جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی۔ف) کے سربراہ فضل الرحمان نے کہا ہے کہ جذباتی ماحول پیدا کیا جاتا ہے، جس میں ہماری آواز جرم بن جاتی ہے۔

وہاڑی میں استحکام پاکستان کانفرنس سے خطاب میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان دینی مدارس کے خلاف ہے، اسے کیسے قبول کرلوں؟

انہوں نے کہا کہ آپ نے ہمیں نشانہ بنایا لیکن انہیں کچھ نہیں کہا جو تعصبات پھیلاتے ہیں، سروں پر جو پگڑیاں سجائی ہیں، وہ سر جُھکانے کےلئے نہیں اُٹھانے کےلئے ہے۔

مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ ہم سود کے خاتمے کی آئینی ترمیم لانے میں کامیاب ہوئے ہیں، 26ویں ترمیم میں سود کے خاتمے نے شرعی عدالت کو طاقت دی۔

جے یو آئی کی مرکزی شوریٰ کا 26ویں آئینی ترمیم پر اظہار اطمینان

اپوزیشن پارٹی جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی ف) کی مرکزی شوری نے 26ویں آئینی ترمیم پر اطمینان کااظہار کردیا۔

اُن کا کہنا تھا کہ وفاقی شرعی عدالت کے فیصلوں کو کوئی اہمیت نہیں دی جاتی، شرعی عدالت کا اپنا جج تو چیف جسٹس تک نہیں بن سکتا۔

سربراہ جے یو آئی ف نے یہ بھی کہا کہ ہمیں کہا جاتا ہے فرقہ واریت کرتے ہیں، ہم تو ہم آہنگی کی بات کرتے ہیں، مدارس اور علماء پاکستان کی وحدانیت کی جنگ لڑ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 1973 کا آئین بنا اس میں اسلامی دفعات علماء کی وجہ سے رکھی گئیں، اگر پاکستان سے پیار ہے تو ایک نظریہ پر جمع ہونا چاہیے۔

فضل الرحمان نے کہا کہ جذباتی ماحول پیدا کیاجاتا جس میں ہماری آواز جرم بن جاتی، اسلامی نظریاتی کونسل کا قیام آئین میں نہ ہوتا اگر علماء نہ ہوتے۔

اُن کا کہنا تھا کہ جے یو آئی عوام کو متحد کرنے کیلئے کوشاں ہے، ملک میں تعصبات پیدا کرنے والے علماء نہیں سیاست دان ہیں، جذباتی ماحول میں ہماری معقول آواز بھی پسند نہیں آتی۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: فضل الرحمان نے جے یو ا ئی نے کہا کہ

پڑھیں:

ماحول دوست توانائی کی طرف سفر سے واپسی ناممکن، یو این چیف

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 23 جولائی 2025ء) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے حکومتوں پر نئے موسمیاتی منصوبے جلد از جلد پیش کرنے کے لیے زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا قابل تجدید توانائی کی جانب منتقلی کے ایسے مرحلے میں پہنچ گئی ہے جہاں سے واپسی ممکن نہیں اور معدنی ایندھن کا دور اب اختتام پذیر ہے۔

اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں ماحول دوست توانائی کے موضوع پر منعقدہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قابل تجدید توانائی پر سرمایہ کاری میں اضافہ ہو رہا ہے اور شمسی و ہوائی توانائی کی قیمتیں معدنی ایندھن کو پیچھے چھوڑ رہی ہیں۔

Tweet URL

ماحول دوست توانائی کی جانب منتقلی کو روکا نہیں جا سکتا لیکن فی الوقت یہ تبدیلی نہ تو بہت تیزرفتار ہے اور نہ ہی اسے منصفانہ کہا جا سکتا ہے۔

(جاری ہے)

حکومتوں کو چاہیے کہ وہ آئندہ سال برازیل میں ہونے والی اقوام متحدہ کی عالمی موسمیاتی کانفرنس (کاپ 30) سے قبل اپنے موسمیاتی منصوبے پیش کریں۔

سیکرٹری جنرل نے بتایا کہ گزشتہ سال ماحول دوست توانائی کے لیے 2 ٹریلین ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی جو اس عرصہ میں معدنی ایندھن پر ہونے والی سرمایہ کاری سے 800 ارب ڈالر زیادہ تھی۔

قابل تجدید توانائی کا انقلاب

انتونیو گوتیرش نے کہا کہ قابل تجدید توانائی کے عالمی ادارے (آئی آر ای این اے) کی فراہم کردہ معلومات سے اندازہ ہوتا ہے کہ اب شمسی توانائی کا حصول معدنی ایندھن سے حاصل ہونے والی توانائی کے مقابلے میں 41 فیصد سستا ہے۔

اسی طرح، ساحل سمندر کے قریب ہوا سے حاصل ہونے والی توانائی معدنی ایندھن کی توانائی سے 53 فیصد سستی ہے۔

اس وقت دنیا بھر میں قابل تجدید توانائی کے حصول کی استعداد معدنی ایندھن کی توانائی کے برابر ہے اور گزشتہ سال تقریباً تمام تر نئی توانائی قابل تجدید ذرائع سے حاصل ہوئی جبکہ ہر براعظم نے معدنی ایندھن کے مقابلے میں کہیں زیادہ قابل تجدید توانائی کو اپنے نظام کا حصہ بنایا۔

