جدید ترین 'سپر اسکوپرز' لاس اینجلس میں لگی خوفناک آگ پر قابو پانے میں مصروف
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
جنوبی کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس میں لگی خوفناک آگ پر قابو پانے کے لیے کینیڈا کے چھوٹے جہاز جنہیں سپر اسکوپرز کہا جا تا ہے، ریسکیو سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔
انہیں خاص طور پر جنگل میں لگنے والی آگ کو بجھانے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے، سی ایل 415 طیارہ پانی پھینک سکتا ہے، ضرورت پڑنے پر فوم اسپرے بھی کر سکتا ہے۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹ میں امریکی جریدے واشنگٹن پوسٹ کی ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ کیسے بالٹیوں اور ایئر ٹینکرز والے ہیلی کاپٹروں کے مقابلے میں سپر اسکوپرز آگ بجھانے کے لیے زیادہ موثر ہیں۔
یہ طیارے ایک بار میں 16 سو گیلن پانی ذخیرہ کر سکتے ہیں جو کہ آگ بجھانے کے لیے بالٹیاں استعمال کرنے والے ہیلی کاپٹروں سے بہت زیادہ مقدار ہے۔
اس کے علاوہ ایئر ٹینکرز کے برعکس سپر اسکوپرز کو پانی بھرنے کرنے کے لیے اترنے کی ضرورت نہیں ہے۔
رپورٹ کے مطابق وہ 160 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے کسی بھی قریبی آبی ذخائر سے پانی حاصل کرکے اپنا کام دوبارہ شروع کر سکتے ہیں۔
سپر سکوپر کیسے کام کرتا ہے؟
سپر اسکوپر کے پروں کا پھیلاؤ 93 فٹ اور لمبائی 65 فٹ ہے، اس میں ایک ایسا نظام ہے جس کے ذریعے زیادہ موثر طریقے سے پانی کو فوم کے ساتھ ملایا جا سکتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اسے پانی کے ٹینک کو دوبارہ بھرنے تقریباً 12 سیکنڈ لگتے ہیں، سپر اسکوپر پانی کے ٹینک کو ہوز کا استعمال کرتے ہوئے بھرا جا سکتا ہے، ایک بار بھر جانے کے بعد، ہوائی جہاز متاثرہ علاقے میں 350 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے پہنچ سکتا ہے۔
واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ میں کہا گیا کہ پائلٹ ایک بار میں بھی پانی پھینک سکتا ہے یا اس کے چاروں دروازے بھی استعمال کر سکتا ہے۔
لاس اینجلس میں کاؤنٹی فائر ڈیپارٹمنٹ نے کیوبیا کی حکومت سے 30 سال کے لیز پر 2 سپر اسکوپرز حاصل کیے ہیں، ان میں سے صرف کام کر رہا ہے، دوسرا فائر فائٹنگ آپریشن کے دوران غیر قانونی ڈرون سے ٹکرا گیا تھا۔
پائلٹس تصادم سے لاعلم تھے اور بحفاظت لینڈ کر گئے، طیارے کو گراؤنڈ کر دیا گیا اور مرمت کے بعد دوبارہ آپریشنل کردیا جائے گا۔
پوسٹ نے رپورٹ کیا کہ کینیڈین غیر منافع بخش ادارہ تنظیم جو کیوبیا کی حکومت کے ساتھ مل کر سپر اسکوپرز فراہم کرتی ہے اس نے کہا ہے کہ وہ لاس اینجلس کو 2 اضافی سی ایل 415 فراہم کرے گا۔
جنگل کی آگ کے باعث کم از کم 24 افراد ہلاک ہوچکے ہیں، 12000 سے زائد عمارتیں تباہ اور ایک لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہو گئے ہیں۔
