جذباتی ماحول پیدا کیا جاتا ہے، ہماری آواز جرم بن جاتی ہے، فضل الرحمان
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی۔ف) کے سربراہ فضل الرحمان نے کہا ہے کہ جذباتی ماحول پیدا کیا جاتا ہے، جس میں ہماری آواز جرم بن جاتی ہے۔
وہاڑی میں استحکام پاکستان کانفرنس سے خطاب میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان دینی مدارس کے خلاف ہے، اسے کیسے قبول کرلوں؟
انہوں نے کہا کہ آپ نے ہمیں نشانہ بنایا لیکن انہیں کچھ نہیں کہا جو تعصبات پھیلاتے ہیں، سروں پر جو پگڑیاں سجائی ہیں، وہ سر جُھکانے کےلئے نہیں اُٹھانے کےلئے ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ ہم سود کے خاتمے کی آئینی ترمیم لانے میں کامیاب ہوئے ہیں، 26ویں ترمیم میں سود کے خاتمے نے شرعی عدالت کو طاقت دی۔
جے یو آئی کی مرکزی شوریٰ کا 26ویں آئینی ترمیم پر اظہار اطمیناناپوزیشن پارٹی جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی ف) کی مرکزی شوری نے 26ویں آئینی ترمیم پر اطمینان کااظہار کردیا۔
اُن کا کہنا تھا کہ وفاقی شرعی عدالت کے فیصلوں کو کوئی اہمیت نہیں دی جاتی، شرعی عدالت کا اپنا جج تو چیف جسٹس تک نہیں بن سکتا۔
سربراہ جے یو آئی ف نے یہ بھی کہا کہ ہمیں کہا جاتا ہے فرقہ واریت کرتے ہیں، ہم تو ہم آہنگی کی بات کرتے ہیں، مدارس اور علماء پاکستان کی وحدانیت کی جنگ لڑ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 1973 کا آئین بنا اس میں اسلامی دفعات علماء کی وجہ سے رکھی گئیں، اگر پاکستان سے پیار ہے تو ایک نظریہ پر جمع ہونا چاہیے۔
فضل الرحمان نے کہا کہ جذباتی ماحول پیدا کیاجاتا جس میں ہماری آواز جرم بن جاتی، اسلامی نظریاتی کونسل کا قیام آئین میں نہ ہوتا اگر علماء نہ ہوتے۔
اُن کا کہنا تھا کہ جے یو آئی عوام کو متحد کرنے کیلئے کوشاں ہے، ملک میں تعصبات پیدا کرنے والے علماء نہیں سیاست دان ہیں، جذباتی ماحول میں ہماری معقول آواز بھی پسند نہیں آتی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: فضل الرحمان نے جے یو ا ئی نے کہا کہ
پڑھیں:
ماں کے دورانِ حمل کووڈ کا شکار ہونے پر بچوں میں آٹزم کا خطرہ زیادہ پایا گیا، امریکی تحقیق
امریکی کے معروف میساچوسٹس جنرل اسپتالکے ماہرین نے ایک نئی تحقیق میں انکشاف کیا ہے کہ جن خواتین کو دورانِ حمل کووِڈ-19 کا انفیکشن ہوا، اُن کے ہاں پیدا ہونے والے بچوں میں آٹزم اور دیگر دماغی و اعصابی نشوونما کے امراض کا خطرہ نمایاں طور پر زیادہ ہوتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، اگر کسی حاملہ خاتون کا کووِڈ-19 ٹیسٹ مثبت آئے تو اس کے بچے میں دماغی یا اعصابی بیماری پیدا ہونے کا امکان تقریباً 29 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔ یہ تحقیق جمعرات کے روز شائع ہوئی اور امریکی جریدے دی ہِل نے اس کی تفصیلات جاری کیں۔
یہ بھی پڑھیے: صدر ٹرمپ نے ویکسینز کو بچوں میں آٹزم کا ذمہ دار قرار دیدیا، ماہرین کا سخت ردعمل
تحقیق کی سربراہ ڈاکٹر اینڈریا ایڈلو نے کہا کہ نتائج ظاہر کرتے ہیں کہ کووِڈ-19، دیگر انفیکشنز کی طرح، نہ صرف ماں بلکہ بچے کے دماغی نظام کی نشوونما پر بھی اثر انداز ہو سکتا ہے۔ ان کے مطابق یہ نتائج اس بات کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہیں کہ دورانِ حمل کووِڈ-19 سے بچاؤ کی کوشش کی جائے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب عوام کا ویکسین پر اعتماد کم ہوتا جا رہا ہے۔ ڈاکٹر ایڈلو میساچوسٹس جنرل اسپتال سے وابستہ مادری و جنینی طب کی ماہر ہیں۔
تحقیق میں مارچ 2020 سے مئی 2021 کے دوران پیدا ہونے والے 18 ہزار سے زائد بچوں کے کیسز کا تجزیہ کیا گیا۔ اس مطالعے میں شامل 861 خواتین دورانِ حمل کووِڈ-19 میں مبتلا تھیں۔ ان میں سے 140 خواتین، یعنی تقریباً 16 فیصد، کے بچوں کو تین سال کی عمر تک آٹزم تشخیص ہوا۔ اس کے برعکس، وہ خواتین جن کا کووِڈ ٹیسٹ منفی آیا، ان کے بچوں میں آٹزم کے کیسز 10 فیصد سے بھی کم پائے گئے۔
یہ بھی پڑھیے: آٹزم پیدا ہونے کی وجہ اور اس کا جینیاتی راز کیا ہے؟
تحقیق سے یہ بھی پتہ چلا کہ لڑکے بچوں میں آٹزم کا خطرہ لڑکیوں کے مقابلے میں زیادہ تھا۔ خاص طور پر وہ بچے زیادہ متاثر پائے گئے جن کی ماؤں کو حمل کے تیسرے مرحلے میں کووِڈ-19 ہوا۔
رپورٹ کے مطابق، متاثرہ بچوں میں سب سے عام مسائل آٹزم اور بولنے یا حرکت سے متعلق اعصابی مسائل تھے۔ ماہرین نے زور دیا ہے کہ ان نتائج کو مدنظر رکھتے ہوئے حاملہ خواتین کے لیے کووِڈ-19 سے بچاؤ اور ویکسینیشن کی اہمیت کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آٹزم انفیکشن کووڈ19 ویکسین