ناقابل واپسی پیش رفت

سیکرٹری جنرل نے واضح کیا کہ ماحول دوست توانائی اب وعدہ نہیں رہا بلکہ اس نے حقیقت کا روپ دھار لیا ہے۔ اب کوئی حکومت، کوئی صنعت اور کوئی خاص مفاد اسے روک نہیں سکتا۔ یقیناً معدنی ایندھن کا ادارہ اپنی کوشش کرے گا لیکن انہیں ناکامی ہو گی کیونکہ قابل تجدید توانائی کا شعبہ جس قدر ترقی کر چکا ہے وہاں سے واپسی نہیں ہو سکتی۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ دہائی کے دوران صاف توانائی میں خرچ ہونے والے ہر پانچ ڈالر میں سے صرف ایک ڈالر چین کے علاوہ ابھرتی اور ترقی پذیر معیشتوں کو ملا۔ 1.5 ڈگری کے ہدف کو قابل رسائی رکھنے اور دنیا بھر میں تمام لوگوں کی توانائی تک پہنچ کو یقینی بنانے کے لیے 2030 تک یہ مالی معاونت پانچ گنا سے زیادہ بڑھانا ہو گی۔

انتونیو گوتیرش نے دنیا بھر کی حکومتوں سے کہا کہ وہ آئندہ چند ماہ میں اپنے قومی موسمیاتی منصوبے پیش کریں اور جی 20 ممالک عالمی حدت میں اضافے کو 1.5 ڈگری کی حد میں رکھنے سے متعلق اپنے نئے منصوبے ستمبر میں ہونے والے اعلیٰ سطحی اجلاس میں جمع کروائیں۔

UN Photo/Mark Garten چھ ضروری اقدامات

سیکرٹری جنرل نے معدنی ایندھن پر انحصار کے جغرافیائی سیاسی خدشات کے بارے میں بھی بات کی اور یوکرین پر روس کا حملہ ہونے کے بعد تیل کی قیمتوں میں اضافے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ معدنی ایندھن آج توانائی کے تحفظ کو لاحق سب سے بڑا خطرہ ہے۔

اس کے بجائے، سورج کی روشنی کی قیمت نہیں بڑھ سکتی اور ہوا پر پابندی نہیں لگائی جا سکتی۔ قابل تجدید توانائی کا مطلب توانائی کا حقیقی تحفظ ہے۔

انہوں نے قابل تجدید توانائی کی جانب منتقلی کی رفتار تیز کرنے کے لیے چھ اہم اقدامات کی اہمیت کو واضح کیا۔ ان میں پرعزم قومی موسمیاتی منصوبے، جدید گرڈ اور توانائی جمع کرنے کی صلاحیت، بجلی کی بڑھتی طلب کو پائیدار طریقے سے پورا کرنا، کارکنوں اور مقامی لوگوں کی قابل تجدید توانائی کی جانب منصفانہ منتقلی، ماحول دوست توانائی کی ٹیکنالوجی کی ترسیل کے نظام کو وسعت دینے کے لیے تجارتی اصلاحات اور نئی منڈیوں کے لیے مالی وسائل کی دستیابی شامل ہیں۔

سیکرٹری جنرل نے عالمی مالیاتی نظام میں اصلاحات لانے، کثیرفریقی ترقیاتی بینکوں کو مضبوط بنانے، ترقی پذیر ممالک کو قرضوں میں سہولت دینے اور موسمیاتی اقدامات کے عوض قرض معاف کرنے جیسے اقدامات کے لیے بھی زور دیا۔

متعلقہ مضامین

  • جب بارشیں بے رحم ہو جاتی ہیں
  • گلگت بلتستان میں تصادم کا ماحول پیدا کرنا خطرناک ہے، سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس
  • جنسی درندے، بھیڑیئے اور دین کا لبادہ
  • جبر و فسطائیت کا عالم یہ ہے کہ مجھے وضو کے لیے جو پانی دیا جاتا ہے وہ تک گندہ ہوتا ہے
  • ماحول دوست توانائی کی طرف سفر سے واپسی ناممکن، یو این چیف
  • غیرت کے نام پر کسی کو بھی قتل کرنا شرعی لحاظ سے جائز نہیں ہے، مولانا فضل الرحمان
  • چھبیسویں ترمیم معاہدہ: حکومت وعدے پر قائم نہیں رہتی تو ہمیں عدالت جانا ہوگا، مولانا فضل الرحمان
  • بلوچستان اور کے پی میں حکومتی رٹ نہیں، دہشتگردی کا خاتمہ تو دور کی بات، مولانا فضل الرحمٰن
  • 26ویں ترمیم معاہدہ: حکومت وعدے پر قائم نہیں رہتی تو ہمیں عدالت جانا ہوگا، مولانا فضل الرحمان
  • 26 ویں آئینی ترمیم آئی تو ہم سے کہا گیا کہ اسکی توثیق کریں، مولانا فضل الرحمان