پاک بنگلا دیش مشترکہ بزنس کونسل کیلیے ایم او یو پر دستخط
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک)ایف پی سی سی آئی کے صدر عاطف اکرام شیخ نے کہا ہے کہ ایف پی سی سی آئی کی قیادت میں پاکستانی تجارتی وفد نے بنگلا دیش پاکستان بزنس فورم میں شرکت کی جس کا اہتمام فیڈریشن آف بنگلا دیش چیمبرزآف کامرس اینڈ انڈسٹریز (FBCCI) نے ڈھاکا میں کیا۔ اس فورم میں ایف پی سی سی آئی اور FBCCI کے مابین ایک اعلیٰ سطح کی مفاہمت کی یادداشت (ایم او یو) پر بھی دستخط کیے گئے، جس کے ذریعے دونوں ممالک کے درمیان تجارت کو بہتر پر سہولت اور قابل عمل بنانے کے لیے پاکستان،بنگلا دیش جوائنٹ بزنس کونسل کی تشکیل کی جائے گی۔عاطف اکرام شیخ نے مزید کہا کہ بزنس فورم میں متنوع صنعتوں اور شعبہ جات جیسے کہ الیکٹرونکس، کاریں، صنعتی مشینری، قالین،سیرامکس، سینیٹری مصنوعات، کھیلوں کے سامان اور زیورات وغیرہ سے متعلق کاروباری دلچسپیوں کی نمائندگی ہو ئی۔اس موقع پر، FBCCI کے ایڈمنسٹریٹر محمد حفیظ الرحمن نے بنگلا دیش اور پاکستان کے تجارتی تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے جنوبی ایشیائی علاقائی تعاون کی تنظیم ’’سارک‘‘ اور اسلامی تعاون کی تنظیم کو بروئے کار لانے کی ضرورت پر زور دیا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: بنگلا دیش
پڑھیں:
دولت مشترکہ نے پاکستانی الیکشن میں دھاندلی چھپائی،برطانوی اخبار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لندن:کامن ویلتھ کی جانب سے 8 فروری 2024ءکے انتخابات میں دھاندلی چھپانے میں مدد کا انکشاف ہو اہے۔ برطانوی اخبار دی ٹیلی گراف کے مطابق اس حوالے سے لیک ہونے والی رپورٹ سے پتا چلتا ہے کہ رجیم نے 2024ءکا انتخاب عمران خان کی پی ٹی آئی پارٹی سے دھاندلی اور ووٹوں کی ہیرا پھیری کے ذریعے چ ±رایا، اس حوالے سے دولتِ مشترکہ پر الزام عائد کیا جا رہا ہے کہ اس نے پاکستان کی فوجی حمایت یافتہ حکومت کے ساتھ ملی بھگت کر کے 2024ءکے عام انتخابات میں وسیع پیمانے پر کی گئی دھاندلی کو چھپانے کی کوشش کی۔
بتایا گیا ہے کہ دولتِ مشترکہ کا سیکرٹریٹ عام طور پر اپنے رکن ممالک کے انتخابات کی نگرانی کے لیے ایک آزاد مبصر کے طور پر کام کرتا ہے اور اسی مقصد کے لیے اس نے فروری 2024ءکے الیکشن میں پاکستان میں 13 رکنی مبصر وفد بھیجا تھا لیکن اپنی 70 سالہ تاریخ میں پہلی بار دولتِ مشترکہ نے مشاہداتی رپورٹ شائع کرنے سے گریز کیا اور اس کے برعکس انتخابات کی شفافیت اور پاکستان کے جمہوری عمل کی تعریف کی، تاہم اب سامنے آنے والی رپورٹ جو کہ پہلے دبا دی گئی تھی اس میں واضح طور پر وسیع پیمانے پر انتخابی دھاندلی اور انسانی و سیاسی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی نشاندہی کی گئی، جن میں آزادی اظہار، اجتماع اور انجمن سازی پر پابندیاں شامل ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فوجی پشت پناہی رکھنے والی حکومت نے عمران خان کی جماعت پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کو منصفانہ انتخابی مہم چلانے سے محروم رکھا، امیدواروں کو آزاد حیثیت میں الیکشن لڑنے پر مجبور کیا گیا اور پارٹی کو اس کا انتخابی نشان استعمال کرنے سے بھی روک دیا گیا، مبصر ٹیم نے بتایا کہ حکومتی فیصلے بار بار ایک جماعت کو غیر مساوی اور محدود انتخابی میدان میں دھکیلتے رہے، متعدد پولنگ اسٹیشنوں پر اصل نتائج کے فارم اور حلقہ سطح پر جاری کیے گئے ،حتمی نتائج کے فارموں میں واضح تضاد موجود تھا، جس کے نتیجے میں ممکنہ طور پر کچھ امیدواروں کو غیر قانونی طور پر کامیاب قرار دے دیا گیا۔
برطانوی اخبار نے لکھا ہے کہ رپورٹ کو پہلے غیر رسمی طور پر حکومتِ پاکستان سے شیئر کیا گیا اور بعد ازاں مبینہ طور پر حکومت نے اسے شائع نہ کرنے کا مطالبہ کیا، جس پر دولتِ مشترکہ سیکریٹریٹ نے عمل کیا اور رپورٹ کو دبا دیا، یہ رپورٹ جو اب مکمل طور پر لیک ہو چکی ہے۔دولتِ مشترکہ کے ترجمان نے اس معاملے پر ردِ عمل دیتے ہوئے کہا کہ وہ ان رپورٹس سے آگاہ ہیں جو آن لائن گردش کر رہی ہیں لیکن ان کا اصولی مو ¿قف ہے کہ وہ لیک شدہ دستاویزات پر کوئی تبصرہ نہیں کرتے، حکومتِ پاکستان اور الیکشن کمیشن کو رپورٹ پہلے ہی موصول ہو چکی ہے اور جیسا کہ پہلے بتایا گیا تھا یہ رپورٹ رواں ماہ کے آخر میں شائع کی جائے گی۔