ملکی مسائل کا حل صرف اسلامی نظام میں ہے،جاوید قصوری
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
لاہور (وقائع نگارخصوصی) امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی محمد جاوید قصوری نے کہا ہے کہ ملک میں سبھی تجربات ناکام ہو گئے، اب ایک موقع اسلامی نظام کو ملنا چاہیے۔ سرمایہ دارانہ اور جاگیردارانہ نظام نے غریب عوام کے حقوق چھینے ہوئے ہیں ان نظاموں کو ختم کر انے اور اسلام کا عادلانہ نظام کے عملی نفاذ کے لئے جدوجہد جاری رکھنا ہو گی۔ الیکشن کمیشن آئین کے آرٹیکل 62۔63 پر عمل در آمد کرے تو قوم کو کرپٹ اور بدعنوان لوگوں سے نجات مل جائے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز لاہور میں مختلف پروگرامات سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ان کا کہنا تھا کہ امریکا اور آئی ایم ایف کے غلاموں نے پاکستان کا جغرافیہ اور نظریہ برباد کر دیا۔ ظالم جاگیرداروں اور کرپٹ سرمایہ داروں نے پاکستانیوں کی خودداری اور نوجوانوں کا مستقبل استعمار کے ہاتھوں گروی رکھ دیا۔ لوگ مہنگائی اور غربت سے تنگ ہیں اور زندگی گزارنا محال ہو گیا ہے۔ پڑھے لکھے نوجوان بے روزگاری کی وجہ سے ڈگریاں جلا رہے ہیں۔ ملک پر مافیاز کا راج ہے، ایک طرف ایک فیصد طبقہ 99فیصد وسائل پر قابض اور دوسری جانب مجبور اور بے بس عوام بنیادی ضروریات کے لیے ترس رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارے مسائل کا حل اسلامی نظام میں ہے۔ سودی معیشت کے خلاف جہاد کرنا ہو گا۔ اللہ تعالیٰ کے احکامات سے بغاوت کریں گے تو انجام بنی اسرائیل جیسا ہو گا۔ قوم کرپشن سے نجات، بے روزگاری، سودی معیشت، مہنگائی کے خاتمے اور ملک کو اسلامی فلاحی ریاست بنانے کے لیے جماعت اسلامی کا ساتھ دیں۔محمد جاوید قصوری نے اس حوالے سے مزید کہا کہ ہمارے مسائل کا حل اسلامی نظام میں ہے۔ سودی معیشت کے خلاف جہاد کرنا ہو گا۔ اللہ تعالیٰ کے احکامات سے بغاوت کریں گے تو انجام بنی اسرائیل جیسا ہو گا۔ قوم کرپشن سے نجات، بے روزگاری، سودی معیشت، مہنگائی کے خاتمے اور ملک کو اسلامی فلاحی ریاست بنانے کے لیے جماعت اسلامی کا ساتھ دیں۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل اسلامی نظام
پڑھیں:
اسسٹنٹ کمشنرز کیلئے گاڑیوں کی خریداری،جماعت اسلامی نے فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا
جماعت اسلامی نے اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے 138 ڈبل کیبن گاڑیوں کی خریداری کے حوالے سے سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا۔
جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق نے سندھ حکومت کی جانب سے اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے 138 ڈبل کیبن گاڑیوں کی خریداری سے متعلق سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں اپیل دائر کردی گئی ۔
درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ 28 مارچ کو سندھ ہائی کورٹ نے گاڑیوں کی خریداری کے خلاف درخواست مسترد کردی ہے، حکومت سندھ کی جانب سے بیوروکریسی کیلیے 138 بڑی گاڑیاں خریدی جارہی ہیں، ان گاڑیوں کی خریداری کے لیے تقریباً 2 ارب روپے کے اخراجات ہوں گے، 3 ستمبر کو اس سلسلے میں نوٹیفکیشن جاری کیا جاچکاہے ۔
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ گاڑیاں عوام کے ادا کردہ ٹیکسوں کی رقم سے خریدی جائیں گی جبکہ صوبے میں عوام کو صحت اور تعلیم کی بنیادی سہولتیں میسر نہیں ہیں، عوام کے ٹیکس کے پیسے کو عوام کی بہبود کیلیے استعمال کرنا چاہیے۔درخواست میں کہا گیا ہے کہ بیوروکریسی کیلیے ڈبل کیبن گاڑیاں خریدنے سے عوام کا کوئی فائدہ نہیں، اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے یہ عوامی پیسے کا بے جا استعمال ہے۔
درخواست گزار محمد فاروق نے کہا کہ3 ستمبر کے گاڑیاں خریدنے سے متعلق نوٹیفکیشن کو غیر قانونی اور کالعدم قرار دیا جائے، عدالتی فیصلے تک نوٹیفکیشن پر عملدرآمد معطل کیا جائے اور سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔
واضح رہے کہ ستمبر 2024 میں کفایت شعاری مہم کے نام پر حکومتی اخراجات میں کمی کے دعووں کے درمیان یہ بات سامنے آئی تھی کہ حکومت سندھ نے صوبے بھر میں تعینات اپنے اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے 138 لگژری ڈبل کیبن گاڑیوں کی خریداری کی منظوری دی تھی۔
رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ سروسز، جنرل ایڈمنسٹریشن اور کوآرڈنیشن ڈپارٹمنٹ نے صوبہ بھر میں اسسٹنٹ کمشنر کے لیے 138 ڈبل کیبن (4ایکس4) گاڑیوں کی خریداری کے لیے تقریباً 2 ارب روپے کے فنڈز جاری کرنے کے لیے محکمہ خزانہ کو خط لکھا تھا۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ نے ایک ہفتے کے دورے پر امریکا روانہ ہونے سے قبل اس ہفتے کے شروع میں اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے گاڑیوں کی خریداری کی سمری کی منظوری دی تھی۔گاڑیوں کی خریداری کے لیے بھاری رقم کی منظوری صوبائی حکومت کی جانب سے مالیاتی رکاوٹوں کی وجہ سے مالی سال 2024-2025 کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت کوئی نیا اپ لفٹ پروجیکٹ شروع نہ کرنے کے فیصلے کے پس منظر میں دی گئی تھی۔
بعدازاں سندھ ہائیکورٹ نے جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق کی درخواست پر سندھ حکومت کو گاڑیوں کی خریداری روکنے کا حکم دیا تاہم بعدازاں عدالت نے سندھ حکومت کو افسران کے لیے گاڑیاں خریدنے کی اجازت دے دی تھی جس کے بعد رواں ہفتے ہی محکمہ خزانہ سندھ نے گاڑیوں کی خریداری کے لیے 55 کروڑ 66 لاکھ روپے جاری کردیے تھے۔