سندھ بلڈنگ یاکرپٹ افسران کے باپ کی جاگیر؟
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں بدعنوان افسران ادارے کو اپنے آباو اجداد کی جاگیر تصور کرنے لگے ہیں۔ جس کا اندازہ اس بات سے بآسانی لگایا جا سکتا ہے کہ ضلع کورنگی میں بلڈنگ انسپکٹر کاشف کئی سالوں سے ایک ہی سیٹ پر قابض ہے۔ بلڈنگ کنٹرول میں ہونے والے تبادلوں سے موصوف پر کوئی اثر نہیں پڑا۔ باوثوق ذرائع کے مطابق کورنگی میں بغیر نقشے اور منظوری کے تعمیرات کی کھلی آزادی دے دی گئی ہے جس سے ایک طرف ملکی محصولات کو بھاری نقصان پہنچ رہا ہے تو دوسری طرف بلڈنگ انسپکٹر کاشف اور اس کے محافظ افسران کے ذاتی اثاثوں میں بے شمار اضافہ ہو گیا ہے۔ اس وقت بھی کوئٹہ ٹاؤن شپ کورنگی سیکٹر 31C 2میں پلاٹ نمبر R361اور سیکٹر 31C 1میں پلاٹ نمبر 1011کی پرانی اور کمزور بنیادوں پر بیٹر خرم نے خلاف ضابطہ تعمیرات انہدام نہ ہونے کی ضمانت کے ساتھ جاری کروا رکھی ہیں۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
کال سینٹرز کے ذریعے ڈیجیٹل ڈکیتیاں، 400 ارب روپے کی منتقلی کا انکشاف
تحقیقات میں سائبر کرائم کے ملوث افسران کے گرد بھی گھیرا تنگ کردیا گیا، ڈیجیٹل گینگ کی سربراہ ندا خان کے موبائل فرانزک سے اہم مواد بھی مل گیا ہے۔ ندا خان کے موبائل سے سائبر کرائم کے افسران کی چیٹ بھی ریکارڈ کا حصہ بن گئی۔ اسلام ٹائمز۔ اسلام آباد میں کال سینٹرز کے ذریعے اربوں روپے کی ڈیجیٹل ڈکیتی کی وارداتوں میں مزید انکشافات سامنے آگئے ہیں۔ نجی ٹی وی کے مطابق وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے بینکنگ سرکل نے مزید جعلی بینک اکاؤنٹس کا سراغ لگا لیا ہے، مختلف بینکوں اور مائیکروفنانس بینک اکاؤنٹس کی تعداد 192 تک پہنچ گئی۔ ایف آئی اے کی تحقیقاتی ٹیم نے بتایا ہے کہ جعلی کمپنیوں کے جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے اب تک 400 ارب روپے منتقل کیے گئے ہیں، جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے اربوں روپے کی بٹ کوائن کے ذریعے بیرون ممالک منی لانڈرنگ بھی کی گئی۔ تحقیقات میں سائبر کرائم کے ملوث افسران کے گرد بھی گھیرا تنگ کردیا گیا، ڈیجیٹل گینگ کی سربراہ ندا خان کے موبائل فرانزک سے اہم مواد بھی مل گیا ہے۔ ندا خان کے موبائل سے سائبر کرائم کے افسران کی چیٹ بھی ریکارڈ کا حصہ بن گئی، ندا خان کی ٹریول ہسٹری اور بعض افسران کی ٹریول ہسٹری بھی تحقیقاتی ٹیم نے حاصل کرلی ہے۔ ایف آئی اے اسلام آباد زون کے کمرشل بینکنگ سرکل نے مقدمہ درج کرکے تحقیقات کا آغاز کیا تھا، ایف آئی اے بینکنگ سرکل نے اسٹیٹ بنک کی رپورٹ کی بنیاد پرمقدمہ درج کیا تھا۔