غزہ میں جنگ بند ہو گئی، حماس کی تصدیق
اشاعت کی تاریخ: 9th, October 2025 GMT
اپنے ایک جاری بیان میں حماس کا کہنا تھا کہ ہم ڈونلڈ ٹرامپ، معاہدے کی ضمانت دینے والے ممالک اور مختلف عرب، اسلامی و بین الاقوامی فریقوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ صیہونی رژیم کو معاہدے کی مکمل ذمہ داریاں پوری کرنے پر مجبور کریں۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطین کی مقاومتی تحریک "حماس" نے جمعرات کی صبح غزہ کی پٹی میں اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کے معاہدے پر اتفاق ہونے کی تصدیق کر دی۔ اس بارے میں حماس نے ایک بیان جاری کیا، جس میں اس تحریک نے کہا کہ فلسطینی قوم کے خلاف تباہ کن جنگ اور غزہ کی پٹی سے قبضے کے خاتمے کے لئے شرم الشیخ میں ڈونلڈ ٹرامپ کی تجاویز پر حماس اور دیگر فلسطینی مزاحمتی گروپوں کے درمیان ذمہ دارانہ اور سنجیدہ بات چیت کے بعد، ہم ایک ایسے معاہدے کے اعلان کرتے ہیں جس کے تحت غزہ کے خلاف جنگ بند ہو گی، قبضہ ختم ہو گا، امدادی سامان کی ترسیل ہو گی اور قیدیوں کا تبادلہ ہو گا۔ حماس نے مزید کہا کہ ہم قطر، مصر اور ترکیہ میں اپنے ثالث بھائیوں کی کوششوں کو بہت سراہتے ہیں۔ ہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرامپ کی ان کوششوں کی بھی تعریف کرتے ہیں جن کا مقصد جنگ کو مستقل طور پر روکنا اور غزہ پٹی سے مکمل طور پر قبضہ ختم کرنا ہے۔
حماس نے کہا کہ ہم ڈونلڈ ٹرامپ، معاہدے کی ضمانت دینے والے ممالک اور مختلف عرب، اسلامی و بین الاقوامی فریقوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ صیہونی رژیم کو معاہدے کی مکمل ذمہ داریاں پوری کرنے پر مجبور کریں۔ مذکورہ عناصر اس بات کو یقینی بنائیں کہ اسرائیل معاہدے کی شقوں پر عملدرآمد کرے یا اس میں تاخیر نہ کرے۔ حماس نے مزید کہا کہ ہم اپنی عظیم قوم کو سلام پیش کرتے ہیں جو غزہ کی پٹی، یروشلم، مغربی کنارے حتیٰ وطن کے اندر یا باہر بے مثال فخر، بہادری اور شرافت کا مظاہرہ کرتی ہے۔ جو فاشسٹ قبضہ کاروں کے ان منصوبوں کا مقابلہ کرتی ہے جو انہیں اور ان کے قومی حقوق کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ ان قربانیوں نے قابض صیہونیوں کے تسلط پسندانہ اور جبری نقل مکانی کے منصوبوں کو ناکام بنا دیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ڈونلڈ ٹرامپ معاہدے کی کرتے ہیں کہا کہ
پڑھیں:
ڈیلی میل کے مالک کا حریف اخبار ’ٹیلیگراف‘ خریدنے کیلئے 65 کروڑ ڈالر کا معاہدہ
ڈیلی میل کے مالک ’ڈی ایم جی ٹی‘ نے کہا ہے کہ اس نے حریف اخبار ’ٹیلیگراف‘ خریدنے کے لیے 50 کروڑ پاؤنڈ (65 کروڑ ڈالر) کے معاہدے پر دستخط کیے ہیں، جس سے برطانیہ کے سب سے طاقتور دائیں بازو کے میڈیا گروپس میں سے ایک وجود میں آئے گا۔