متاثرین ہالی ووڈ کی کچھ مشہور شخصیات بھی شامل ہیں جب کہ معاشی نقصان کا تخمینہ لگ بھگ 150 بلین ڈالر لگایا گیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: لاس اینجلس سکتا ہے کے لیے
پڑھیں:
دشمن کو رعایت دینے سے اسکی جارحیت کو روکا نہیں جا سکتا، حزب اللہ لبنان
لبنانی پارلیمنٹ میں مزاحمتی اتحاد کے سربراہ نے اعلان کیا ہے کہ دشمن کو کسی بھی قسم کی رعایت دینے سے، اسکی بلیک میلنگ و جارحیت میں کسی بھی قسم کی کمی نہ ہوگی بلکہ اس امر کے باعث دشمن مزید طلبگار ہو گا اسلام ٹائمز۔ لبنانی پارلیمنٹ میں مزاحمت کے ساتھ وابستہ اتحاد "الوفاء للمقاومۃ" کے سربراہ محمد رعد نے اعلان کیا ہے کہ گو کہ ہم اسلامی مزاحمت میں، اِس وقت مشکلات برداشت کر رہے ہیں اور دشمن کی ایذا رسانی و خلاف ورزیوں کے سامنے صبر و تحمل کا مظاہرہ کر رہے ہیں لیکن ہم اپنی سرزمین پر پائیدار ہیں اور اپنی مرضی کے مطابق اپنے موقف و انتخاب پر ثابت قدم رہیں گے تاکہ اپنے اور اپنے وطن کے وقار کا دفاع کر سکیں۔ عرب ای مجلے العہد کے مطابق محمد رعد نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ہم اپنے ملک لبنان کی خودمختاری کے تحفظ کے لئے اپنی جانیں اور خون تک کا نذرانہ پیش کرتے رہیں گے اور مزاحمت کے انتخاب پر ثابت قدم رہیں گے تاکہ دشمن؛ ہم سے ہتھیار ڈلوانے یا ہمیں اپنے معاندانہ منصوبے کے سامنے جھکانے کو آسان نہ سمجھے۔
سربراہ الوفاء للمقاومہ نے زور دیتے ہوئے کہا کہ انتہائی افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ اب بھی لبنان کے اندر سے کچھ ایسی آوازیں اٹھ رہی ہیں کہ جو قابض دشمن کے سامنے ہتھیار ڈال دینے اور لبنان کی خودمختاری سے ہاتھ اٹھا لینے پر اُکسا رہی ہیں درحالیکہ وہ سمجھتے ہیں کہ اس طرح سے وہ ملکی مفادات کا تحفظ کر سکیں گے! انہوں نے کہا کہ ان افراد نے انتہائی بے شرمی اور ذلت کے ساتھ ملک کو غیروں کی سرپرستی میں دے دیا ہے جبکہ یہ لوگ، خودمختاری کے جھوٹے نعرے لگاتے ہیں۔
محمد رعد نے تاکید کی کہ انتخاباتی قوانین کے خلاف حملوں کا مقصد مزاحمت اور اس کے حامیوں کی نمائندگی کو کمزور بنانا ہے تاکہ ملک پر قبضہ کرنا مزید آسان بنایا جا سکے۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ دشمن کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزی کے باوجود، اسلامی مزاحمت اب بھی جنگ بندی پر پوری طرح سے کاربند ہے تاہم دشمن کو کسی بھی قسم کی رعایت دینا، "لبنان پر حملے" کے بہانے کے لئے تشہیری مہم کا سبب ہے اور یہ اقدام، دشمن کی بلیک میلنگ اور جارحیت کو کسی صورت روک نہیں سکتا بلکہ یہ الٹا، اس کی مزید حوصلہ افزائی ہی کرے گا کہ وہ مزید آگے بڑھے اور بالآخر پورے وطن کو ہی ہم سے چھین لے جائے۔ محمد رعد نے زور دیتے ہوئے مزید کہا کہ دشمن کے اہداف کو ناکام بنانے کے لئے وہ کم از کم کام کہ جو ہمیں انجام دیا جانا چاہیئے؛ اس دشمن کی جارحیت کے خلاف فیصلہ کن مزاحمت اور اپنے حق خود مختاری کی پاسداری ہے!!