میٹا کے بچوں اور نوجوانوں کے تحفظ کے لیے کارآمد فیچرز، متعدد اکاؤنٹس بلاک
اشاعت کی تاریخ: 24th, July 2025 GMT
میٹا نے فیس بک اور انسٹاگرام پر بچوں اور کم عمر صارفین کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے نئے فیچرز کا اعلان کیا ہے۔ اس میں براہ راست پیغامات (ڈی ایمز) کے فیچرز میں بہتری، برہنگی سے متعلق خودکار تحفظ، اور ان اکاؤنٹس کے لیے اضافی حفاظتی اقدامات شامل ہیں جو بالغ افراد بچوں کے لیے چلاتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:فیس بک کے ہڈ حرام صارفین کے لیے بُری خبر، میٹا نے مونیٹائزیشن پالیسی میں تبدیلی کردی
کم عمر صارفین کے اکاؤنٹس پر اب یہ واضح کیا جائے گا کہ وہ کس سے بات کررہے ہیں۔ نئے فیچرز میں اکاؤنٹ بننے کی تاریخ، تحفظ سے متعلق مشورے اور ایک ہی وقت میں کسی کو بلاک اور رپورٹ کرنے کی سہولت شامل ہے۔ صرف جون کے مہینے میں نوجوانوں نے میٹا کے حفاظتی نوٹسز استعمال کرتے ہوئے ایک ملین مشتبہ اکاؤنٹس کو بلاک اور ایک ملین ہی کو رپورٹ کیا۔
’لوکیشن نوٹس‘ کے ذریعے سرحد پار استحصال کا سدباب
انسٹاگرام پر ’لوکیشن نوٹس‘ کے ذریعے صارفین کو یہ بتایا جائے گا کہ وہ کسی غیرملکی شخص سے بات کر رہے ہیں یا نہیں۔ اس فیچر کا مقصد نوجوانوں کو سرحد پار جنسی استحصال سے بچانا ہے۔ جون میں 10 فیصد سے زائد صارفین نے اس نوٹس پر کلک کرکے مزید اقدامات کے بارے میں معلومات حاصل کیں۔
ڈی ایم میں برہنگی سے تحفظ جاری
مشکوک برہنہ تصاویر کو خودکار طریقے سے دھندلا کرنے والا فیچر بھی وسیع پیمانے پر فعال ہے۔ جون کے اعداد و شمار کے مطابق 99 فیصد صارفین، بشمول نوجوان، نے اس سیٹنگ کو فعال رکھا۔ اس فیچر کی وجہ سے 45 فیصد صارفین نے وارننگ ملنے پر ایسی تصاویر کو آگے شیئر کرنے سے گریز کیا۔
بچوں پر مبنی اکاؤنٹس کے لیے سخت حفاظتی اقدامات
میٹا نے اب ان اکاؤنٹس کے لیے بھی سخت تحفظات متعارف کرائے ہیں جو والدین یا نمائندے بچوں کے لیے چلاتے ہیں۔ ان میں سخت میسج کنٹرولز اور ناپسندیدہ الفاظ خودکار طور پر چھانٹنے والے ’ہِڈن ورڈز‘ شامل ہیں، تاکہ کسی بھی قسم کی ناپسندیدہ یا غیرمناسب بات چیت کو روکا جاسکے۔
یہ بھی پڑھیں: میٹا کا روایتی فیکٹ چیکنگ ختم کرنے کا فیصلہ، نیا نظام کیا ہوگا؟
میٹا ایسے اکاؤنٹس کی مشتبہ افراد کو تلاش میں دکھائی دینے کی صلاحیت بھی محدود کر رہا ہے۔ ساتھ ہی یہ اکاؤنٹس نہ تو تحائف وصول کرسکیں گے اور نہ ہی سبسکرپشن آفر کرسکیں گے، جو پہلے ہی کی گئی اصلاحات کا تسلسل ہے۔
جنسی طور پر نامناسب سرگرمیوں کے خلاف سخت کارروائی
