لاہور کراچی کا فرق سامنے ہے،آپ کو پنجاب کی سیر کرانا چاہتی ہوں،آپ مجھے نوابشاہ اور گڑھی خدا بخش دکھائیں،عظمیٰ بخاری کی پی پی پر تنقید
اشاعت کی تاریخ: 7th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251007-01-15
لاہور/اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے پیپلز پارٹی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے شرجیل میمن کا مناظرے کا چیلنج قبول کرلیا ہے، وہ ہمارے اتحادی ہیں لیکن جیسی بات کریں گے ویسا جواب آئے گا،کراچی اور لاہور کا فرق سب کے سامنے ہے، آپ کو اپنے ساتھ ان جگہوں کی سیر کرانا چاہتی ہوں، آپ مجھے کشمور لے چلیے، نواب شاہ، گڑھی خدا بخش لے چلیے کہ آپ نے کیا کیا،آپ کے پاس سندھ کی بات کرنے کے لیے کچھ نہیں ، آپ نے ساری سیاست پنجاب کے کندھے پر چڑھ کر کرنی ہے جبکہ شرجیل میمن کا کہنا ہے کہ صرف بھاشن دیئے جا رہے ہیں، پنجاب کے عوام جانتے ہیں کہ ان کے نام پر سیاست اور فوٹو سیشن کے سوا کچھ نہیں ہو رہا،:پیپلز پارٹی نے سینیٹ اور قومی اسمبلی کے اجلاسوں سے واک آؤٹ کرتے ہوئے ن لیگی قیادت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ہماری قیادت کے خلاف بیان بازی پر معافی مانگے،سیاسی بیان بازی پر ن لیگ اور پی پی وفود کے درمیان ہونے والے مذاکرات بھی بے نتیجہ ختم ہوگئے جبکہ سندھ اور پنجاب حکومتوں کے درمیان کشیدگی کے معاملے پر صدر مملکت آصف علی زرداری نے وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کو فوری کراچی طلب کر لیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عظمیٰ بخاری نے کہا کہ پنجاب نے ہمیشہ بڑا بھائی ہونے کا حق ادا کیا ہے، قدرتی آفت کسی بھی صوبے میں آئے، پنجاب نے بڑے بھائی کا کردار ادا کیا لیکن پنجاب میں مشکل وقت آیا تو لوگوں نے سیاست کی، وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ انہیں امید نہیں تھی کہ مشکل وقت میں پنجاب کے ساتھ ایسا سلوک رکھاجائیگا۔عظمیٰ بخاری کا کہنا تھاکہ ندیم افضل چن نے 5 پریس کانفرنسیں کیں، لغو قسم کے الزامات لگائے، ان سے پوچھیے گا آپ نے سیلاب متاثرین کے لیے کیا کیا ہے؟، پنجاب کا مقدمہ لڑنا ہماری ذمے داری ہے اور ہم لڑیں گے۔صوبائی وزیر نے پیپلز پارٹی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ جیسی بات کریں گے ویسا جواب ان کو آئے گا، آپ کا حال آدھا تیتر آدھا بٹیر والا ہو گیا ہے، وہ ہمارے اتحادی ہیں ہم ان کا بڑا احترام کرتے ہیں لیکن کراچی اور لاہور کا فرق کوئی راکٹ سائنس نہیں، سب کے سامنے ہے، آپ کے پاس سندھ کی بات کرنے کے لیے کچھ نہیں ، آپ نے ساری سیاست پنجاب کے کندھے پر چڑھ کر کرنی ہے، آئیے آپ کو بہاولپور، ملتان، لودھراں، رحیم یار خان، ڈی جی خان دکھاؤں، میں آپ کو اپنے ساتھ ان جگہوں کی سیر کرانا چاہتی ہوں، آپ مجھے کشمور لے چلیے، نواب شاہ، گڑھی خدا بخش لے چلیے کہ آپ نے کیا کیا۔ان کا کہنا تھا کہ میں نے شرجیل میمن کا مناظریکا چیلنج قبول کر لیا ہے، آپ اپنے 17 سال کے صرف 17 پروجیکٹ بتا دیجیے، لاہور آئیں تاکہ میں آپ کو لاہور کی سیر کرواؤں۔ادھر وزیر اطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن نے عظمیٰ بخاری کی پریس کانفرنس پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیلاب متاثرین کی محرومیوں پر سیاست کرنا نہ صرف افسوسناک بلکہ انتہائی شرمناک رویہ ہے۔ ہمارا مطالبہ صاف اور سیدھا ہے کہ سیلاب متاثرین کی عملی مدد کریں، نہ کہ صرف بیانات دیں اور تصویریں بنوائیں، جنوبی پنجاب کے لوگ پنجاب حکومت کو پکار رہے ہیں لیکن وہاں حکومت کی ترجیحات فوٹو سیشنز اور دکھاوے تک محدود ہیں، صرف بھاشن دیئے جا رہے ہیں، ہمارا کام ان کو کھٹکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم 120 روپے کا لیز چپس اور جوس دینے کے لیے 300 روپے کا اپنی تصویر والا پیکٹ نہیں بنواتے، پنجاب حکومت کو چاہیے کہ وہ متاثرین کے زخموں پر مرہم رکھے، پنجاب کے عوام جانتے ہیں کہ ان کے نام پر سیاست اور فوٹو سیشن کے سوا کچھ نہیں ہو رہا۔ علاوہ ازیں پیپلز پارٹی نے سینیٹ اور قومی اسمبلی کے اجلاسوں سے واک آؤٹ کرتے ہوئے ن لیگی قیادت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ہماری قیادت کے خلاف بیان بازی پر معافی مانگے،ن لیگ نے پیپلز پارٹی کو منانے کے لیے رابطہ کیا جس کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی کے چیمبر میں ن لیگ اور پی پی کے وفد کے درمیان ملاقات ہوئی جوکہ بے نتیجہ ختم ہوگئی۔مزید برآںصدر آصف علی زرداری نے وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کو ٹیلیفون کیا، جس میں سندھ اور پنجاب حکومتوں کے درمیان کشیدگی کے معاملے پر بات چیت ہوئی۔ٹیلیفون پر گفتگو کے دوران صدر زرداری نے وزیر داخلہ کو فوری طور پر کراچی طلب کیا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پیپلز پارٹی کرتے ہوئے کے درمیان کچھ نہیں پنجاب کے کیا ہے کہا کہ کی سیر کے لیے
پڑھیں:
سیلاب میں جانی نقصانات سے بچاؤ ہماری سیاست کا محور ہونا چاہیے: مصدق ملک
—فائل فوٹووفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی مصدق ملک نے کہا ہے کہ سیلاب میں جانی نقصانات سے بچاؤ ہماری سیاست کا محور ہونا چاہیے۔
اسلام آباد میں چیئرمین این ڈی ایم اے کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مصدق ملک نے کہا کہ 2022 سیلاب کا نقصان ملک کی 9 فیصد جی ڈی پی کے برابر ہے، گزشتہ 3 سے 4 سیلابوں میں 4500 سے زائد لوگ مر چکے، 40 ملین لوگ بے گھر ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ رواں سال سیلاب سے 31 لاکھ افراد بے گھر ہوئے، اگلے 200 دن میں مربوط اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا ہے کہ ہندوکش، قراقرم اور ہمالیہ کے گلیشیرز تیزی سے پگھل رہے ہیں۔
مصدق ملک کا کہنا ہے کہ ہمارا نکاسی کا نظام موجودہ موسمی شدت کا مقابلہ نہیں کر پا رہا ہے، طویل مدتی حکمت عملی کے تحت 5 سال میں موسمیاتی مطابقت کا حامل انفرا اسٹرکچر تیار کرنا ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ وزیراعظم نے ارلی وارننگ سسٹم کو فوری طور پر مربوط بنانے کی ہدایت کی ہے، وزیراعظم کی ہدایت پر تحصیل اور ضلع کی سطح پر ارلی وارننگ سسٹم فعال بنایا جائے گا۔ اسلام آباد کو خبر بعد میں ہوگی، پہلے جہاں خطرہ ہے اس علاقے کو وارننگ ملے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ پہلے مرحلے میں آبی گزرگاہوں سے تجاوزات کا خاتمہ کیا جائے گا، دریا کے سیلاب، فلش فلڈ، نکاسی آب سے سیلاب، کوسٹل تباہی کا مسئلہ وزیراعظم کے سامنے رکھا۔