اسلام آباد / ہنگو (نمائندہ جسارت+ آن لائن) خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع کرم میں گزشتہ 100 روز سے بند مرکزی شاہراہ کھولنے کے لیے صوبائی حکومت نے مرکزی شاہراہ کے ساتھ قائم نجی بنکرز کو مسمار کرنا شروع کر دیا ہے اور اب تک 2 گاؤں میں کام مکمل کرلیا گیا ہے۔ دوسری جانب ہنگو انتظامیہ نے کمشنر کوہاٹ کو خط لکھا ہے کہ کرم کے لیے ٹرکوں کی نقل و حمل کی پیشگی اطلاع نہیں، ناخوشگوار واقعہ پیش آ سکتا
ہے، غذائی اجناس کے قافلے کے ضلع ہنگو سے گزرنے کے حوالے سے ریکارڈ فراہم کیا جائے۔ تفصیلات کے مطابق کرم میں صوبائی حکومت نے مرکزی شاہراہ کے ساتھ قائم نجی بنکرز کو مسمار کرنا شروع کر دیا ہے ، ضلعی انتظامیہ کرم و پولیس نے کارروائی کی تصدیق کی ہے۔ حکومت کی جانب سے تشکیل کمیٹی اور مقامی عمائدین سے مذاکرات کے بعد 2 دن کی تاخیر سے مسمار کرنے کا عمل شروع کیا گیا ہے جو سخت سیکورٹی میں جاری ہے۔ لوئر کرم میں دونوں مخالفت فریق کے ایک ایک مورچے مسمار کردیے گئے۔ خار کلی اور بالش خیل میں فریقین کا ایک ایک بنکر مسمار کردیا گیا۔ اس عمل میں پولیس کے ساتھ ایف سی، ضلعی انتظامیہ اور محکمہ سی این ڈبلیو کے حکام موجود ہیں جبکہ گن شپ ہیلی کاپٹرز کی مدد سے فضائی نگرانی بھی کی جا رہی ہے۔ فریقین سے مذاکرات میں بلا تفریق بنکرز مسمار کرنے پر اتفاق ہو ا جس کے فوراً بعد مسمار کرنے کا عمل شروع کیا گیا۔ ٹل پاراچنار روڈ بدستور بند ہے اور بڑی تعداد میں امدادی سامان سے لدے ٹرک کھڑے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ سڑک ابھی محفوظ نہیں ہے اور پاراچنار بدستور بند ہے۔کرم کے علاقے بگن میں مکینوں کا دھرنا جاری ہے جو مطالبات کی منظوری تک جاری رہے گا۔ دھرنے میں شامل ایک رہنما نے بتایا کہ پاراچنار اور کرم میں جاری حالیہ فسادات میں بگن سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔ ان کا کہنا تھا دھرنے کے شرکا کا مطالبہ ہے کہ بگن پر لشکر کشی کرنے والوں کو گرفتار کیا جائے، حکومتی وعدے کے مطابق بگن میں اب تک نقصانات کا ازالہ نہیں ہوا اور لوگ امداد کے منتظر ہیں۔ ان کا مطالبہ ہے کہ کرم کو اسلحے سے پاک کرنے کے اپیکس کمیٹی کے فیصلے پر عمل درآمد ہونا چاہیے۔علاوہ ازیں ضلعی انتظامیہ ہنگو نے کمشنر کوہاٹ کو خط لکھ کر کہا ہے کہ ٹرکوں کی نقل و حمل کی ضلعی انتظامیہ ہنگو کو پیشگی اطلاع نہیں دی جاتی۔خط میں کہا گیا کہ ضلعی انتظامیہ ہنگو کو کرم کانوائے کے حوالے سے کوئی پیشگی اطلاع نہیں دی جاتی، آگاہ نہ کرنے پر کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش آسکتا ہے۔ خط میں مطالبہ کیا گیا کہ غذائی اجناس کے قافلے کے ضلع ہنگو سے گزرنے کے حوالے سے ریکارڈ فراہم کیا جائے۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ متعلقہ ادارے قافلے کی نقل و حرکت کے بارے میں معلومات شیئر کریں تاکہ خورونوش کی محفوظ نقل و حمل کے لیے ضروری انتظامات کیے جاسکتے ہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ضلعی انتظامیہ

پڑھیں:

کراچی کا کنٹرول فوج کے حوالے کیا جائے، مولانا امین انصاری کا مطالبہ

ایک بیان میں رہنما متحدہ علماء محاذ نے کہا کہ صوبائی و کراچی انتظامیہ شہر میں امن و امان کے قیام اور عوام کے بنیادی حقوق کی فراہمی و تحفظ میں بری طرح ناکام ہوچکی ہے اور کراچی کو عملا دہشتگردوں کے حوالے کردیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ دفاع افواج پاکستان فورم کے بانی سربراہ، فنکشنل لیگ علماء مشائخ ونگ سندھ کے صدر مولانا محمد امین انصاری نے کراچی میں ٹارگٹ کلنگ کے واقعات کی شدید مذمت کرتے ہوئے قاتلوں کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔ ایک بیان میں انہوں نے کراچی میں ہونے والی حالیہ ٹارگٹ کلنگ کے ذمے دار صوبہ سندھ کی تاریخ کے بدترین گورنر کامران خان ٹیسوری اور نااہل کرپٹ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور کراچی کی ناہل انتظامیہ کو قرار دیا ہے۔ مولانا انصاری نے کہا کہ صوبائی و کراچی انتظامیہ شہر میں امن و امان کے قیام اور عوام کے بنیادی حقوق کی فراہمی و تحفظ میں بری طرح ناکام ہوچکی ہے اور کراچی کو عملا دہشتگردوں کے حوالے کردیا گیا ہے، ایسی نازک صورتحال میں حالات کی بہتری تک کراچی کا مکمل کنٹرول فوج کے حوالے کردینا چاہیئے۔

متعلقہ مضامین

  • راولپنڈی: اسکریپ گودام مالکان کی جانب سے شہری پر وحشیانہ تشدد
  • لاؤڈاسپیکر ایکٹ کا نفاذ لازمی اور مزید سخت کرنے کا فیصلہ
  • ایم ڈبلیو ایم جنوبی پنجاب کی صوبائی ورکنگ کمیٹی کے اراکین کا دورہ بہاولپور، ضلعی ورکنگ کے اراکین سے ملاقات 
  • کراچی میں افغان بستی آپریشن دوبارہ شروع، 1500 مکانات مسمار
  • کراچی کا کنٹرول فوج کے حوالے کیا جائے، مولانا امین انصاری کا مطالبہ
  • کراچی چیمبر آف کامرس کی جگہ 6 ضلعی چیمبرز آف کامرس بنانے کی تجویز
  • ضلع غربی میں افغان کیمپ میں 1400 مکانات مسمار
  • غیر قانونی پٹاخوں کا کاروبار عروج پر ،انتظامیہ خاموش
  • ضلعی اسپتالوں کی حالت بہتر بنانے کیلیے ڈی سی کی زیرصدارت اجلاس
  • کراچی: سہراب گوٹھ میں قائم افغان کیمپ میں 1200 مکانات مسمار