عوام اور فوج کا رشتہ خاص ہے، خلیج کا جھوٹا بیانیہ بیرون ملک سے ایک مخصوص ایجنڈے کے ذریعے چلایا جاتا ہے
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
سٹی42: چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ عوام اور فوج کے درمیان ایک خاص رشتہ ہے، اس رشتے میں کسی خلیج کا جھوٹا بیانیہ بنیادی طور پر بیرون ملک سے ایک مخصوص ایجنڈے کے ذریعے چلایا جاتا ہے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) سے جاری کئے گئے بیان کے مطابق آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے خیبرپختونخوا کے سیاسی قائدین سے پشاور میں بات چیت کی اور کہا کہ ہماری پالیسی صرف اور صرف پاکستان ہے۔
شب معراج پر تین روزہ عام تعطیل کا اعلان
آرمی چیف کا کہنا تھا کہ افغانستان ہمارا برادر پڑوسی اسلامی ملک ہے اور پاکستان افغانستان سے ہمیشہ بہتر تعلقات کا خواہاں رہا ہے۔
جنرل عاصم منیر نے کہا کہ افغانستان سے صرف فتنہ الخوارج کی افغانستان میں موجودگی اور سرحد پار سے پاکستان میں دہشت گردی پھیلانے پر اختلاف ہے اور اس وقت تک رہے گا جب تک وہ اس مسئلے کو دور نہیں کرتے۔
انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں کوئی بڑے پیمانے پر آپریشن نہیں کیا جا رہا ہے اور نہ ہی فتنہ الخوارج کی پاکستان کے کسی بھی علاقے میں عمل داری ہے، صرف انٹیلیجینس کی بنیاد پر ٹارگٹڈ کارروائی کی جاتی ہے۔
سونے اور چاندی کے آج کے ریٹس-منگل 14 جنوری، 2024
سیاسی قائدین سے گفتگو کے دوران انہوں نے کہا کہ کیا فساد فی الارض اللّٰہ کے نزدیک ایک بہت بڑا گناہ نہیں ہے۔
آرمی چیف نے واضح کیا کہ ریاست ہے تو سیاست ہے، خدا نخواستہ ریاست نہیں تو کچھ بھی نہیں۔ ہم سب کو بلا تفریق اور تعصب، دہشت گردی کے خلاف یک جا ہو کر کھڑا ہونا ہوگا۔ جب ہم متحد ہو کر چلیں گے تو صورتِ حال جلد بہتر ہو جائے گی، انسان خطا کا پتلا ہے، ہم سب غلطیاں کرتے ہیں لیکن ان غلطیوں کو نہ ماننا اور ان سے سبق نہ سیکھنا اُس سے بھی بڑی غلطی ہے۔
بانی پی ٹی آئی کی رہائی کے معاملہ پر بیرسٹر گوہر کا دو ٹوک بیان
جنرل عاصم منیر دوران گفتگو کہا کہ عوام اور فوج کے درمیان ایک خاص رشتہ ہے، اس رشتے میں کسی خلیج کا جھوٹا بیانیہ بنیادی طور پر بیرون ملک سے ایک مخصوص ایجنڈے کے ذریعے چلایا جاتا ہے۔
آرمی چیف نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر سب جماعتوں کا اتفاق حوصلہ مند ہے مگر اس پر تیزی سے کام کرنا ہوگا۔
Waseem Azmet.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
افغانستان میں عسکریت پسندوں کی موجودگی علاقائی سلامتی کے لیے خطرہ ہے، امریکی تھنک ٹینک
پریس ریلیز کے مطابق کیتھی گینن نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان اعتماد کی بحالی کی اہمیت پر زور دیا، انہوں نے دونوں پڑوسیوں کے درمیان تعلقات میں حالیہ مثبت پیش رفت کوبھی سراہا۔ اسلام ٹائمز۔ سینئر صحافی اور ایسوسی ایٹڈ پریس کی افغانستان اور پاکستان کے لیے نیوز ڈائریکٹر کیتھی گینن نے کہا ہے کہ افغان سر زمین پر عسکریت پسند گروپوں کی موجودگی علاقائی سلامتی کے لیے بڑا خطرہ ہے۔ انسٹیٹوٹ آف ریجنل اسٹیڈیز (آئی آر ایس) کے زیر انتظام اسلام آباد میں منعقدہ ’جیوپولیٹیکل شفٹس اینڈ سیکیورٹی چینلجز‘ کے عنوان سے منعقدہ تقریب میں خطاب کرتے ہوئے کیتھی گینن کا کہنا تھا کہ شاید افغانستان یہ نہ چاہتا ہو کہ عسکریت پسند گروپس افغانستان کی سرزمین استعمال کریں، لیکن اِس سب کے باوجود وہ (عسکریت پسند گروہ) وہاں بدستور موجود ہیں۔
واضح رہے کہ وہ 2014 میں افغانستان میں رپورٹنگ کرتے ہوئے زخمی ہوگئیں تھیں۔ پریس ریلیز کے مطابق کیتھی گینن نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان اعتماد کی بحالی کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے دونوں پڑوسیوں کے درمیان تعلقات میں حالیہ مثبت پیش رفت کوبھی سراہا۔ کیتھی گینن نے کہا کہ پاکستان کو اپنے علاقائی مقاصد کے حصول میں افغان حکومت کو ایک برابر اور شراکت دار کے طور پر دیکھنا ہوگا۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اسلام آباد کو اپنے اندرونی سیکیورٹی مسائل کے حل کے لیے تمام دہشت گرد گروپوں کے خلاف ایک مضبوط اور طویل المدتی حکمت علمی کے ساتھ کارروائیاں کرنا ہوں گی۔
کیتھی گینن کا کہنا تھا کہ چین کے افغانستان میں معدنی وسائل پر اثر و رسوخ کی وجہ سے افغانستان اب بھی امریکا کی پالیسی سازوں کے لیے اہمیت رکھتا ہے۔ اس موقع پاکستان کے سابق نمائندہ خصوصی برائے افغانستان آصف دُرانی نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان جڑواں بھائیوں کی طرح ہیں، جو ہمیشہ مشکل وقت میں ایک دوسرے کی مدد کے لیے آگے آتے ہیں، انہوں نے کہا کہ افغانستان کی پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) میں شمولیت، پاکستان اور افغانستان کے درمیان سفارتی تعلقات کی بہتری کے لیے ایک مثبت پیش رفت ہے۔ آصف درانی نے کہا کہ پاکستان، افغانستان اور چین کے درمیان سہہ ملکی مذاکرات میں دہشت گردی ختم کرنے پراتفاق ہوا۔
پریس ریلیز کے مطابق پاکستان اور افغانستان کے درمیان سفارتی تعلقات کی بہتری کے بعد ملک میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں واضح کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آئی آر ایس کے صدر جوہر سلیم نے کہا کہ چیلنجوں کے باوجود، علاقائی جغرافیائی سیاست اور باہمی مفادات نے دونوں ممالک کو مختلف سطحوں پر منسلک اور دوبارہ ایک دوسرے کے ساتھ تعاون پر مجبور کیا ہے۔ آئی آر ایس میں افغانستان پروگرام کے سربراہ آرش خان نے کہا کہ طالبان بین الاقوامی برادری کے مطالبات کو تسلیم نہیں کر رہے لیکن افغانستان عبوری حکومت نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے خلاف حالیہ دنوں میں ٹھوس اقدامات اٹھائے ہیں۔