Nai Baat:
2025-09-18@20:08:46 GMT

قومی حمیت!

اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT

قومی حمیت!

ایک غریب شخص دربار رسالتؐ میں حاضر ہوا۔ عرض کی یا رسول اللہ ﷺ میں بہت غریب ہوں، میرے پاس کھانے پینے کیلئے کچھ نہیں، میری مدد فرمایئے۔ آپ ﷺ نے فریادی سے سوال کیا، کہ تمہارے گھر میں کیا کچھ ہے، اس نے عرض کیا یا رسول اللہ ؐ صرف ایک ٹاٹ ہے جس پر میں رات کو سوتا ہوں اور ایک پیالہ جس میں پانی پیتا ہوں، اس کے علاوہ کچھ نہیں۔ رسالت مآب ﷺ نے فرمایا جائو اور وہ دونوں چیزیں میرے پاس لے آئو، فریادی تھوڑی ہی دیر میں وہ دونوں چیزیں لیکر حاضر ہو گیا تو آپ ﷺ نے محفل میں موجود صحابہ اکرامؓ سے فرمایا کہ کوئی اس کا خریدار ہے۔ ایک صحابی ؓ نے عرض کی وہ ایک دینار کے بدلے خریدار ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ کوئی اور جو اس سے زیادہ کا خریدار ہو۔ ایک دوسرے صحابیؓ نے عرض کیا یارسول اللہ ﷺ میں دو درہم میں خریدار ہوں۔ آپ ﷺ نے وہ دونوں چیزیں دو درہم میں فروخت کر دیں اور اس فریادی کو فرمایا کہ جائو ایک درہم سے کلہاڑی خرید کر لائو اور دوسرے درہم سے اپنے اہل و عیال کیلئے کھانے کا بندوبست کرو۔ فریادی فوراً بازار سے کلہاڑی خرید کر لایا تو آپ ﷺ نے اپنے دست مبارک سے اس میں دستہ نصیب کیا اور اسے فرمایا کہ جائو اور جنگل سے لکڑیاں کاٹو اور انہیں بازار میں فروخت کرکے اپنا روزگار کمائو، چند ہفتوں کے بعد وہ فریادی دوبارہ بارگاہ رسالتؐ میں حاضر ہوا، تو عرض کی یارسول اللہ ﷺ میرے پاس اب دس درہم جمع ہو چکے ہیں اور میرے حالات پہلے سے بہتر ہیں۔

یہ اصول کائنات کے عظیم ترین رہنما، مفکر، دانشور جناب رسالت مآب ﷺ نے مقرر فرمائے ہیں، یہی دین اسلام ہے جو تاقیامت لاگو ہیں جو قوم بھی ان اصولوں کو اپنائے گی، کامیابی انہی کو ملے گی، روگردانی کرنے والوں کے حصے میں ناکامی اور بربادی کے سوا کچھ نہیں۔
بدقسمتی سے 70سال سے ہماری اشرافیہ وقتی ضرورت اور اپنے ذاتی مفادات کو تحفظ دینے اور سرکاری وسائل پر اپنا اپنا ووٹ بینک پکا کرنے کیلئے پالیسی وضع کرتے ہیں۔ جن کا مقصد قوم یا ملک کا مفاد نہیں بلکہ ان کے اقتدار کی طوالت ہوتا ہے۔ حالیہ بجٹ میں لگ بھگ 600ارب روپے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کیلئے مختص کئے گئے ہیں۔ یہ رقم محض اپنے اپنے منظور نظر افراد کو نوازنے کے لئے استعمال ہوگی، قومی خزانے سے اتنی بھاری رقم کا ناجائز استعمال کسی بھی قومی سانحہ سے کم نہیں۔
600ارب روپے سے اگر ایک بینک قائم کیا جائے جو صرف ہنرمند، بے روزگار نوجوانوں کو بلاسود قرضہ فراہم کرے تاکہ وہ نہ صرف خود کفیل ہوں بلکہ معاشی ترقی میں اپنا بھرپور کردار ادا کر سکیں بلکہ جن غریب لوگوں کے نام پر یہ بھاری رقم خرچ کی جاتی ہے، ان لوگوں کو بھی منظم طریقے سے ہینڈل کیا جا سکتا ہے۔ حکومت اگر مخلص ہے اور واقعی عوام کی خدمت پر یقین رکھتی ہے تو ایک ایسا ادارہ قائم کیا جا سکتا ہے جو بے روزگار، غریب افراد کو مختلف قسم کے کاروبار کی تربیت فراہم کرکے اور پھر انہی افراد کو بینک چھوٹے، چھوٹے کاروبار کیلئے قرض فراہم کرے تاکہ سب افراد اپنے پائوں پر کھڑا ہو کر غربت سے نجات پا سکیں۔

