محکمہ صحت کی بدانتظامی،سرکاری اسپتالوں کے معاملات درست نہ ہوسکے
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
سکھر (نمائندہ جسارت) محکمہ صحت کی بد انتظامی کے باعث سرکاری اسپتالوں کے معاملات تاحال درست نہیں ہو سکے، ایوننگ شفٹ میں سرجن ڈاکٹر موجود نہیں ہوتا، انہیں نجی کلینکس چلانے کی اجازت ہے ان حالات میں کسی وقت بھی حادثے کا شکار مریض کو لانے کی صورت میں سرجن ڈاکٹرز کی عدم موجودگی سے مریضوں کی جان کو خطرات کا خدشہ رہتا ہے، اس طرح کے کئی واقعات سامنے آچکے ہیں لیکن اس کے باوجود سنگین مسئلے پر نہ تو منتخب نمائندے توجہ دے رہے ہیں اور نہ ہی محکمہ صحت نے کوئی سنجیدہ اقدامات اٹھائے ہیں،اس سے قبل میڈیکل سپرنٹنڈنٹ (ایم ایس) روزانہ غیر حاضر یا کوتاہی کرنے والے ڈاکٹر/عملے کے خلاف ڈپارٹمنٹ کو رپورٹ دیتے تھے جن کی بنیاد پر کارروائی ہوتی تھی لیکن اب افسران سفارش اور لین دین کے نتیجے میں پوسٹنگ کراتے ہیں جس کی وجہ سے ان کی دلچسپی صرف اپنی سیٹ بچانے پر ہوتی ہے۔ ذرائع دعویٰ کرتے ہیں کہ جب سے غلام محمد مہر میڈیکل کالج بنا ہے تب سے اسپتال کے مسائل ختم ہونے کے بجائے بڑھتے جارہے ہیں جہاں ڈاکٹرز کے درمیان غیر اعلانیہ طور پر گروپ بندی/سیاست بازی کی بھی اطلاعات ہیں، اسپتال انتظامیہ کو جرأت نہیں کہ وہ ان سرجن یا پروفیسر ڈاکٹرز کی حاضری رجسٹر پر غیر حاضری لگا سکیں ۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
سیاست سہیل آفریدی کا حق، اپنے صوبے کے معاملات دیکھنا بھی ان کی ذمہ داری: عطا تارڑ
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ اپنے سٹاف رپورٹر سے) وفاقی وزیر اطلاعات عطاء تارڑ نے کہا ہے کہ وزیر اعظم نے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کو تعاون کی پیشکش کی۔ سیاست کرنا آپ کا حق ہے۔ لیکن خیبر پی کے کے معاملات کو دیکھنا بھی آپ کی ذمہ داری ہے۔ صرف بیانات دینے سے بات نہیں بنتی ہے۔ سیاست میں بات چیت ہونی چاہیے۔ سیاسی درجہ حرارت کو کم کرنے کیلئے بات چیت ہونی چاہیئے۔ مشرف زیدی کی وزیر اعظم کے ترجمان برائے غیر ملکی میڈیا تعیناتی ہماری ٹیم میں بہترین اضافہ ہے۔ پاکستان کا بیانیہ مزید بلندیوں تک پہنچے گا۔ علاوہ ازیں وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ مشترکہ نگرانی اور توثیق کے نظام کے قیام کے بعد اب یہ ذمہ داری کابل پر عائد ہوگی کہ وہ ان دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرے، جو افغان سرزمین کو استعمال کرتے ہوئے پاکستان پر حملے کرتے ہیں۔ نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیرِ اطلاعات نے استنبول میں زیرِ بحث نگرانی کے نظام سے متعلق ایک سوال کے جواب میں کہا کہ گزشتہ دنوں کی سرگرمیوں کا جائزہ لیا جائے گا اور مشترکہ نظام کے طریقہ کار پر بات چیت ہوگی۔