UrduPoint:
2025-04-25@08:41:38 GMT

یو این چیف اظہار یکجہتی کے لیے عنقریب لبنان کا دورہ کرینگے

اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT

یو این چیف اظہار یکجہتی کے لیے عنقریب لبنان کا دورہ کرینگے

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 14 جنوری 2025ء) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش رواں ہفتے کے آخر میں لبنان جائیں گے۔ اس دورے کا مقصد ملک اور اس کے لوگوں سے یکجہتی کا اظہار کرنا ہے۔

اقوام متحدہ کے ترجمان سٹیفن ڈوجیرک کے مطابق، سیکرٹری جنرل اس دورے میں لبنان کے سیاسی رہنماؤں سے ملاقاتیں کریں گے۔ متوقع طور پر وہ ملک کے جنوبی علاقے میں بھی جائیں گے جہاں وہ اسرائیل کے ساتھ عبوری سرحد پر تعینات اقوام متحدہ کی امن فورس (یونیفیل) کے اہلکاروں سے ملاقات کر کے ان کے کام کا شکریہ ادا کریں گے جو نہایت مشکل حالات میں اپنی ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں۔

نومنتخب صدر کو مبارک باد

ترجمان نے بتایا ہے کہ سیکرٹری جنرل نے ہفتے کو ٹیلی فون پر لبنان کے نومنتخب صدر جوزف عون سے رابطہ کیا اور عہدہ سنبھالنے پر انہیں مبارک باد پیش کی۔

(جاری ہے)

انہوں نے ملک کے نئے وزیراعظم نواف سلام کی تعیناتی کی اطلاعات کا خیرمقدم بھی کیا ہے۔

یہ گزشتہ چند روز کے دوران لبنان میں سیاسی حوالے سے ہونے والی مثبت پیش رفت ہے کہ طویل تاخیر کے بعد بالآخر ملک کے صدر کا انتخاب عمل میں آ چکا ہے اور اب نئی حکومت تشکیل پا رہی ہے۔

نواف سلام عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) کے صدر ہیں جو اقوام متحدہ کا اعلیٰ ترین عدالتی ادارہ ہے۔ وہ 2018 سے عدالت میں اپنے فرائض انجام دے رہے تھے اور گزشتہ سال فروری میں اس کے صدر مقرر ہوئے۔ قبل ازیں وہ 2007 س 2017 تک اقوام متحدہ میں لبنان کے مستقل نمائندے کی حیثیت سے کام کر چکے ہیں۔

UN Photo/Frank van Beek نواف سلام عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) کے موجودہ صدر بھی ہیں جو اقوام متحدہ کا اعلیٰ ترین عدالتی ادارہ ہے۔

استحکام اور اصلاحات

لبنان کے لیے اقوام متحدہ کی خصوصی رابطہ کار جینائن ہینز پلاشرٹ نے سلامتی کونسل کو بند کمرے میں بریفنگ دیتے ہوئے ان واقعات کو مثبت پیش رفت قرار دیا ہے۔ اقوام متحدہ میں قیام امن کے شعبے کے سربراہ ژاں پیئر لاکوا کے ساتھ ان کی یہ بریفنگ فرانس کی تجویز پر ہونے والی مشاورت کا حصہ تھی جس کا انعقاد سلامتی کونسل کے موجودہ صدر الجزائر نے کیا۔

خصوصی رابطہ کار نے لبنان کے نئے صدر کے انتخاب کا خیرمقدم کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ یہ لبنان میں اداروں کے استحکام اور اہم اصلاحات کے نفاذ کا آغاز ہے جس کی ملک کو اشد ضرورت تھی۔

انہوں نے سلامتی کونسل کو یہ بھی بتایا کہ 27 نومبر کو جنگ بندی عمل میں آنے کے بعد تشدد میں بہت بڑے پیمانے پر کمی ہوئی ہے۔

امن کی جانب پیش رفت

لبنان اور اسرائیل کی حکومتوں کے مابین جنگ بندی کا معاہدہ حزب اللہ کے جنگجوؤں اور اسرائیلی فوج کے مابین ایک سال سے زیادہ عرصہ تک جاری رہنے والی لڑائی کے بعد ہوا۔

یہ لڑائی غزہ میں جنگ چھڑنے کے بعد شروع ہوئی تھی۔

قبل ازیں فریقین 2006 میں بھی جنگ لڑ چکے ہیں جس کے بعد سلامتی کونسل نے قرارداد 1701 کی منظوری دی تھی جس میں مسلح تنازعات ختم کرنے اور دونوں ممالک کی عبوری سرحد پر قائم کردہ 'بلیو لائن' کے احترام کی بات کی گئی ہے۔ اقوام متحدہ کی امن فوج اس لائن پر گشت کرتی ہے۔

انہوں نے کونسل کے ارکان کو بتایا کہ جنوبی لبنان سے اسرائیلی فوج کی واپسی کے حوالے سے کچھ پیش رفت ہوئی ہے اور لبنان کی فوج نے علاقے میں اپنی پوزیشنیں دوبارہ سنبھالی ہیں، تاہم اس معاملے میں ابھی مزید کام ہونا باقی ہے۔

