سندھ پولیس میں نادرا سے ملنے والی حساس معلومات کے غلط استعمال کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
کراچی:
سندھ پولیس میں نادرا سے ملنے والی حساس معلومات کے غلط استعمال کا انکشاف ہواہے۔
ایس ایس پی کورنگی کی جانب سے ڈسٹرکٹ کورنگی کے تمام ایس ایچ اوز کو مراسلہ جاری کیا گیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ نادرا ویریسز، سی ڈی آر اور فیملی ٹری ڈیٹا کا غلط استعمال کیا جارہا ہے۔
مراسلے میں بتایا گیا ہے کہ آئی جی پی آفس سندھ کو متعدد شکایات موصول ہوئی ہیں۔ سندھ کے مختلف اضلاع میں نادرا، سی آر او، سی آر ایم ایس ٹرمینلز تک رسائی حاصل کی جاتی ہے جب کہ متعلقہ آپریٹرز اور پولیس اہلکارحساس ڈیٹا کی رازداری کو برقرار نہیں رکھ رہے۔
ایس ایچ اوز کو جاری کیے گئے مراسلے میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ معاملہ انتہائی حساس ہے، ڈیٹا صرف تفتیشی مقاصد کے لیے ہوتا ہے۔ متعلقہ ایس ایچ او، ہیڈمحرر اور سپروائزر اس معاملے کی سختی سے نگرانی کریں۔ ایس ایچ اوز ویریسز، سی ڈی آر اور فیملی ٹری ڈیٹا کی رازداری یقینی بنائیں۔
مراسلے میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی ممکنہ غلط استعمال پر سخت محکمانہ کارروائی کی جائے گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: غلط استعمال ایس ایچ
پڑھیں:
حمیرا اصغر نے واٹس ایپ ہیک ہونے کی شکایت درج کرائی، ڈی آئی جی ساؤتھ کا انکشاف
معروف ماڈل و اداکارہ حمیرا اصغر کی موت کی تفتیش جاری ہے اب اس حوالے سے ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) جنوبی اسد رضا نے ابتدائی تحقیقات اور اہم شواہد سے پردہ اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ اداکارہ نے واٹس ایپ اکاؤنٹ ہیک ہونے کی شکایت درج کروائی تھی۔
ڈی آئی جی جنوبی اسد رضا نے حال ہی میں ایک پوڈکاسٹ میں شرکت کی جہاں انہوں نے اداکارہ کی موت، ابتدائی تحقیقات اور ملنے والے شواہد کے حوالے سے بات کی۔
یہ بھی پڑھیں: قتل یا طبعی موت؟ حمیرا اصغر کی موت کی گتھیاں سلجھنے لگیں
ان کا کہنا تھا کہ جب پولیس کو لاش ملی تو اسے نو ماہ گزر چکے تھے اور وہ بری طرح ڈی کمپوز ہوچکی تھی، لیکن پولیس نے فارنزک اور کیمیکل نمونے لیبارٹریز کو بھجوا دیے تاکہ موت کی اصل وجہ معلوم ہو سکے۔
ڈی آئی جی جنوبی نے کہا کہ نہ تو ان کے فلیٹ سے خون کے نشان ملے اور نہ ہی کوئی چوٹ کا نشان پایا گیا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ فلیٹ سے کسی قسم کی ڈپریشن کی ادویات نہیں ملیں جس کی بنیاد پر یہ کہا جا سکے کہ وہ ڈپریشن کا شکار تھیں۔ اب تک کی تحقیقات کے مطابق یہ قدرتی موت لگتی ہے۔
اسد رضا کا کہنا تھا کہ فرانزک تحقیقات میں کوئی ایسا ثبوت نہیں ملا جس سے ظاہر ہو کہ اداکارہ کسی بلیک میلنگ کا شکار تھیں، البتہ انہوں نے واٹس ایپ ہیک ہونے کی شکایت ضرور درج کرائی تھی اور متعلقہ تھانے اس کی تفتیش جاری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حمیرا اصغر کیس: پولیس کو فلیٹ سے ملنے والے نئے ثبوت کیا ہیں؟
گزشتہ روز پولیس ذرائع کا کہنا تھا کہ حمیرا کے فلیٹ میں 3 سے 4 جگہ پر مٹی کے برتن میں سفید پاوڈر ملا ہے، جس کی بظاہر کوئی وجہ نظر نہیں آتی۔ سفید پاؤڈر تجزیئے کے لیے لیبارٹری بھیجا جائے گا جس کے بعد ہی مزید حقائق سامنے آسکیں گے، پولیس اب تک اس بات کی کھوج میں ہے کہ لاش کی بدبو کیوں نہیں پھیلی اور آس پاس کے لوگوں کو تعفن کیوں محسوس نہیں ہوا؟
خیال رہے کہ حمیرا اصغر کی لاش 8 جولائی کو اتحاد کمرشل کے ایک فلیٹ سے اس وقت ملی جب کرائے کی عدم ادائیگی پر مالک مکان کے عدالت پہنچنے پر عدالتی بیلف ان کے گھر پہنچا اور فلیٹ کا دروازہ نہ کھولنے پر دروازہ توڑا گیا تو اداکارہ کی لاش برآمد ہوئی۔
لاش کے پوسٹ مارٹم کی ابتدائی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ لاش ڈی کمپوز کے آخری اسٹیج پر ہے جسے دیکھ کر اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ اداکارہ کی موت قریباً 8 ماہ پرانی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
حمیرا اصغر حمیرا اصغر پوسٹ مارٹم حمیرا اصغر تدفین حمیرا اصغر لاش حمیرا اصغر موت حمیرا اصغر والد