کئی سال سے بھیک مانگنے والوں کی تعداد میں بے تحاشا اضافہ ہوا ہے۔ اب کسی چوک، چوراہے پر دیکھ لیں بھکاریوں کا جھرمٹ ہو گا، یونہی کوئی گاڑی رکتی ہے، تو وہ ایسے امڈ پڑتے ہیں جیسے کسی قرضدار سے، قرض وصول کرنے والا ہم بھی عجیب قوم ہے۔ ہم رشوت، خیانت، ملاوٹ یعنی مختلف حرام کے طریقوں سے پیسہ کما کر، کسی بھکاری، مدرسے یا مسجد کو چندہ دے کر خود کو معصوم سمجھ لیتے ہیں اور بری الذمہ ہو جاتے ہیں جبکہ صدقہ و خیرات کیلئے بھی رزق حلال شرط ہے۔
حال ہی میں ہمارے برادر اسلامی ممالک نے بے شمار بھکاریوں کو گرفتار کرکے ملک بدر کیا جن میں زیادہ تعداد پاکستانیوں کی تھی، یہ کس قدر شرم کا مقام ہے کہ ہم بیرون ملک بھی بدنامی کا کوئی موقع ضائع نہیں کرتے پھر ہم شکوہ کرتے ہیں کہ ہمارے پاسپورٹ کی عزت نہیں۔ ارے عزت کیلئے خودداری اپنانا پڑتی ہے، بھکاریوں کی کوئی عزت نہیں کرتا۔

صرف خوددار، محنتی اور باصلاحیت اقوام ہی دنیا میں اپنا تحکم قائم رکھ سکتی ہے، بحیثیت قوم ہم جس اخلاقی گراوٹ کا شکار ہوگئے۔ اس خلا کو پر کرنے کیلئے سخت جدوجہد اور ریاضت کی ضرورت ہے۔
قوموں کی تربیت لیڈر کیا کرتے ہیں، ہماری سرزمین لیڈران سے محروم رہی ہے، وقت کے حاکم لیڈر نہیں صرف حکمران ہیں اور یہ حادثات کی پیداوار ہیں، وژن اور دور اندیشی سے مکمل عاری، اپنی اپنی دنیا میں مگن، دولت، دھن، اقتدار کے یہ رسیا لوگ صرف اپنی تجوریاں تو بھر سکتے ہیں مگر عوام کی حالت زار کو نہیں بدل سکتے۔
عوام کو بھی اپنے اپنے گریبانوں میں جھانکنے کی ضرورت ہے، صرف حکمرانوں کو برا بھلا کہہ کر جان نہیں چھڑائی جا سکتی، کیا کبھی؟ ہم نے غور کیا ہے کہ ہمارا اپنا طرز عمل کیسا ہے؟ کیا ہم اسلامی تعلیمات پرکس قدر عمل پیرا ہیں۔
قومیں انفرادیت سے نہیں اجتماعیت سے بنتی ہیں۔ اپنے ذاتی مفادات کی قربانی دے کر ہی اجتماعی مفادات بروئے کار لائے جاتے ہیں۔ ہمارا المیہ ہمارے ذاتی مفادات ہیں، آج بھی ہم صرف اپنے اپنے مفادات کے حصول کی دوڑ دھوپ میں مصروف ہیں۔
بے ضمیری وہ دیمک ہے جو قومی حمیت کو کھا جاتی ہے۔ کرپشن، خیانت کرکے دولت اکٹھی کرنے والوں کو جب امیر کہا جائے، ان کی دولت کے چرچے ہوں، رزق حلال کمانے والوں کو احمق کہا جائے تو پھر بھکاری ہی پیدا ہوتے ہیں۔

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: نے اپنے عرض کی

پڑھیں:

