میں نے سیاست میں نہیں آنا لیکن خدمت کیلئے تیار ہوں: اسد عمر
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
سابق وفاقی وزیر اسد عمر—فائل فوٹو
سابق وفاقی وزیر اسد عمر کا کہنا ہے کہ میں نے سیاست میں نہیں آنا لیکن خدمت کیلئے تیار ہوں۔
لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ امریکا میں ہونے والے فیصلے پاکستان پر اثر انداز ہوتے ہیں۔
اسد عمر کا کہنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی واضح کہہ چکے وہ امریکا کی طرف نہیں دیکھ رہے۔
یہ بھی پڑھیے اسد عمر کی پیپلز پارٹی میں شمولیت کی تردید اسد عمر کا سیاست مکمل طور پر چھوڑنے کا اعلانسابق وزیر نے یہ بھی کہا کہ فیصلے تحریک انصاف کے حق میں ہوں یا خلاف، یہیں ہونے چاہئیں۔
دوسری جانب لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں اسد عمر کی 3 مقدمات میں درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی۔
عدالت نے مقدمے کا ریکارڈ طلب کرتے ہوئے سماعت 12 فروری تک ملتوی کر دی۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
باجوہ کو توسیع سب سے بڑی غلطی، قوم سے معافی مانگتے ہیں،اسدقیصر
اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کو مدت ملازمت میں توسیع دینے کے فیصلے کو اپنی جماعت کی سب سے بڑی غلطی قرار دے دیا اور قوم سے اس پر معذرت کی۔
اسلام آباد میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران اسد قیصر، محمود خان اچکزئی اور سابق گورنر سندھ محمد زبیر نے ملکی سیاسی و معاشی صورتحال پر گفتگو کی۔
ایکسٹینشن دینا سنگین غلطی تھی
اسد قیصر کا کہنا تھا کہ جنرل باجوہ کو ایکسٹینشن دینا ہماری سب سے بڑی سیاسی غلطی تھی۔ ہم اس فیصلے پر قوم سے معافی مانگتے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ آئندہ وہ کسی ایسے فیصلے کا حصہ نہیں بنیں گے جو ملک کے مفاد کے خلاف ہو۔
ملکی معیشت کی بدترین حالت، محمد زبیر
پریس کانفرنس میں سابق گورنر سندھ محمد زبیرنے معاشی حالات پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہاپریل 2022 سے اب تک عوام کی قوت خرید میں 60 فیصد کمی واقع ہوئی ہے، لیکن حکومت اس بحران پر خاموش ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان کی رینکنگ ہیومن ڈیولپمنٹ انڈیکس میں 168ویں نمبر پر آ چکی ہے۔ ملک میں تقریباً 2 کروڑ بچے اسکول سے باہر ہیں، جبکہ تعلیم کے شعبے میں پاکستان کا موازنہ ملائیشیا، بھارت اور بنگلادیش سے بھی پیچھے ہے۔
مقررین نے مطالبہ کیا کہ موجودہ حکومت معیشت اور تعلیم جیسے سنگین قومی مسائل پر فوری توجہ دے اور پالیسیوں میں شفافیت لائے تاکہ ملک کو مزید بحرانوں سے بچایا جا سکے۔