کانگریس لیڈر نے کہا کہ موجودہ حکمران جماعت کے لوگ آئین، قومی پرچم اور دیگر قومی علامتوں کی اہمیت کو نہیں سمجھتے اور انکے نظریات کانگریس سے بالکل مختلف ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ انڈین نیشنل کانگریس کے سینیئر لیڈر راہل گاندھی نے آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت پر آئین کی توہین کرنے کا الزام عائد کیا۔ راہل گاندھی نے کہا کہ موہن بھاگوت نے گزشتہ روز یہ کہا تھا کہ آئین ہماری آزادی کی علامت نہیں ہے، جس پر راہل گاندھی نے سخت ردعمل ظاہر کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس قسم کی باتیں ملک کی آزادی کی تحریک اور آئین کی اہمیت کو کمزور کرنے کی کوشش ہیں۔ راہل گاندھی کانگریس کے نئے دفتر اندرا بھون دہلی کی افتتاحی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ راہل گاندھی نے کہا کہ یہ بیان ملک کے آزادی کے کارکنوں اور آئین کو عزت دینے والے افراد کے لئے انتہائی توہین آمیز ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب موہن بھاگوت جیسے شخص کا یہ بیان آتا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ وہ عوامی سطح پر یہ کہنا چاہتے ہیں کہ 1947ء میں ہندوستان کو آزادی نہیں ملی تھی، یہ کہنا کہ آزادی کی تحریک بے معنی تھی، ہر ہندوستانی کی توہین ہے۔

راہل گاندھی نے کہا "کل ایک تقریر میں آر ایس ایس کے سربراہ نے کہا کہ ہندوستان نے 1947ء میں حقیقی آزادی حاصل نہیں کی، بلکہ جب رام مندر بنایا گیا تب آزادی حاصل ہوئی، یہ عمارت عام نہیں ہے، یہ ہمارے ملک کی مٹی سے نکلی ہے اور یہ لاکھوں لوگوں کی محنت اور قربانی کا نتیجہ ہے"۔ انہوں نے کہا کہ تحریک آزادی کا ثمر ہمارا آئین ہے، جس پر کل موہن بھاگوت نے یہ کہہ کر حملہ بولا کہ آئین ہماری آزادی کی علامت نہیں ہے، یہ پارٹی ہمیشہ ایک خصوصی اقدار کے لئے کھڑی رہی ہے اور ہم ان اقدار کو اس عمارت میں ظاہر ہوتا دیکھ سکتے ہیں۔

راہل گاندھی نے کہا کہ موجودہ حکمران جماعت کے لوگ آئین، قومی پرچم اور دیگر قومی علامتوں کی اہمیت کو نہیں سمجھتے اور ان کے نظریات کانگریس سے بالکل مختلف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ لوگ ہندوستان کو ایک چھپے ہوئے، گہری حکومت والے ملک کے طور پر دیکھنا چاہتے ہیں، جہاں ایک شخص کی حکمرانی ہو اور عوام کی آواز کو دبایا جائے۔ راہل گاندھی نے مزید کہا کہ ان کے لئے مخصوص طبقات جیسے دلت، اقلیتی برادری، پسماندہ طبقات اور قبائلی عوام کی آواز کو خاموش کرنا ان کا ایجنڈا ہے۔

راہل گاندھی نے کہا کہ کانگریس ہی وہ واحد جماعت ہے جو اس ظلم کے خلاف کھڑی ہے، کیونکہ اس کا نظریہ محض آج کا نہیں، بلکہ ہزاروں سال پرانا ہے۔ کانگریس کے نظریات ہمیشہ سے آر ایس ایس کے نظریات کے مخالف رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کانگریس ہی وہ واحد سیاسی قوت ہے جو اس وقت حکومت کے دہرے معیار اور ان کے ملک کے آئینی ڈھانچے پر حملے کے خلاف مضبوطی سے کھڑی ہے۔ راہل گاندھی نے کہا کہ یہ وقت آگیا ہے کہ ان نظریات کے خلاف آواز بلند کی جائے اور لوگوں کو یہ سمجھایا جائے کہ کانگریس ہی واحد جماعت ہے جو اس ملک کے آئین کی حفاظت کرے گی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ایس ایس کے کے نظریات آزادی کی آئین کی ملک کے

پڑھیں:

امریکی کانگریس میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے ذمہ دار پاکستانی حکام پر پابندیوں کا بل

واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔16 ستمبر ۔2025 )امریکی کانگریس میں اکثریتی جماعت ریپبلکن کے قانون سازوں کی جانب سے ڈیموکریٹ اراکین کی مددسے پاکستان فریڈم اینڈ اکاﺅنٹیبلٹی ایکٹ (H.R. 5271) متعارف کرا دیا گیاہے جس کا مقصد ان پاکستانی حکام پر پابندیاں عائد کرنا ہے جو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور جمہوریت کو کمزور کرنے والے اقدامات کے ذمہ دار ہیں.