کم عمر بچوں والے اکاؤنٹس پر جنسی نوعیت کے تبصرے کرنے یا تصاویر مانگنے والے 1 لاکھ 35 ہزار انسٹاگرام اکاؤنٹس کو حذف کردیا گیا۔ اس کے علاوہ 5 لاکھ مزید فیس بک اور انسٹاگرام اکاؤنٹس بھی بند کیے گئے جو انہی افراد سے جڑے ہوئے تھے۔
ٹیک کوالیشن کے ساتھ تعاون جاری
میٹا دوسرے ٹیک اداروں کے ساتھ مل کر ’لانٹرن پروگرام‘ کے تحت کام کر رہا ہے تاکہ خطرناک عناصر کو دوسرے پلیٹ فارمز پر دوبارہ سرگرم ہونے سے روکا جاسکے۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ وہ نوجوانوں اور بچوں کے تحفظ کو اولین ترجیح دیتی ہے اور اس سلسلے میں مسلسل بہتری کے لیے کام جاری ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news انسٹاگرام بچے تحفظ سیکیورٹی فیسبک میٹا نوجوان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انسٹاگرام بچے سیکیورٹی فیسبک میٹا نوجوان کے لیے
پڑھیں:
بلوچستان میں زہریلی مچھلی کھانے سے متعدد جانور ہلاک
بلیدہ زامران، بلوچستان میں مچھلی کی آنتیں کھانے کے بعد متعدد پالتو اور آوارہ جانور ہلاک ہوگئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق ضلع گوادر سے مکران بھر میں ترسیل ہونے والی مچھلیوں میں شامل مقامی طور پر کاشُک یا کےٹو مچھلیاں اموات کا سبب بنی ہیں۔ کیچ کے علاقے بلیدہ زامران سے تشویشناک اطلاعات سامنے آئی ہیں جس میں گذشتہ دنوں مچھلی کے پیٹ کو صاف کرنے کے بعد اس کی آنتیں مرغیوں اور بلیوں کو دی گئیں۔
قرب و جوار کے کچھ علاقوں میں مچھلیوں کی باقیات آوارہ کتوں کی اموات کا سبب بنیں جنہیں کھانے کے بعد وہ جانور فوری طور پر ہلاک ہوگئے۔ واقعے کے بعد علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے
ہلاکتوں کا سبب بننے والی مچھلی کے متاثر ہونے کی ممکنہ وجوہات میں سمندری آلودگی شامل ہے۔ علاقہ مکینوں نےضلعی انتظامیہ اور ماہرینِ حیاتیات سے واقعے کی سائنسی بنیادوں پر تحقیق کا مطالبہ کیا ہے۔
دوسری جانب ماہرین حیاتیات کا کہنا ہے کہ گوادر کا پانی آلودہ نہیں ہے اور اس لیے مچھلیاں زہریلی نہیں ہو سکتیں۔ یہ مچھلیاں، انسانوں یا گھریلو جانوروں کے لیے نقصان دہ نہیں ہیں۔ دراصل بعض اوقات مچھلیاں نقصان دہ ایلگی بلوم کھانے کے بعد زہریلی ہو سکتی ہیں جسے مقامی طور پر "بید آب" کے نام سے جانا جاتا ہے۔
تیکنیکی مشیر ڈبلیو ڈبلیو ایف (پاکستان) محمد معظم خان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے ساحلی پانیوں سے ایسی کوئی بید آب کی اطلاع نہیں ہے۔ ممکنہ طور پر نقل و حمل اور ذخیرہ کرنے کے دوران مچھلی آلودہ ہو گئی ہو۔ مچھلی کا باسی پیٹ پالتو جانوروں کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ گوادر کی سارڈائنز مچھلی کھانے سے کوئی خوف نہیں ہونا چاہیے جو پاکستان سے بھی بڑی مقدار میں برآمد کی جاتی ہیں۔