ہر پاکستانی 3 لاکھ 2 ہزار روپے کا مقروض ہو گیا، وزارت خزانہ
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
گزشتہ مالی سال میں وفاقی بجٹ کا خسارہ قانونی حد سے دوگنا یا 4 کھرب روپے سے تجاوز کر گیا۔ وفاقی بجٹ کا خسارہ ملکی پیداوار کے 3.5 فیصد تک محدود رکھنے کے قانونی تقاضے کے برعکس 7.3 فیصد یا 7.7 کھرب روپے ہو گیا۔ یہ بجٹ کے ہدف سے قدرے زیادہ تھا۔ وزارت خزانہ سے جاری پالیسی بیان کے مطابق گزشتہ مالی سال کے اختتام تک فی کس قرضوں کے بوجھ میں 30,690 روپے یا 11.
اس کیلئے تیار کردہ مالیاتی پالیسی بیان کے مطابق، فی کس قرضہ مالی سال 2023 ء میں 271,264 روپے سے بڑھ کر 2024 ء کے دوران 301,954 روپے ہو گیا۔ وزیر خزانہ اور سیکرٹری خزانہ نے 7 جنوری تک دستیاب معلومات کی بنیاد پر بیان کردہ تجزیہ اور اعداد و شمار کی صداقت کی تصدیق کی ہے۔ حکومت نے وفاقی بجٹ کا خسارہ قانونی حد تک محدود کر کے درست مالیاتی انتظام کے بنیادی اصول کی خلاف ورزی کی۔ رپورٹ کے مطابق سرکاری قرضے میں گزشتہ عرصے میں 15 فیصد اضافہ ہوا۔ قرض پر زیادہ سود کی ادائیگیوں اور شرح مبادلہ میں کمی کے اثر کی وجہ سے یہ 62.9 کھرب روپے سے بڑھ کر 72.3 کھرب روپے تک پہنچ گیا۔
معیشت کے حجم کے لحاظ سے عوامی قرض جون 2023 ء میں 74.8 فیصد سے کم ہو کر جون 2024 ء میں 67.2 فیصد رہ گیا۔ مارک اپ ادائیگیوں میں اضافے کی وجہ سے حکومتی اخراجات بجٹ تخمینے سے 11.7 فیصد زیادہ بڑھ گئے لیکن نان مارک اپ اخراجات بجٹ کی حدود کے اندر رہے۔ افراط زر میں کمی آئی اور بنیادی مالیاتی توازن میں سرپلس، کرنٹ اکاؤنٹ کا خسارہ نہ ہونے کے برابر اور مستحکم شرح مبادلہ تھا۔ بہترین پالیسی، مالیاتی استحکام اور ٹارگٹڈ سبسڈیز نے معیشت بحال کرنے میں اہم کردارادا کیا لیکن موجودہ اخراجات بجٹ کے تخمینے کے105.5 فیصد تک پہنچ گئے جو بلند شرح سود کی وجہ سے مارک اپ کی ادائیگیوں میں اضافہ کے باعث ہوا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: وفاقی بجٹ کا خسارہ کھرب روپے تک محدود کے مطابق روپے سے ہو گیا
پڑھیں:
3سال، 28 لاکھ 94 ہزار پاکستانی بیرون ملک چلے گئے
لاہور:ملک میں ایک طرف بڑھتی ہوئی مہنگائی ، لاقانونیت اور بے روزگاری ہے تو دوسرا کاروبار شروع کرنے میں بھی طرح طرح کی مشکلات ہیں۔
انہی حالات سے تنگ آئے 28 لاکھ 94 ہزار 645پاکستانی گزشتہ تین سالوں کے دوران اپنے قریبی افراد کو چھوڑ کر بیرون ملک چلے گئے ہیں۔
بیرون ملک جانے والوں میں خواتین کی بڑی تعداد بھی شامل ہے۔ ڈاکٹر، انجینیئر ، ائی ٹی ایکسپرٹ ، اساتذہ ، بینکرز ، اکاؤنٹنٹ ، آڈیٹر ، ڈیزائنر ، آرکیٹیکچر کے ساتھ ساتھ پلمبر ، ڈرائیور ، ویلڈر اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد ملک چھوڑ گئے ہیں۔
ایکسپریس نیوز کو محکمہ پروٹیکٹر اینڈ امیگرانٹس سے ملنے والے اعداد و شمار کے مطابق یہ 15ستمبر تک کا ڈیٹا ہے۔
بیرون ملک جانے والے یہ افراد پروٹیکٹر کی فیس کی مد میں 26 ارب 62 کروڑ 48 لاکھ روپے کی بھاری رقم حکومت پاکستان کو ادا کرکے گئے۔
پروٹیکٹر اینڈ امیگرانٹس آفس آئے طلبہ، بزنس مینوں، ٹیچرز ، اکاؤنٹنٹ ، آرکیٹیکچر اور خواتین سے بات چیت کی گئی تو انہوں نے کہا یہاں پہ جتنی مہنگائی ہے اس حساب سے تنخواہ نہیں دی جاتی۔
یہاں مراعات بھی نہیں ملتی ہیں ۔ باہر کا رخ کرنے والے طالب علموں نے کہا یہاں پہ کچھ ادارے ہیں لیکن ان کی فیسیں بہت زیادہ ہیں ۔