برطانوی وزیراعظم کا آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے استعمال کے منصوبے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
سر کئیر اسٹارمر نے کہا کہ منصوبے کا مقصد برطانیہ کو آرٹیفیشل انٹیلیجنس کا عالمی لیڈر بنانا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ورلڈ وائیڈ ویب بھی برطانیہ نے ہی شروع کیا تھا۔ سر کئیر اسٹارمر نے کہا کہ برطانیہ میں اے آئی میں سب سے زیادہ سرمایہ کاری کی جا رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ برطانوی وزیراعظم سر کئیر اسٹارمر نے آرٹیفیشل انٹیلیجنس (اے آئی) کے استعمال کے منصوبے کا اعلان کر دیا۔ ایک تقریب کے دوران سر کئیر اسٹارمر نے کہا کہ اے آئی مستقبل نہیں حال ہے، یہ پہلے ہی لوگوں کی زندگیاں بدل رہا ہے۔ اے آئی سے دفاتر میں انتظامی کام اور ٹیچرز کا پیپر ورک بھی کم ہوگا۔ سر کئیر اسٹارمر نے کہا کہ منصوبے کا مقصد برطانیہ کو آرٹیفیشل انٹیلیجنس کا عالمی لیڈر بنانا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ورلڈ وائیڈ ویب بھی برطانیہ نے ہی شروع کیا تھا۔ سر کئیر اسٹارمر نے کہا کہ برطانیہ میں اے آئی میں سب سے زیادہ سرمایہ کاری کی جا رہی ہے۔
وزیراعظم سر کئیر اسٹارمر نے کہا کہ حکومت سنبھالنے کے بعد 25 بلین پاؤنڈ سے زائد کی سرمایہ کاری ہوچکی ہے۔ تین کمپنیوں کی اے آئی سینٹر کی تعمیر کیلئے 14 ملین پاؤنڈ کی یقین دہانی کرائی ہے۔ منصوبے سے برطانیہ بھر میں 13 ہزار سے زائد نئی اسامیاں پیدا ہوں گی۔ لندن سے میڈیا رپورٹ کے مطابق این ایچ ایس چھاتی کے کینسر کی جلد تشخیص کیلئے پہلے ہی اے آئی کا استعمال کر رہا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
پاکستانی سفارتی وفد امریکا سے برطانیہ پہنچ گیا، امن کی اہمیت پر زور
لندن:پاکستانی سفارتی وفد جس کی قیادت وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کر رہے ہیں، امریکا کا دورہ مکمل کرکے برطانیہ پہنچ چکا ہے۔
امریکا میں وفد نے اقوام متحدہ کے اجلاس میں شرکت کی اور عالمی رہنماؤں، امریکی کانگریس ارکان سے ملاقاتیں کیں، جہاں پاکستان نے کشمیر کے مسئلے اور خطے میں امن کی ضرورت پر زور دیا۔
پاکستانی وفد کے رکن فیصل سبزواری نے لندن میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے اقوام متحدہ میں پاکستان کا مقدمہ پیش کیا اور بھارت کو ایٹمی ممالک کے درمیان کشیدگی کو مزید بڑھانے سے روکنے کی ضرورت پر زور دیا۔
مزید پڑھیں: بھارت کی جانب سے پانی روکنا ایٹمی آبی دہشت گردی، یہ بات جذبات میں نہیں کہہ رہے، بلاول بھٹو
انہوں نے بھارتی جارحیت پر بھی سوالات اٹھائے اور عالمی طاقتوں سے مداخلت کی درخواست کی۔
شیری رحمان اور خرم دستگیر خان نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا، جنہوں نے بھارت کے ساتھ مذاکرات کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ بھارت بات چیت کے لیے تیار نہیں۔
بشریٰ انجم بٹ نے بتایا کہ پاکستانی وفد کو امریکا میں اپنے مؤقف پر بھرپور پذیرائی ملی۔