UN Photo/Loey Felipe لبنان کے لیے اقوام متحدہ کی خصوصی رابطہ کار جینائن ہینز پلاشرٹ سلامتی کونسل کے ایک اجلاس سے خطاب کر رہی ہیں (فائل فوٹو)۔

امدادی وسائل کی ضرورت

انہوں نے کہا کہ 60 روزہ جنگ بندی میں دو تہائی عرصہ گزر چکا ہے اور موجودہ وقت بہت اہم ہے۔ تمام فریقین کو چاہیے کہ وہ باقی ماندہ عرصہ میں مشترکہ اور واضح سمجھ بوجھ کے ساتھ حالات کو بہتر بنائیں۔

2006 کی جنگ کے بعد مستقل امن کے لیے ٹھوس کوششیں نہ ہونے کے باعث تشدد اور تباہی کا نیا سلسلہ شروع ہو گیا تھا۔

اس مرتبہ قرارداد 1701 پر فریقین کی جانب سے مکمل عملدرآمد کے حوالے سے بات چیت شروع کرنے کی غرض سے مذاکرات 60 روز کے بعد بھی جاری رہنا چاہئیں۔

خصوصی رابطہ کار نے بتایا کہ جنوری تا مارچ کے عرصہ میں لبنان کے لوگوں کی ضروریات پوری کرنے کے لیے مزید مدد کی اپیل کی گئی ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ حالیہ صدارتی انتخابات کے نتیجے میں لبنان کو بحالی اور تعمیرنو کے لیے وسائل کی فراہمی شروع ہو جائے گی۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے خصوصی رابطہ کار اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل لبنان کے انہوں نے کے بعد کے لیے

پڑھیں:

تجارتی مسائل دباؤ سے نہیں مذاکرات اور سفارتکاری سے حل کرنے کی ضرورت ہے: عاصم افتخار احمد

اقوامِ متحدہ میں پاکستان کے مسقتل مندوب عاصم افتخار—تصویر بشکریہ غیر ملکی میڈیا

پاکستان کے اقوام متحدہ میں مستقل مندوب عاصم افتخار احمد نے کہا ہے کہ تجارتی مسائل دباؤ سے نہیں مذاکرات اور سفارت کاری سے حل کرنے کی ضرورت ہے۔

اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں کثیر الجہتی نظام میں اصلاحات کا مطالبہ کرتے ہوئے اقوامِ متحدہ میں پاکستانی مستقل مندوب عاصم افتخار نے کہا ہے کہ ہمیں اپنے اختلافات کو بات چیت کے ذریعےحل کرنا چاہیے، دباؤ کے ذریعے شرائط پر عمل درآمد کے لیے حکم دینا مناسب نہیں ہو گا۔

عاصم افتخار نے یو این میں پاکستان کے مستقل مندوب کا منصب سنبھال لیا

سفیر عاصم افتخار احمد نے سفیر منیر اکرم کی جگہ لی ہے، جو 31 مارچ 2025 کو اپنی مدت مکمل کرنے کے بعد اس منصب سے سبکدوش ہوئے ہیں۔

پاکستانی مندوب نے کثیر الجہتی اقدامات کے لیے اعتماد کی بحالی پر زور دیا۔

انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ آج دنیا جنگوں، عدم برابری، معاشی عدم استحکام اور ماحولیاتی تبدیلیوں سے ہونے والی تباہی کا سامنا کر رہی ہے، یہ بات امن و سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پہلگام واقعہ؛ اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کو تحمل کا مظاہرہ کرنے کی تلقین
  • بھارت اور پاکستان زیادہ سے زیادہ تحمل کا مظاہرہ کریں، اقوام متحدہ
  • پاکستان کا بین الاقوامی تجارتی نظام میں اصلاحات کامطالبہ
  • غزہ کا 90 فیصد حصہ صفحہ ہستی سے مٹ گیا، اقوام متحدہ کا ہولناک انکشاف
  • چین کی اقوام متحدہ میں یکطرفہ غنڈہ گردی کے خلاف بھرپور آواز
  • تجارتی مسائل دباؤ سے نہیں مذاکرات اور سفارتکاری سے حل کرنے کی ضرورت ہے: عاصم افتخار احمد
  • جامعہ اردو کراچی میں آئی ایس او کی احتجاجی ریلی
  • معدنی وسائل کی کان کنی سے قدیم مقامی افراد کے حقوق پامال ہو رہے ہیں، اقوام متحدہ
  • غزہ میں ایک ماہ سے کوئی امدادی ٹرک داخل نہیں ہوا، لوگ بھوکے مر رہے ہیں، اقوام متحدہ
  • فلسطین سے اظہار یکجہتی کے نام پر انٹرنیشنل فوڈ چین پر حملے غلط ہیں: سیاسی جماعتوں میں اتفاق