اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 13 جنوری 2025ء) اسلام آباد میں منعقدہ تعلیم پر دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس کے اختتام پر اتوار کو اسلامی دنیا کے سیاسی اور مذہبی رہنماؤں اور ماہرین تعلیم نے اس بات پر اتفاق کیا کہ لڑکیوں کی تعلیم نہ صرف انفرادی ترقی بلکہ معاشرتی استحکام اور امن کے لیے بھی ضروری ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ لڑکیوں کی تعلیم ایک پائیدار اور خوشحال معاشرے کی بنیاد ہے۔

لڑکیوں کی تعلیم پر اسلام آباد منعقدہ کانفرنس میں افغانستان شامل نہیں

کانفرنس میں 47 ممالک کے تقریباً 150 مندوبین نے شرکت کی۔ اگرچہ افغانستان کی طالبان حکومت کے مندوبین کو مدعو کیا گیا تھا، لیکن انہوں نے اس کانفرنس، جس کا مقصد لڑکیوں کی تعلیم کو آگے بڑھانے میں درپیش چیلنجز اور مواقع سے نمٹنا تھا، میں شرکت نہیں کی۔

(جاری ہے)

دو روزہ اجلاس کے اختتام پر اتفاق رائے سے منظور کردہ 'اسلام آباد اعلامیہ'، میں مسلم کمیونٹیز میں لڑکیوں کے لیے تعلیمی مواقع کو بڑھانے کے لیے صنفی حساس پالیسیوں، وسائل کو متحرک کرنے اور بین الاقوامی اداروں کے ساتھ شراکت داری کو مضبوط بنانے پر زور دیا گیا۔

'اسلام آباد اعلامیہ'، میں کیا کہا گیا ہے؟

اعلامیہ میں زور دیا گیا کہ خواتین کو تعلیم حاصل کرنے کے مواقع سے محروم رکھنا نہ صرف انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے بلکہ یہ اسلامی اقدار اور تعلیمات کے بھی منافی ہے۔ اس کے مطابق تمام شرکاء نے متفقہ طور پر کہا کہ خواتین کی تعلیم کے بغیر سماجی ترقی ممکن نہیں اور اس کے فروغ کے لیے ہر ممکن وسائل مہیا کیے جائیں۔

ملالہ اسی ہفتے پاکستان آرہی ہیں، ایجوکیشن سمٹ میں شرکت کریں گی

اعلامیہ میں واضح کیا گیا کہ مسلم دنیا کی حکومتیں اور غیر سرکاری تنظیمیں مل کر ایسا تعلیمی نظام تشکیل دیں جو خواتین کے لیے محفوظ، معیاری اور مساوی مواقع فراہم کریں۔ اس اقدام کے تحت عالمی سطح پر تعلیمی نظام میں تبدیلیوں کا آغاز کیا جائے گا تاکہ مسلم معاشروں میں خواتین کو آگے بڑھنے کے مواقع فراہم کیے جاسکیں۔

'تعلیم استحقاق نہیں بلکہ بنیادی حق ہے'

سینیٹ کے چیئرمین یوسف رضا گیلانی نے حکومتوں، سول سوسائٹی اور بین الاقوامی شراکت داروں پر زور دیا کہ وہ ایک ایسا ماحول پیدا کرنے میں تعاون کریں جہاں لڑکیوں کی حوصلہ افزائی، حمایت اور ان کی تعلیم کو آگے بڑھانے کے لیے حالات سازگار ہوں۔

افغانستان: خواتین اب صحت عامہ کی تعلیم و تربیت سے بھی محروم کر دی جائیں گی؟

انہوں نے کہا، "کسی بھی معاشرے کا مستقبل اس کے نوجوانوں خصوصاً لڑکیوں کی تعلیم میں مضمر ہوتا ہے۔

اگر ہم اپنی نصف آبادی کو پیچھے چھوڑ دیں تو ہم ایک خوشحال مستقبل نہیں بنا سکتے،" انہوں نے کہا کہ تاریخ نے سکھایا ہے کہ تعلیم یافتہ مسلم خواتین نے بہتر معاشروں کو تشکیل دینے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

گیلانی نے اس بات پر زور دیا کہ تعلیم کوئی استحقاق نہیں بلکہ بنیادی حق ہے۔ انہوں نے مسلم کمیونٹیز اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ تعلیم کے ذریعے لڑکیوں کو بااختیار بنانے کے اپنے عزم کی تجدید کریں۔

قبل ازیں وزیراعظم شہباز شریف نے زور دیا کہ اسلامی دنیا کو خواتین کی تعلیم کے فروغ میں اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔

اپنی تقریر میں، ملالہ یوسفزئی نے مسلم رہنماؤں پر زور دیا کہ وہ صنفی امتیاز کو بین الاقوامی قانون کے تحت جرم قرار دینے کی کوششوں کی حمایت کریں، اور ان سے مطالبہ کیا کہ وہ خواتین اور لڑکیوں کے ساتھ ہونے والے سلوک پر افغانستان کے طالبان کے خلاف آواز اٹھائیں۔