بھارت کا رویہ غیر ذمہ دارانہ، دو قومی نظریئے کی اہمیت مزید بڑھ گئی: عطا تارڑ

اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے+ نوائے وقت رپورٹ+ آئی این پی) وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ بھارت کا رویہ غیر ذمہ دارانہ ہے۔ موجودہ دور میں دو قومی نظریئے کی اہمیت مزید بڑھ گئی ہے۔ انہوں نے انسٹیٹیوٹ آف ریجنل سٹڈیز کے زیر اہتمام تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ پاکستان نے بھارت کے گمراہ کن پروپیگنڈے کو بے نقاب کیا۔ پاکستان نے بھارت کی بلاجواز جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاکستان کے بھرپور جواب پر بھارت نے جنگ بندی کی درخواست کی۔ چار روزہ جنگ میں پاکستان نے فتوحات کی ایک نئی داستان رقم کی۔ عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ مودی حکومت اور ہندوتوا نظریئے کو عبرتناک شکست ہوئی۔ پاکستان نے خطے میں پائیدار امن کے لئے ہمیشہ اپنا موثر کردار ادا کیا۔ ہماری دہشت گردی کے خلاف جنگ صرف اپنے لئے نہیں، دنیا کو محفوظ بنانے کے لئے ہے۔ بین الاقوامی اصولوں سے روگردانی کرنے والا بھارت مظلومیت کا ڈھونگ نہیں رچا سکتا۔ پاکستان پرامن بقائے باہمی پر یقین رکھتا ہے۔ پاکستان نے خطے میں امن و استحکام کے لئے کلیدی کردار ادا کیا۔  پاکستان کے لوگ اس تہذیب کا حصہ ہیں جہاں روایات کو اہمیت دی جاتی ہے۔ مقبوضہ کشمیر کے عوام کی سیاسی، اخلاقی اور سفارتی حمایت جاری رکھیں گے۔ مسئلہ کشمیر کا اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل چاہتے ہیں۔ پاکستان خطے میں امن کے لئے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔ وزیر اطلاعات عطاء تارڑ نے کہا ہے کہ جو قوم اخلاقی پستی کا شکار ہوتی ہے وہ کھیل میں سیاست لے آتی ہے۔ ہم نے چھ جہاز گرا دیئے، وہ جنگ بھی ہار گئے، اب کہتے کرکٹ میں ہاتھ نہیں ملائیں گے۔ یہ بات انہوں نے قومی پیغام امن کمیٹی کے پہلے اجلاس کے بعد صحافیوں کے سوالات کے جواب میں کہی۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا جن کی کوئی عزت نہیں ہوتی وہ خفت مٹانے کیلئے ایسا کرتے ہیں۔ جیسے بھی حالات ہوں سپورٹس مین سپرٹ زندہ رہنی چاہیے۔ دہشت گرد کا سہولت کار بھی دہشت گرد ہے۔ جو کسی دہشت گرد کو پناہ دیتا ہے وہ بھی دہشت گرد ہے۔ قوم 90 ہزار جانوں کا نذرانہ دے چکی۔ دہشت گردوں کا کوئی مذہب نہیں۔ یہ پاکستان کو نقصان پہنچانے کے درپے ہیں۔ امن ضرور قائم ہوگا۔ پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف جنگ اپنے  لئے نہیں بلکہ دنیا کو محفوظ بنانے کے لئے ہے۔ بھارت کا غیر ذمہ دارانہ رویہ اب کھیلوں کے میدان تک پہنچ چکا ہے۔ منگل کو یہاں پاک چائنا فرینڈ شپ سینٹر میں چیئرمین پاکستان علماء  کونسل و کوآرڈینیٹر پیغام امن کمیٹی حافظ محمد طاہر محمود اشرفی کے ہمراہ قومی پیغام امن کمیٹی کے پہلے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے جید علماء کرام اور غیر مسلم کمیونٹیز کے نمائندگان  کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا اور انہیں خراج تحسین پیش کیا کہ انہوں نے اس اہم انیشی ایٹو کا حصہ بننے پر رضامندی کا اظہار کیا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ پیغام پاکستان نے پورے ملک میں واضح کر دیا ہے کہ ریاست پاکستان کے خلاف کوئی جہاد نہیں ہو سکتا کیونکہ پاکستان اسلامی ریاست ہے اور اسلام و شریعت میں اس کی گنجائش نہیں۔ اس بارے میں تمام مکاتب فکر کے علماء  کرام کا فتویٰ ہے۔ ملک میں جب تک امن قائم نہیں ہوگا، امن کو خراب کرنے والوں کا کھل کر نام نہیں لیا جائے گا اور دین اسلام کا پیغام گھر گھر نہیں پہنچایا جائے گا تو بات ادھوری رہ جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس کمیٹی کے ذریعے ملک کے کونے کونے میں امن کا پیغام پہنچایا جائے گا۔ سیمینارز، جلسے اور جلوس، میڈیا و سوشل میڈیا کے ذریعے اس پیغام کو آگے بڑھایا جائے گا۔ یہ بات واضح ہے کہ دہشت گردوں کا کوئی رنگ، نسل یا مذہب نہیں ہوتا۔ ہم ریاست کے دفاع و سالمیت کے لئے آخری حد تک جائیں گے اور امن کا پیغام ہر جگہ پہنچائیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • گھوٹکی میں سیلاب، 60 سالہ خاتون ہنر کی بدولت اپنے بچوں کا سہارا بن گئیں
  • افغانستان سے جنم لینے والی دہشتگردی پاکستان کی قومی سلامتی کیلئے سب سے سنگین خطرہ ہے: عاصم افتخار احمد
  • یوٹیوب پر نماز روزے کی بات کرتی ہوں تو لوگ حمائمہ کا نام لیتے ہیں، دعا ملک
  • دوران آپریشن نرس کے ساتھ رنگ رلیاں منانے والا ڈاکٹر دوبارہ جاب کیلئے اہل قرار
  • زمین کے ستائے ہوئے لوگ
  • بھارت کا رویہ غیر ذمہ دارانہ، دو قومی نظریئے کی اہمیت مزید بڑھ گئی: عطا تارڑ
  • قومی اداروں کی اہمیت اور افادیت
  • وقت نہ ہونے پر بھی سیلابی سیاست
  • ایک شخص نے اپنے اقتدار کو طول دینے کیلئے پی ٹی آئی کو کرش کیا، عدلیہ کو اپنے ساتھ ملالیا، عمران خان
  • پاکستان کی دہشت گردی کیخلاف جنگ اپنے لئے نہیں، دنیا کو محفوظ بنانے کیلئے ہے. عطا تارڑ