لاہور؛ ٹک ٹاک ویڈیو بناتے ہوئے بھائی سے گولی چلنے سے بھائی جاں بحق
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
لاہور:
غالب مارکیٹ، قاسم پورہ میں ٹک ٹاک ویڈیو بنانے کے دوران گولی چلنے سے نوجوان جاں بحق ہوگیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق خطرناک ٹک ٹاک ویڈیوز بنانے کا جنون ایک اور جان لے گیا، قاسم پورہ میں ٹک ٹاک ویڈیو بنانے کے دوران گولی چلنے سے نوجوان جاں بحق ہوگیا۔
غالب مارکیٹ، قاسم پورہ گلی نمبر 3 کے رہائشی دو بھائی عبدالرحمان اور عبدالمنان پسٹل کے ساتھ ٹک ٹاک ویڈیو بنا رہے تھے کہ اچانک گولی چل گئی جو عبد الرحمان کی چھاتی پر لگی، مضروب کو طبی امداد کیلیے سروسز اسپتال منتقل کیا گیا مگر جانبر نہ ہو سکا۔
ایس پی ماڈل ٹاؤن اخلاق اللہ تارڑ نے جائے حادثہ اور اسپتال کا دورہ کیا، ایس پی ماڈل ٹاؤن کا کہنا تھا کہ ویڈیو بنانے کے دوران پسٹل سے گولی چلنے کے جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کر لیے ہیں اور مختلف پہلوؤں پر تحقیقات جاری ہے۔
ایس پی ماڈل ٹاؤن نے کہا کہ اسلحہ کی نمائش اور ویڈیوز بنانا جرم ہے، شہری اس اقدام سے گریز کریں۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان پاکستان کھیل گولی چلنے
پڑھیں:
دو دریا پر بچوں سمیت خودکشی کرنے والے شخص کی لاش مل گئی
کراچی:
کراچی میں دو روز قبل دو دریا کے مقام بچوں سمیت سمندر میں چھلانگ لگانے والے شخص کی لاش بھی مل گئی۔
عینی شاہدین کے مطابق 40 سالہ شخص نے دو بچوں کے ساتھ سمندر میں چھلانگ لگادی تھی، بچوں کی عمریں 6 سے 7 کے درمیان تھیں۔
ریسکیو آپریشن کے دوران پہلے لڑکے اور بعد ازاں لڑکی کی لاش مل گئی تھی جبکہ والد کی تلاش جاری تھی۔ والد کی لاش بھی آج صبح مل گئی ہے۔
اطلاعات کے مطابق خودکشی کرنے والے شخص کا نام اورنگزیب عالم ہے، جبکہ اس کے ساتھ بیٹا احمد اور بیٹی آیت بھی موجود تھے۔
سی ویو دو دریا پر خودکشی کرنے والا شخص اورنگی ٹاؤن ساڑھے اٹھ نمبر گبول گوٹھ کا رہائشی تھا۔
اورنگ زیب عالم اسکول ٹیچر تھا۔ جس کے بیٹے کی عمر 8 سال اور بیٹی 4 سال کی تھی۔ متوفی کا سسرال 14 سی اورنگی ٹاؤن میں ہے۔ متوفی کی ایک اور اولاد اہلیہ کے پاس ہے۔
متوفی کے بھائی صغیر عالم نے بتایا کہ اورنگ زیب نے اپنی اہلیہ سے گھریلو معاملات کی بنا پر بچوں کی کسٹڈی کےلیے پٹیشن دائر کی ہوئی تھی۔
گزشتہ روز بچوں کی کسٹڈی متوفی کی اہلیہ کے حوالے کردی گئی تھی۔
دوسری جانب بچوں سمیت خودکشی کرنے والے اورنگزیب کے اہلِ خانہ نے واقعے کو خودکشی ماننے سے انکار کردیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اورنگزیب ایک ذمے دار، باشعور اور بچوں سے بے پناہ محبت کرنے والے شخص تھے، وہ ایسا بڑا قدم اٹھا ہی نہیں سکتے۔
خبر ملتے ہی گھر میں کہرام مچ گیا۔ اہلِ خانہ کے مطابق یہ واقعہ ان کےلیے ناقابلِ یقین اور دل دہلا دینے والا ہے۔ صدمے کے باعث متوفی کی والدہ کی طبیعت بگڑ گئی، جب بچوں کی لاشیں بھی برآمد ہوئیں، تو امیدیں ٹوٹنے لگیں اور غم مزید گہرا ہوگیا۔
متوفی کے بھائی نے بتایا کہ میرے بھائی تعلیم یافتہ تھے اور نجی آیت اسلامک اسکول میں بطور استاد خدمات انجام دے رہے تھے۔ وہ شر عالم کے نام سے مشہور تھے، ان کا رویہ بچوں سے محبت بھرا تھا۔ وہ تین بچوں کے والد تھے، جن میں سے ایک بچہ اب بھی ماں کے ساتھ ہے۔
اورنگزیب اور ان کی اہلیہ کے درمیان کچھ اختلافات ضرور تھے، جو نوبت عدالت تک لے گئے تھے، لیکن دونوں کے درمیان صلح کی کوششیں جاری تھیں۔ ہماری بھائی سے آخری ملاقات بھی عدالت میں ہوئی، جہاں وہ کہہ رہے تھے کہ صلح کرنے جارہا ہوں۔ ایسے شخص کا بچوں سمیت خودکشی کرلینا ناقابلِ تصور ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ بھائی عزتِ نفس کے معاملے میں بہت حساس تھے اور اکثر تکلیف دہ باتوں کو خاموشی سے برداشت کرلیتے تھے۔ ہم چار بھائی اور دو بہنیں ہیں، سب بھائی شادی شدہ ہیں اور ایک ہی گھر میں رہتے ہیں، لیکن کچھ خاندانی معاملات ایسے تھے کہ بڑے بھائی سے براہِ راست بات کرنا ممکن نہ تھا۔
Tagsپاکستان