امیتابھ بچن کے ہمشکل نے گاڑیوں کے شو روم مالک کوچونا لگا دیا
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
بالی وڈ کے اسٹارز کی کاپی کرنا یا ان کی طرح دکھنا بھارت میں ایک عام سی بات ہے۔ بہت سے لوگ اپنے پسندیدہ اداکاروں کی طرح نظر آنے کی کوشش کرتے ہیں، چاہے وہ قدرتی طور پر ان کی طرح ہوں یا پھر میک اپ اور لباس کے ذریعے ۔ یہی وجہ ہے کہ بھارت میں تقریبا تمام ہی بالی وڈ اسٹارز کے ڈپلیکیٹ موجود ہیں۔
کچھ لوگ تو خاص طور پر اس مقصد کے لیے جراحی بھی کرواتے ہیں تاکہ وہ اپنے پسندیدہ اسٹارز جیسی شکل اختیار کر سکیں۔ یہ ایک قسم کا کلچر بن چکا ہے، جہاں لوگ اپنے پسندیدہ اداکاروں کے انداز، لباس اور حتیٰ کہ بول چال کو بھی اپنانے کی کوشش کرتے ہیں۔
امیتابھ بچن کے کئی ڈپلیکیٹ ہیں جو کبھی کبھار لوگوں کو بیوقوف بنا دیتے ہیں۔ حال ہی میں ’کون بنے گا کروڑپتی 16‘ کے ایک نئے پرومو میں ایک امیدوار نے امیتابھ بچن کو ان کے ایک ہمشکل سے اپنی ملاقات کا احوال سنایا کہ اس نے ایک شخص سے ملاقات کی جو امیتابھ کی طرح نظر آتا تھا۔
امیدوارنے کہا کہ اس ہمشکل نے لوگوں کو یہ یقین دلایا کہ وہ واقعی امیتابھ بچن ہیں، جس کی وجہ سے وہاں ٹریفک جام بھی ہو گیا۔ یہ سن کر سپر اسٹار خود بھی حیران رہ گئے۔
پرومو میں دکھایا گیا ہے کہ ایک امیدوار جو کہ پیشے کے اعتبار سے ایک کار سیلز مین ہے ہاٹ سیٹ پر بیٹھا ہواہے اور اس ڈپلیکیٹ سے اپنی انوکھی ملاقات کے بارے میں بتا تے ہوئے کہہ رہا ہے کہ ایک روز ایک صاحب ہمارے شوروم آئے جن کی شکل اور حلیہ آپ جیسا ہی تھا اور اتفاق کی بات ہے کہ میں ہی وہ شخص تھا جس نے انہیں کار فروخت کی۔
امیدوار کا کہنا تھا کہ شوروم کے باہر ٹریفک جام ہوگیا تھا کیونکہ لوگ سمجھ رہے تھے کہ شوروم میں امیتابھ بچن ہیں ۔ وپہاں لوگوں کا جم غفیر لگ گیا۔ شوروم کے عملے نے ان کے ساتھ سیلفیاں بھی لیں۔
امیدوار نے مزید کہا کہ ان سے مل کر مجھے لگا کہ میں حقیقت میں آپ سے مل رہا ہوں۔
اس پر امیتابھ بچن نے مزاحیہ انداز میں جواب دیا کہ ”ہمارے نام سے نہ جانے کیا کیا ہو رہا ہے“، یہ سن کر امیدوار کے ساتھ ساتھ پورا ہال قہقہوں سے گونج اٹھا۔
View this post on InstagramA post shared by Sony Entertainment Television (@sonytvofficial)
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: امیتابھ بچن کی طرح
پڑھیں:
سندھ حکومت ہزاروں گاڑیوں کی نمبر پلیٹ جاری نہ کرسکی، مدت میں مزید توسیع نہ کرنیکا فیصلہ، شہریوں کو تشویش
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (رپورٹ /واجد حسین انصاری) حکومت سندھ نے گاڑیوں کی نئی نمبر پلیٹس کے حوالے سے اکتوبر تک دی جانے والی توسیع میں مزید اضافہ نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔حکومت سندھ کے اس فیصلے سے شہریوں کی تشویش میں ایک مرتبہ پھر اضافہ ہوگیا ہے ،کیونکہ کئی ماہ گذر جانے کے باوجود محکمہ ایکسائز شہریوں کو نئی نمبر پلیٹس دینے سے قاصر ہے۔شہریوں کا کہنا ہے کہ انہوںنے کئی کئی ماہ سے اجرک والی نمبر پلیٹس کے لیے اپلائی کیا ہوا ہے تاہم اب تک ان کو یہ نمبر پلیٹس نہیں ملی ہیں۔تفصیلات کے مطابق حکومت سندھ نے صوبے میں گاڑیوں کے لیے نئی اجرک والی نمبر پلیٹس کے اجراء کا فیصلہ کیا تھا۔اس فیصلے سے کراچی کے لاکھوں موٹرسائیکل سوار متاثر ہوئے تھے اور ٹریفک پولیس نے حکومتی فیصلے کی آڑ میں رشوت خوری کا ایک نیا سلسلہ شروع کردیا تھا۔عوامی احتجاج کو مد نظر رکھتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے حکومت کو اکتوبر تک اس فیصلے پر عملدرآمد سے روک دیا تھا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت سندھ نے اب اس میں مزید توسیع نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور نئی نمبر پلیٹس نہ لگانے والی گاڑیوں کے خلاف ایک مرتبہ پھر کریک ڈاؤن کا فیصلہ کیا ہے تاہم حیرت انگیز امر یہ ہے کہ محکمہ ایکسائز سندھ کی جانب سے ان نمبر پلیٹس کے اجراء میں کوتاہی برتی جارہی ہے۔ذرائع نے بتایا کہ شہریوں نے کئی کئی ماہ سے ان نمبر پلیٹس کے لیے اجراء کے لیے اپنی درخواستیں محکمہ ایکسائز میں جمع کرائی ہوئی ہیں لیکن ان کو اب تک یہ نمبر پلیٹس نہیں مل سکی ہیں۔ذرائع نے بتایا کہ محکمہ ایکسائز کا سسٹم اتنا فعال نہیں ہے کہ کچھ ماہ میں ہی لاکھوں نمبر پلیٹس کا اجراء کرسکے لیکن اس کے باوجود حکومت سندھ نے نمبر پلیٹس کے حوالے سے نادر شاہی احکامات جاری کردیئے ہیں۔اس ضمن میں شہری حلقوں کا کہنا ہے کہ حکومت سندھ کا نئی نمبر پلیٹس کے حوالے سے فیصلہ سمجھ سے بالاتر ہے۔اس حوالے سے زمینی حقائق کو مدنظر رکھنا چاہیے تھا۔نمبر پلیٹس کے لیے موٹرسائیکل سواروں سے 1920روپے فیس لی جارہی ہے اور اس مد میں حکومت کو اربوں روپے کمانے کا موقع ملے گا۔ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ پہلی مرتبہ میں موٹرسائیککل سواروں کو یہ نمبر پلیٹس بغیر کسی معاوضہ کے دی جاتیں لیکن حکومت کو شہریوں کی پریشانیوں کا احساس نہیں ہے۔انہوںنے حکومت سندھ سے مطالبہ کیا کہ محکمہ ایکسائز کی جانب سے نمبر پلیٹس کے اجراء کے لیے مناسب انتظامات ہونے تک اس فیصلے پر عملدرآمد کے وقت میں مزید توسیع کی جائے۔