اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ آئینی بنچ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کیخلاف انٹراکورٹ اپیل پر سماعت کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ 21ویں آئینی ترمیم مخصوص مدت اور حالات میں کی گئی تھی،اس وقت پشاور میں آرمی پبلک سکول پر حملہ ہواتھا،عدالت نے کہاکہ کینٹ ایریا میں آرمی سکول پر حملہ ہوا تب بھی ٹرائل فوجی عدالت میں ممکن نہیں تھا۔

نجی ٹی وی سما نیوز کے مطابق فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کیخلاف انٹراکورٹ اپیل پر سماعت جاری ہے،جسٹس امین الدین کی سربراہی میں 7رکنی آئینی بنچ سماعت کررہا ہے،وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث کے دلائل جاری  ہیں۔

عدالتی فیصلوں میں ملٹری کورٹ تسلیم شدہ ,آرمی ایکٹ کے تحت جرم کا گٹھ جوڑ ہو تو ملٹری ٹرائل ہوگا،،خواجہ حارث

وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے 21وینی آئینی ترمیم کیس کے فیصلے کا حوالہ  دیا، جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ 21ویں آئینی ترمیم مخصوص مدت اور حالات میں کی گئی تھی،اس وقت پشاور میں آرمی پبلک سکول پر حملہ ہواتھا،عدالت نے کہاکہ کینٹ ایریا میں آرمی سکول پر حملہ ہوا تب بھی ٹرائل فوجی عدالت میں ممکن نہیں تھا، جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ دہشتگردوں کے فوجی عدالت میں ٹرائل کیلئے آئین میں ترمیم کرنا پڑی،عدالتی فیصلے میں دفاع پاکستان پر بھی روشنی ڈالی گئی،وکیل خواجہ حارث نے کہاکہ فیصلے کے مطابق دفاع پاکستان میں دہشتگردی، جنگی صورتحال دونوں کا ذکر ہے،زمانہ امن، حالت جنگ ، دہشتگردی کی صورت میں دفاع کی نوعیت مختلف ہے۔

پی ایس ایل ڈرافٹنگ میں منتخب نہ ہونے والے سرفراز احمد کیلئے بڑی خوشخبری آ گئی 

جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ جسٹس حسن اظہر نے جی ایچ کیو اور دیگر تنصیبات  پر حملے کا سوال پوچھا تھا،21ویں ترمیم کیس کے فیصلے میں ان تمام واقعات کا ذکر بھی موجود ہے۔

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: جسٹس جمال مندوخیل نے فوجی عدالت میں سکول پر حملہ خواجہ حارث کے فیصلے نے کہاکہ

پڑھیں:

26 نومبر احتجاج کے مقدمات جلد سماعت کیلیے مقرر، ججز کی چھٹیاں منسوخ کردی گئیں

انسداد دہشت گردی روالپنڈی کی عدالت نے 26 نومبر احتجاج کے تین مقدمات کی جلد سماعت کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور 25 جولائی کو سماعت مقرر کرلی ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق انسداد دہشتگری کی عدالت کے جج امجد علی شاہ کے روبرو پراسیکوشن نے درخواست دائر کر دی۔

پراسیکیوٹر سید ظہیر شاہ کی درخواست میں تھانہ صادق آباد کے مقدمہ نمبر 3393، تھانہ واہ کینٹ کا مقدمہ نمبر 839 تھانہ نصیر آباد کا مقدمہ 1862 جلد سماعت کے لئے مقرر کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔ 

عدالت نے درخواست کو قبول کرتے ہوئے تینوں مقدمات کو 25 جولائی کی سماعت کیلیے مقرر کرتے ہوئے تمام ملزمان اور وکلا  کو نوٹس جاری کر دیے۔

واضح رہے کہ انسداد دہشت گردی عدالت کے جج 7 اگست تک چھٹیوں پر تھے، جن کی چھٹیاں منسوخ کر کے انہیں 26 نومبر احتجاج کے مقدمات کے ٹرائل کیلیے طلب کرلیا گیا ہے۔

عدالت نے 26 نومبر کیسوں کا ہفتہ میں تین سے چار روز ٹرائل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان مقدمات میں علیمہ خان ،بانی چیئرمین پی ٹی آئی ملزمان نامزد ہیں جن کے خلاف چالان تاحال پیش نہیں ہوئے ہیں۔

بانی چیئرمین پی ٹی آئی خلاف چالان پیش ہونے پر تینوں کیسز کا ٹرائل جیل میں ہوگا، بانی چیئرمین خلاف چالان پیش نا کئے جانے پر ٹرائل کچہری عدالت ہوگا۔

دوسری جانب انسداد دہشتگردی کی عدالت نے 26 نومبر احتجاج کے تین مقدمات میں عدم گرفتار ملزمان کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے۔ جس کے لیے پولیس نے ٹیمیں تشکیل دے کر چھاپہ مار کارروائیاں شروع کردی ہیں۔

ملزمان میں سابق صدر عارف علوی، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور، شاہد خٹک ، خالد خورشید، عمر ایوب، شہریار ریاض، اسد قیصر، فیصل امین، حماد اظہر اور دیگر شامل ہیں۔

 

متعلقہ مضامین

  • سینٹ نے پارلیمنٹیرنزکو حکومتی افسران اورآئینی اداروں کے سربرہان سے کم درجہ ملنے کے معاملے کو کمیٹی کے سپرد کردیا
  • توہینِ مذہب الزامات پر کمیشن تشکیل دینے کے فیصلے کیخلاف اپیل قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ
  • (26 نومبر احتجاج کے مقدمات )عارف علوی ،گنڈاپورکے وارنٹ گرفتاری
  • 26 نومبر احتجاج کے مقدمات جلد سماعت کیلئے مقرر، ججز کی چھٹیاں منسوخ  
  • 26 نومبر احتجاج کے مقدمات جلد سماعت کیلیے مقرر، ججز کی چھٹیاں منسوخ کردی گئیں
  • چھبیسویں ترمیم معاہدہ: حکومت وعدے پر قائم نہیں رہتی تو ہمیں عدالت جانا ہوگا، مولانا فضل الرحمان
  • سزا غیر قانونی ہیں، علی امین گنڈاپور،شاہ محمود کی جلد رہائی ممکن نہیں، سلمان اکرم راجہ
  • 26ویں ترمیم معاہدہ: حکومت وعدے پر قائم نہیں رہتی تو ہمیں عدالت جانا ہوگا، مولانا فضل الرحمان
  • 26 ویں آئینی ترمیم آئی تو ہم سے کہا گیا کہ اسکی توثیق کریں، مولانا فضل الرحمان
  • زیر التوا اپیل، نظرثانی یا آئینی درخواست کی بنا پر فیصلے پر عملدرآمد روکا نہیں جا سکتا، سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