ج ا ⁄ ر ب (روئٹرز، اے پی، خبر رساں ادارے)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے لڑکیوں کی تعلیم بین الاقوامی پر زور دیا کہ اسلام آباد انہوں نے کے لیے کیا کہ

پڑھیں:

مخلوط تعلیمی نظام ختم کیا جائے،طلبہ یونین بحال کی جائے،احمد عبداللہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد(صباح نیوز)ناظم اسلامی جمعیت طلبہ صوبہ پنجاب احمد عبداللہ نے پنجاب میں تعلیمی ریفرنڈم کی تحریک شروع کرنے کااعلان کرتے ہوئے کہاہے کہ صوبہ پنجاب کے تعلیمی اداروں میں سال 2018سے اب تک 4500ہراساں کئے جانے کے کیس سامنے آئے ہیں جبکہ اس سے دس گنا ہراسگی کے واقعات رپورٹ ہی نہیں ہوئے ،حراسگی کی کیسوں کی بنیادی وجہ مخلوط تعلیمی نظام ہے، مخلوط تعلیمی نظام ختم کیا جائے، تعلیمی اداروں میں طلبہ یونین کو بحال اور فعال کیا جائے حکومت نے نوجوانوں کی ذہن سازی پر پابندی عائد کی ہوئی ہے۔ان خیالات کااظہارناظم اسلامی جمعیت طلبہ صوبہ پنجاب احمد عبداللہ نے میلوڈی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ناظم اسلامی جمعیت طلبہ صوبہ پنجاب احمد عبداللہ نے کہاکہ پنجاب میں تعلیمی ریفرنڈم کی تحریک شروع کر رہے ہیں پاکستان میں عوام مسائل کا شکار ہیں، پاکستان میں چند خاندان خوشحال ہیں ،عوام مسائل کا شکار ہے، پنجاب میں تعلیم سے متعلق بہت مسائل ہیں ،اسٹیبلشمنٹ کی ترجیحات میں تعلیم شامل نہیں ہیے، طلبہ کے ساتھ حکومت کارویہ اچھا نہیں ہے ،تعلیم پر کم ازکم مجموعی جی ڈی پی چار فی صد حصہ مختص کیا جائے، تعلیمی اداروں میں بڑھتی ہوئی فیسیں پریشانی میں اضافہ کررہی ہیں ،تعلیم ادارے دوران تعلیم فیسوں میں اضافے کردیتے ہیں ،نجی تعلیمی ادارے اس سے بڑھ کر ظلم کررہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ تعلیمی اداروں میں طلبہ یونین کو بحال اور فعال کیا جائے حکومت نے نوجوانوں کی ذہن سازی پر پابندی عائد کی ہوئی ہے پنجاب حکومت رائے ونڈ کی جاگیر بن چکی ہے ۔ایرڈ(بارانی ) یونیورسٹی راولپنڈی میں درس قرآن دینے پر طلبہ کے خلاف کارروائی کی گئی ایرڈ یونیورسٹی میں ویلکم پارٹی پر کوئی پابندی نہیں ہے ،پنجاب یونیورسٹی میں طالب علم نے صوبائی وزیر تعلیم سے سوال کیا اس کا جواب نہیں دے سکا۔انہوں نے کہاکہ تعلیمی اداروں میں منشیات نوجوانوں کو دیمک کی طرح چاٹ رہی ہے ،تعلیمی اداروں سے منشیات کا خاتمہ کیا جائے، تعلیمی اداروں میں کو ایجوکیشن (مخلوط تعلیم)کا نظام ختم کیا جائے تعلیمی اداروں میں ہراسگی کے واقعات بڑھ رہے ہیں۔

 

 

خبر ایجنسی گلزار

متعلقہ مضامین

  • بہار کے انتخابی دنگل میں مسلمان
  • چیف آف دی نیول اسٹاف اسکواش چیمپئن شپ کامیابی سے اختتام کو پہنچی
  • چیف آف دی نیول اسٹاف آل پاکستان اسکواش چیمپئن شپ اختتام پذیر
  • پاکستان کی بلیو اکنامی کیلئے پائیمک ایکسپو اہمیت کی حامل ہوگی، وائس ایڈمرل فیصل عباسی
  • پاکستان کی بلیو اکنامی کیلئے پائیمک ایکسپو اہمیت کی حامل ہوگی: وائس ایڈمرل فیصل عباسی
  • سوشل میڈیا پر لڑکیوں کی بکنگ ہو رہی، ڈراموں میں اداکاروں کو کمبل میں دکھایا جا رہا ہے، مشی خان
  • پاکستان کسی وڈیرے، جاگیردار، جرنیل، حکمران کا نہیں، حافظ نعیم
  • مخلوط تعلیمی نظام ختم کیا جائے،طلبہ یونین بحال کی جائے،احمد عبداللہ
  • بلوچستان کی ترقی کے بغیر ملک آگے نہیں بڑھ سکتا: حافظ نعیم الرحمن
  • تعلیم اور کھیل کی سرگرمیاں نوجوان نسل کیلیے بہت اہمیت کی حامل ہیں، شاہد آفریدی