ منعقد ہوئی۔ اس مہم کا بنیادی مقصد نوجوان نسل کو ایک خوشحال اور ترقی یافتہ ملکی خواب سے جوڑنا اور انہیں قومی ترقی کے عمل میں فعّال کردار ادا کرنے کی ترغیب دینا تھا۔ اس پُروقار تقریب کی صدارت جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر اور یونیورسٹی کے چانسلر منوج سنہا نے کی۔ اس موقع پر کثیر تعداد میں طلبہ، اساتذہ اور انتظامی افسران نے شرکت کی، جو یونیورسٹی کی علمی و قومی خدمات پر اعتماد کا مظہر تھا۔ تقریب میں موضوع کی مناسبت پر تفصیلی خاکے پیش کئے گئے اور نوجوانوں کے ساتھ مکالمہ کیا گیا اور نصابی سرگرمیوں میں نمایاں کارکردگی دکھانے والے طلبہ کی حوصلہ افزائی کی گئی۔ مقررین نے اختراع اور روزگار آفرین سوچ کو فروغ دینے پر یونیورسٹی انتظامیہ کی سراہنا کی اور امید ظاہر کی کہ ایسے ادارے ملک کی فکری اور سائنسی بنیادوں کو مستحکم بنانے میں اہم کردار ادا کرتے رہیں گے۔ایڈیشنل چیف سیکرٹری نے بھی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نوجوان کسی بھی قوم کے روشن مستقبل کی ضمانت ہوتے ہیں اور اسلامک یونیورسٹی اس کردار کی ادائیگی میں ایک مثالی ادارے کے طور پر سامنے آیا ہے۔ تقریب کے دوران یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر شکیل اے رومشو نے موضوع کی مناسبت پر جامع اسٹریٹجک دستاویز پیش کی، جس میں یونیورسٹی کے آئندہ سفر، ترقیاتی منصوبوں اور ترجیحات کو پیشِ نظر رکھا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ادارہ جدیدیت، شمولیت اور پائیداری جیسے اعلیٰ اصولوں پر کاربند رہتے ہوئے قومی ترقی کا ہم قدم بن رہا ہے۔ وائس چانسلر نے حکومت ہند کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ایسی رہنمائی اور سرپرستی سے اعلیٰ تعلیمی ادارے قوم سازی کے عمل میں ایک کلیدی کردار ادا کرنے کے قابل ہوتے ہیں۔ تقریب میں یونیورسٹی کے نیوز لیٹر "ٹائمز ایکو" کا خصوصی شمارہ بھی جاری کیا گیا، جو "قومی تعلیمی پالیسی 2020ء" پر مبنی تھا۔ اس کے ساتھ ساتھ اسکول آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی اور اسکول آف ہیومینیٹیز اینڈ سوشیل سائنسز کے ادارہ جاتی ترقیاتی منصوبے بھی پیش کئے گئے۔