بانی پی ٹی آئی نے تاخیری حربوں میں پی ایچ ڈی کی ہوئی ہے،عطا تارڑ
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ کا کہنا ہے کہ کبھی وکیل تبدیل کرتے تھے اور کبھی وکالت نامہ، بانی پی ٹی آئی نے تاخیری حربوں میں پی ایچ ڈی کی ہوئی ہے۔
زرائع کے مطابق ینیٹر وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کا ہر کیس تاخیر کا شکار ہوا، فارن فنڈنگ کیس میں غیر حاضری اور تاخیر 6 سال پر محیط تھی، توشہ خانہ کیس میں دو دو ماہ کی تاریخیں لیتے تھے۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ تاریخ لینا ان کا ہمیشہ وتیرہ رہا ہے، جو بندا سچا ہوتا ہے وہ کبھی تاخیر نہیں کرتا، تاریخ نہیں لیتا، توشہ خانہ کیس میں انہوں نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے سٹے آرڈر لیا، 190 ملین پاؤنڈ پر کہا جاتا ہے ہم نے تو ٹرسٹ بنایا۔
عطا تارڑ نے کاہ کہ کابینہ میں بند لفالفہ کون لیکر جاتا ہے؟ کابینہ کے چند اراکین نے کہا لفافہ کھول کر دکھایا جائے، آپ نے اربوں روپے اٹھایا اور جرمانہ معاف کرانے کیلئے سپریم کورٹ میں جمع کرا دیا، اس رقم کے ساتھ اتنا بڑا جرمانہ معاف کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم، اہلیہ اور دیگر نے زمینیں، 5 کیرٹ کی انگوٹھی لی، 190 ملین پاؤنڈ پاکستان کی تاریخ کا میگاکرپشن کیس ہے، یہ اتنی بڑی کرپشن ہے کہ تاریخ میں مثال کم ملے گی۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ کیا کبھی ایسا ہوتا ہے کہ میاں بیوی مل کر زمین بنالیں، یہ اتفاق نہیں سوچا سمجھا منصوبہ تھا، سوہاوا میں زمین کیوں لی گئی؟ پراپرٹی ڈویلپمنٹ کیلئے ان کے پورے پلان تھے۔
عطاتارڑ کا کہنا تھا کہ آپ نے ایدھی یا چھیپا کے ساتھ کوئی ٹرسٹ بنایا ہوتا تو کوئی نہ پوچھتا، آپ نے ایک شخص کے اربوں معاف کرنے کیلئے اربوں روپے ہی لیے، آپ نے اربوں روپے کی لین دین پر ایک ٹرسٹ بنایا، آپ نے اس شخص سے انگوٹھیاں، زمین لی اور لاہور والا گھر بنایا۔
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نہیں بشریٰ بی بی تو آج آسکتی تھیں، قوم کو تقسیم کیا تھا، اب وہی فصل یہ کاٹ رہے ہیں، جھوٹ، منافقت اور فریب کی سیاست ان کا وتیرہ ہے۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: وفاقی وزیر اطلاعات بانی پی ٹی ا ئی عطا تارڑ
پڑھیں:
9 مئی مقدمات کے فیصلوں کا خیر مقدم، آئندہ کوئی گھناؤنی سازش کی جرأت نہیں کر سکے گا: عطا تارڑ
اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ نے 9 مئی کے مقدمات کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں قانون کی حکمرانی اور انصاف کے نظام کی فتح کا دن ہے۔ آئندہ کوئی بھی 9 مئی جیسی گھنائونی سازش کرنے کی جرات نہیں کر سکے گا۔ انسداد دہشت گردی عدالت کے فیصلے کے حوالے سے خصوصی گفتگو میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ملک کے اندر قانون کی حکمرانی اور قانونی دفعات پر عمل درآمد کی جیت کا دن ہے۔ 9 مئی کے حملوں کے ناقابل تردید شواہد موجود تھے، اس دن حملہ آوروں اور بلوائیوں نے دفاعی تنصیبات، شہداء کی یادگاروں کو مسمار کیا اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا، قانون نافذ کرنے والے افسروں کو زخمی کیا، توڑ پھوڑ کی اور جلائو گھیرائو کیا، قومی یکجہتی کی علامتوں کو نقصان پہنچایا۔ 9 مئی کے واقعات میں ملوث ملزموں کا طویل عرصے تک ٹرائل ہوا، عدالت کے سامنے ناقابل تردید شواہد پیش کئے گئے۔ 9 مئی پاکستان کی تاریخ کا سیاہ ترین دن تھا جب مسلح جتھوں نے دفاعی تنصیبات، شہداء کی یادگاروں اور ریڈیو پاکستان، کور کمانڈر ہائوس سمیت سرکاری املاک کو نشانہ بنایا۔ خیبر پختونخوا میں مختلف بلڈنگز کو جلایا۔ جو عناصر سمجھتے تھے کہ وہ قانون سے بالاتر ہیں، عدالت کے فیصلے نے ان کے خدشات دور کر دیئے ہیں، ان سزائوں کے بعد آئندہ کوئی جرات نہیں کرے گا کہ وہ دشمن کے ہاتھ مضبوط کرے کیونکہ جن دفاعی تنصیبات کو انہوں نے نشانہ بنایا، لوٹ مار کی اور جلائو گھیرائو کیا اور جو زبان استعمال کی وہ تمام شواہد کیمرے کی آنکھ نے محفوظ کئے۔ یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ ان واقعات کا ماسٹر مائنڈ اس جماعت کا بانی ہے جو اس وقت جیل میں ہے جس نے زوم میٹنگز کے ذریعے یہ حملے منظم کرائے۔ اس میں کچھ لوگوں نے اختلاف بھی کیا کہ ہمیں یہ حملے نہیں کرنے چاہئیں مگر ان بلوائیوں اور حملہ آوروں نے دفاعی تنصیبات کو نقصان پہنچایا، شہداء تک کی تکریم نہ کی کہ جنہوں نے اس ملک کے لئے اپنی جان قربان کر دی۔ لاہور کے جناح ہائوس میں پروفیشنل ڈاکوئوں کی طرح باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت لوٹ مار کی گئی، یہ وہ کام تھے جو دشمن بھی نہیں کر سکا لیکن ان عناصر نے اپنے ہی ملک میں دشمن کا ایجنڈا آگے بڑھایا۔ دشمن نے جب بھی حملہ آور ہونے کا خواب دیکھا، ہم نے ہمیشہ اسے منہ توڑ جواب دیا۔ ان شرپسند عناصر کو قانون و آئین کے تحت سزائیں دی گئی ہیں اور اس کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ واضح پیغام گیا ہے کہ کوئی بھی حساس تنصیبات یا ریاستی املاک پر حملہ کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔ انہوں نے کہا کہ آج کا دن پاکستان کے لئے ایک اچھی مثال ہے، یہ دن ثابت کرتا ہے کہ قانون کی بالادستی قائم ہے اور جس طرح پاکستان نے سفارتی اور بیانیہ کے محاذ پر دشمن کو شکست دی، ویسے ہی اندرونی محاذ پر بھی قانون و انصاف کی فتح حاصل کی گئی ہے۔