واٹس ایپ میں مصنوعی ذہانت کا نیا دور، اہم تبدیلیاں متعارف
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
واٹس ایپ نے 2025 کی پہلی بڑی اپڈیٹ کا آغاز کر دیا ہے، جس میں مصنوعی ذہانت (اے آئی) کو ایپ کے اہم فیچرز کا حصہ بنایا جا رہا ہے۔ اینڈرائیڈ بیٹا ورژن میں ایک نیا اے آئی ٹیب شامل کیا گیا ہے جو صارفین کو جدید ٹولز کے استعمال کا موقع فراہم کرے گا۔
نئی اپڈیٹ کے تحت اے آئی ٹیب میں مختلف فیچرز مہیا کیے جائیں گے، جن میں مقبول اے آئی کریکٹرز کے ساتھ چیٹ کرنے کا آپشن، اے آئی سے تیار کردہ اسٹیکرز اور تصاویر، اور میٹا کا نیا اے آئی سرچ انجن شامل ہیں۔ یہ فیچرز پہلے سے دستیاب آپشنز کو ایک جگہ اکٹھا کریں گے، جس سے صارفین کے لیے ان تک رسائی آسان ہو جائے گی۔
اس تبدیلی کے ساتھ کمیونیٹیز ٹیب کو ختم کر کے چیٹس سیکشن میں ضم کر دیا گیا ہے، جبکہ میٹا کاسٹیوم اے آئی بوٹس کی تیاری پر بھی کام کر رہا ہے۔ ان بوٹس کو انسٹاگرام کے اے آئی اسٹوڈیو سے زیادہ جدید اور کارآمد بنانے کا منصوبہ ہے۔
یہ اپڈیٹ فی الحال بیٹا ورژن میں آزمائش کے مراحل میں ہے، اور تمام صارفین کے لیے دستیابی کی تاریخ کا اعلان بعد میں متوقع ہے۔ واٹس ایپ کا یہ نیا قدم صارفین کے تجربے کو بہتر بنانے اور ایپ کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کی جانب ایک بڑا قدم قرار دیا جا رہا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اے آئی
پڑھیں:
اسرائیل نے میزائل شکن لیزر ہتھیار متعارف کر ادیے
تل ابیب: اسرائیل کی وزارت دفاع نے اعلان کیا ہے کہ اسرائیل نے کم لاگت والے اینٹی میزائل ہائی پاور لیزر سسٹم ’آئرن بیم‘ کے کامیاب تجربات مکمل کرلیے ہیں اور یہ سسٹم رواں سال کے آخر تک فوجی استعمال کے لیے تیار ہو جائے گا۔
یہ لیزر سسٹم اسرائیلی کمپنیوں ایلبٹ سسٹمز اور رافیل ایڈوانس ڈیفنس سسٹمز کے اشتراک سے تیار کیا گیا ہے اور یہ اسرائیل کے موجودہ میزائل شکن نظاموں جیسے آئرن ڈوم، ڈیوڈز سلنگ اور ایرو کے ساتھ کام کرے گا۔
غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق موجودہ راکٹ شکن انٹرسیپٹرز کی لاگت کم از کم 50 ہزار ڈالر ہے جبکہ لیزر ٹیکنالوجی کی لاگت تقریباً صفر ہے۔ یہ سسٹم بنیادی طور پر چھوٹے راکٹوں اور ڈرونز کو ہدف بناتا ہے۔
اسرائیلی وزارتِ دفاع نے کہا کہ اب جب کہ آئرن بیم کی کارکردگی ثابت ہو گئی ہے تو ہم توقع کرتے ہیں کہ اسرائیل کی فضائی دفاعی صلاحیتوں میں نمایاں اضافہ ہوگا، خاص طور پر طویل فاصلے کے لیزر ہتھیاروں کے استعمال سے۔
وزارت دفاع کے مطابق کئی برسوں کی تیاری کے بعد یہ نظام جنوبی اسرائیل میں کئی ہفتوں تک ٹیسٹ کیا گیا، جس میں راکٹ، مارٹر گولے، طیارے اور ڈرونز کو مختلف جنگی منظرناموں میں کامیابی سے روکنے کی صلاحیت کا مظاہرہ کیا گیا۔ ابتدائی سسٹمز کو رواں سال کے آخر تک فضائی دفاعی یونٹس میں شامل کر لیا جائے گا۔
خیال رہے کہ اس سے قبل چین نے بھی اپنی فوجی پریڈ کے دوران لیزر ہتھیاروں پر مبنی فضائی دفاعی نظام کی نمائش کی تھی۔