سی این این کی رپورٹ کے مطابق یہ معاہدہ اس ہفتے سامنے آیا ہے، جب امریکا کی پرائیویٹ انویسٹمنٹ فرم ریڈ برڈ کیپیٹل پارٹنرز نے برطانیہ کے سب سے بڑے اخبارات میں سے ایک The Telegraph کی بولی واپس لے لی تھی۔
2023 میں ریڈ برڈ -آئی ایم آئی کی ایک مشترکہ کمپنی نے ٹیلیگراف میڈیا گروپ اور دی اسپیکٹیٹیٹر میگزین حاصل کیے تھے، لیکن اس وقت کی حکومت نے مداخلت کرتے ہوئے برطانیہ کے اخبارات میں غیر ملکی ریاستی سرمایہ کاری پر پابندی عائد کر دی تھی۔
اس کے بعد ریڈ برڈ نے حکومت سے رسمی طور پر اجازت طلب کی تھی تاکہ ترمیم شدہ ڈھانچے کے تحت حصول کو آگے بڑھایا جا سکے، جس میں ابو ظہبی کے تعاون یافتہ آئی ایم آئی نے 15 فیصد تک محدود اقلیتی سرمایہ کاری کے طور پر حصہ لیا تھا۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کو ریڈ برڈ کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ ریگولیٹری منظوری کے عمل میں توقع سے زیادہ تاخیر ہوئی، جس کی وجہ سے حصول کے وقت اور امکان کے بارے میں شبہات پیدا ہوئے، ٹیلیگراف کے نیوز روم کے سینئر افراد کی مسلسل داخلی مخالفت نے انہیں معاہدے سے پیچھے ہٹنے پر مجبور کیا۔
فنانشل ٹائمز (جس نے سب سے پہلے ’ڈی ایم جی ٹی‘ کے معاہدے کی خبر دی) کے مطابق قیمت تقریباً 50 کروڑ پاؤنڈ مقرر کی گئی تاکہ ریڈ برڈ کی قیادت میں کنسورشیم کے خرچ کیے گئے پیسے کی واپسی کی جا سکے۔
ڈی ایم جی ٹی نے ایک بیان میں کہا کہ فریقین نے معاہدے کی شرائط کو حتمی شکل دینے اور ضروری ریگولیٹری درخواستیں تیار کرنے کے لیے خصوصی دورانیہ شروع کر دیا ہے، جس کی توقع ہے کہ یہ جلد مکمل ہو جائے گا۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ یہ لین دین برطانیہ کے فارن اسٹیٹ انفلوئنس ریجیم کے مطابق ہوگا کیونکہ فنڈنگ کے ڈھانچے میں کوئی غیر ملکی ریاستی سرمایہ کاری یا سرمایہ شامل نہیں ہوگا۔
ڈی ایم جی ٹی نے 2023 میں دی ٹیلیگراف میڈیا گروپ کے لیے ممکنہ بولی میں دلچسپی ظاہر کی تھی، اسکائی نیوز نے اس سال مئی میں رپورٹ کیا تھا کہ ڈی ایم جی ٹی، ٹیلیگراف کے ٹائٹلز میں 9.9 فیصد شیئر خریدنے کی بات چیت کر رہا تھا۔
ڈی ایم جی ٹی کے میڈیا برانڈز میں دی میل آن سنڈے، میٹرو، دی آئی پیپر اور نیوسائنٹسٹ بھی شامل ہیں، ڈیلی ٹیلیگراف گروپ کے دیگر ٹائٹلز سے ایڈیٹوریل طور پر آزاد رہے گا۔
ریڈ برڈ آئی ایم آئی کے ایک ترجمان نے کہا کہ ڈی ایم جی ٹی اور ریڈ برڈ آئی ایم آئی نے آج اعلان کردہ معاہدے تک پہنچنے کے لیے تیزی سے کام کیا، جسے جلد ہی سیکریٹری آف اسٹیٹ کے سامنے پیش کیا جائے گا۔