Jasarat News:
2025-09-18@00:12:18 GMT

کپاس کی اچھی پیداوار GSP+ اسٹیٹس کیلیے اہم ہے، سید نذر علی

اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT

کپاس کی اچھی پیداوار GSP+ اسٹیٹس کیلیے اہم ہے، سید نذر علی

کاٹن سپلائی چین میں کام کے بنیادی اصولوں،حقوق کے فروغ پر آگاہی سیشن کے موقع پر سیکرٹری جنرل سید نذر علی، کنسلٹنٹ گلفام نبی کا شرکاء کے ہمراہ گروپ فوٹو

کراچی (کامرس رپورٹر)ایمپلائرز فیڈریشن آف پاکستان (ای ایف پی) نے انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن (آئی ایل او) کے تعاون سے رائز فار امپیکٹ (کاٹن انڈیٹیکس پروجیکٹ) کے تحت کاٹن سپلائی چین میں کام کے بنیادی اصولوں اور حقوق کو فروغ دینے کے لیے اپنے سیشنز کی سیریز کا چوتھا آگاہی سیشن ضلع رحیم یار خان میں منعقد کیا۔اس سیشن کا مقصد کی کاشت کرنے والے زمینداروں میں کام کے بنیادی اصولوں اور حقوق (ایف پی آر ڈبلیو) کے احترام کو بڑھانا اور کاٹن سپلائی چین میںکام کے بہتر حالات کو فروغ دینا تھا۔ای ایف پی کے سیکریٹری جنرل سید نذیر علی نے سیشنز کا جائزہ پیش کرتے ہوئے ایف پی آر ڈبلیو کی اہمیت پر زور دیا اور سب کے لیے بہتر کام کے مواقع فراہم کرنے میں ای ایف پی کی کوششوں اور کامیابیوں پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے مزید کہا کہ بہتر کام کے حالات پیدا کرنا کپاس کی پیداوار کو بہتر بنانے کے لیے ضروری ہے اور پاکستان کی جی ایس پی پلس حیثیت کو برقرار رکھنے کے لیے یہ انتہائی اہم ہے۔کنسلٹنٹ گلفام نبی نے ایف پی آر ڈبلیو کے پانچ اہم شعبوں کا احاطہ کرتے ہوئے کام کے بنیادی اصولوں اور حقوق کے بارے میں تفصیلی پریزنٹیشن دی۔جن میں اتحاد کا حق اور اجتماعی گفت و شنید کے حق کی مؤثر شناخت یہ یقینی بناتا ہے کہ ورکرز اور آجروں کو بغیر کسی انتقامی کارروائی یا مداخلت کے آزادانہ طور پر تنظیمیں، ٹریڈ یونینز اور آجروں کی تنظیموں میں شامل ہونے اور تشکیل دینے کا حق حاصل ہو۔جبری یا لازمی مشقت کے تمام اشکال کا خاتمہ جو کسی بھی ایسے کام یا خدمت کو ختم کرنے کی کوشش کرتا ہے جو زبردستی، دھمکیوں یا مرضی کی کمی کے تحت انجام پائے جس میں قرض کی بندش، انسانی اسمگلنگ اور غلامی جیسے طریقے شامل ہیں۔چائلڈ لیبر کے مکمل خاتمے کا اصول یہ یقینی بناتا ہے کہ بچوں کو ایسی مشقت سے محفوظ رکھا جائے جو انہیں تعلیم، صحت اور ترقی سے محروم کر دے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ایف پی کے لیے

پڑھیں:

وقف ترمیمی قانون پر عبوری ریلیف بنیادی مسائل کا حل نہیں ہے، علماء

متحدہ مجلس علماء نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ وقف محض جائیداد کا معاملہ نہیں بلکہ ایک دینی امانت اور اللہ کی راہ میں خدمت خلق کا ذریعہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیرقانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں مختلف سیاسی، سماجی اور مذہبی تنظیموں کے مشترکہ پلیٹ فارم متحدہ مجلس علماء نے بھارتی سپریم کورٹ کی طرف سے وقف ترمیمی قانون پر عبوری حکم کو ناکافی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگرچہ بعض دفعات کو معطل کیا گیا ہے تاہم اس حوالے سے آئینی اور مذہبی خدشات جوں کے توں برقرار ہیں، جس نے ملت کو اضطراب اور بے چینی میں مبتلا کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق متحدہ مجلس علماء نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ وقف محض جائیداد کا معاملہ نہیں بلکہ ایک دینی امانت اور اللہ کی راہ میں خدمت خلق کا ذریعہ ہے، مسلمانوں کے ان مقدس اوقاف پر ان کا حق انتظام و اختیار کمزور کرنا یا ان کی تاریخی حیثیت کو زائل کرنا ملت کے لیے ناقابلِ قبول ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ یہ آئین میں درج ان اصولوں کے منافی ہے جو ہر مذہبی گروہ کو اپنے دینی معاملات خود چلانے کا حق دیتے ہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ اگرچہ عدالت نے کچھ عبوری راحت فراہم کی ہے جو ایک مثبت قدم ہے لیکن یہ اقدامات ناکافی ہیں اور بنیادی خدشات کو دور نہ کرتے، قانون کی متعدد دفعات بدستور شدید تشویش کا باعث ہیں، زیر استعمال وقف املاک کے طویل عرصے سے مسلمہ اصول کا خاتمہ صدیوں پرانی مساجد، زیارت گاہوں، قبرستانوں اور دیگر اداروں کو خطرے میں ڈال دیتا ہے جو مسلسل عوامی استعمال کے سبب وقف تسلیم کیے جاتے رہے ہیں، چاہے ان کے پاس تحریری دستاویزات موجود نہ ہوں۔ وقف نامہ کی لازمی شرط تاریخی حقائق کو نظرانداز کرتی ہے جہاں اکثر دستاویزات یا تو ضائع ہو چکی ہیں یا کبھی بنی ہی نہیں تھیں اور اس کا نتیجہ یہ ہو گا کہ ان جائیدادوں کی مسلمہ حیثیت چھین لی جائے گی۔اسی طرح سروے کے اختیارات کو آزاد کمشنروں سے منتقل کر کے ضلع کلکٹروں کو دینا غیرجانبداری کو متاثر کرتا ہے اور ریاستی مداخلت کو بڑھاتا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ مجلس علماء سمجھتی ہے کہ یہ ترمیم دراصل اوقاف کو کمزور کرنے اور انہیں ہتھیانے کی دانستہ کوشش ہے جس کے نتیجے میں ناجائز قابضین کو قانونی جواز مل سکتا ہے اور اس سے حقیقی دینی و سماجی اداروں کو نقصان ہو گا۔ یہ اقدامات امتیازی ہیں کیونکہ کسی اور مذہبی برادری کے معاملات میں ایسی مداخلت نہیں کی جاتی۔مجلس علماء نے مطالبہ کیا کہ سپریم کورٹ جلد از جلد اس معاملے کی حتمی سماعت کرے اور مسلمانوں کے آئینی و مذہبی حقوق کا تحفظ یقینی بنائے کیونکہ موجودہ صورت میں یہ قانون تشویشناک ہے اور پرانے وقف ایکٹ کو بحال کیا جانا چاہیے، حکومت کو چاہیے کہ وہ وقف کی حرمت کو پامال کرنے کے بجائے ان مقدس اوقاف کے تحفظ، بقا اور ترقی کے لئے عملی اقدامات کرے تاکہ یہ آنے والی نسلوں کے دینی و سماجی مفاد میں کام کرتے رہیں۔

متعلقہ مضامین

  • شناختی کارڈ کا حصول ہر شہری کا بنیادی حق ہے ‘فرحان بیگ
  • سیلاب اور بارشوں سے کپاس کی فصل شدید متاثر
  • وقف ترمیمی قانون پر عبوری ریلیف بنیادی مسائل کا حل نہیں ہے، علماء
  • صنعتی پیداوار میں نمایاں اضافہ، جولائی میں 9 فیصد بہتری
  • پاکستان کا صنعتی شعبہ بہتر ہو رہا ہے، آئی ٹی اور سروسز میں ترقی ہو رہی ہے اور غیر ملکی سرمایہ کار پاکستان کا رخ کررہے ہیں ، جام کمال خان
  • چین کی غذائی پیداوار چودہویں پانچ سالہ منصوبے کے دوران نئی بلندی پر پہنچ گئی
  • چین اور امریکہ کے درمیان ٹک ٹاک کے مسئلے کے مناسب حل کے لیے بنیادی فریم ورک پر اتفاق
  • صارفین کے تجربے کو بہتر بنانے کے لیے اسٹریٹجک شراکت داری کا اعلان
  • سرکاری ملازمین کے لیے اچھی خبر;تعلیم کیلیے خصوصی فنڈ فراہم کرنے کا فیصلہ
  • ملک میں تیل و گیس کی پیداوار میں ہفتہ وار کمی