(جاری ہے)

رپورٹ کے مطابق یہ بل ہاﺅ س سب کمیٹی برائے جنوبی اور وسطی ایشیا کے چیئرمین اور مشی گن سے ریپبلکن پارٹی کے رکن بل ہوی زینگا اور کیلیفورنیا سے ڈیموکریٹ رہنما سڈنی کاملاگر ڈو نے مشترکہ طور پر پیش کیا دیگر معاون اراکین میں ریپبلکن جان مولینار، ڈیموکریٹ جولی جانسن اور ریپبلکن جیفرسن شریو شامل ہیں شریک اسپانسرز میں ریپبلکن رِچ میکورمک، ریپبلکن جیک برگمین، ڈیموکریٹ واکین کاسترو اور ریپبلکن مائیک لاولر شامل ہیں.

یہ بل امریکی صدر کو اختیار دیتا ہے کہ وہ گلوبل میگنیٹسکی ہیومن رائٹس اکاﺅنٹیبلٹی ایکٹ کے تحت پابندیاں عائد کریں یہ قانون واشنگٹن کو ایسے افراد کو نشانہ بنانے کا حق دیتا ہے جو سنگین انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں یا بدعنوانی کے مرتکب ہوں اس صورت میں یہ پاکستان کی حکومت، فوج یا سیکیورٹی فورسز کے موجودہ یا سابقہ اعلی حکام پر لاگو ہوگا.

قانون سازی میں امریکا کی جانب سے پاکستان میں آزاد اور منصفانہ انتخابات کے لیے حمایت کو دوبارہ اجاگر کیا گیا اور جمہوری اداروں اور انسانی حقوق کے تحفظ پر زور دیا گیا ہے یہ بل ہاﺅس ریزولوشن 901 (H.Res. 901) پر مبنی ہے جو جون 2024 میں بھاری 2 جماعتی حمایت کے ساتھ منظور کیا گیا تھا اس قرارداد میں پاکستان میں جمہوریت کے لیے بھرپور حمایت کا اظہار کیا گیا تھا آزاد اور منصفانہ انتخابات کے تحفظ پر زور دیا گیا تھا اور امریکی انتظامیہ پر زور دیا گیا تھا کہ وہ پاکستانی حکومت کے ساتھ انسانی حقوق، قانون کی حکمرانی اور آزادی اظہار کو یقینی بنانے کے لئے رابطہ رکھے.

نئے قانون پر بات کرتے ہوئے کانگریس مین ہوی زینگا نے کہا کہ امریکا ایسی صورت حال میں خاموش تماشائی نہیں بنے گا کہ جب وہ افراد جو پاکستان کی حکومت، فوج یا سیکیورٹی فورسز میں خدمات انجام دے رہے ہیں یا دے چکے ہیں، کھلم کھلا انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کریں یا انہیں نظرانداز کریں رپورٹ کے مطابق پاکستان فریڈم اینڈ اکانٹیبلٹی ایکٹ ایک دو جماعتی اقدام ہے، جس کا مقصد پاکستان کے عوام کا تحفظ کرنا ہے، برے عناصر کو جوابدہ بنانا ہے اور یہ یقینی بنانا ہے کہ نہ تو جمہوری عمل اور نہ ہی آزادی اظہار کو دبایا جائے.

رکن کانگریس کاملاگر ڈو نے زور دیا کہ جمہوریت کا فروغ اور انسانی حقوق کا تحفظ امریکی خارجہ پالیسی کے بنیادی اصول ہیں اور انہیں پاکستان سے متعلق حکومتی پالیسی میں مرکزی حیثیت حاصل رہنی چاہیے، ایسے وقت میں جب جمہوری اقدار کمزور ہو رہی ہیں اور دنیا عدم استحکام کا شکار ہے، امریکا کو ان اقدار کا دفاع گھر اور باہر دونوں جگہ کرنا ہوگا اور ان لوگوں کو جوابدہ بنانا ہوگا جو انہیں نقصان پہنچاتے ہیں.

ٹیکساس سے ڈیموکریٹ رہنما جولی جانسن نے کہا کہ جب ہم ان حکام کو جوابدہ ٹھہراتے ہیں جو آزاد اور منصفانہ انتخابات کو کمزور کرتے ہیں یا سنگین انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کرتے ہیں تو ہم ایک مضبوط پیغام دیتے ہیں جو لوگ جمہوریت پر حملہ کریں گے انہیں نتائج بھگتنا ہوں گے اور وہ عالمی سطح پر محفوظ پناہ گاہ نہیں پا سکیں گے . پاکستانی نژاد امریکی ایڈووکیسی گروپس نے فریڈم اینڈ اکانٹیبلٹی بل اور H.Res.

901 کے لیے بھرپور کردار ادا کیا ہے پاکستانی امریکن پبلک افیئرز کمیٹی کے سابق صدر اسد ملک نے کہا کہ یہ قانون پاکستان کے عوام کو بااختیار بناتا ہے اور یقینی بناتا ہے کہ انسانی حقوق، آزادی اظہار اور جمہوریت کو پامال کرنے والے جوابدہ ہوں اور ان پر مناسب نتائج لاگو ہوں. فرسٹ پاکستان گلوبل کے ڈاکٹر ملک عثمان نے کہا کہ یہ پاکستانی ڈائسپورا کی کانگریس میں مسلسل وکالت اور کمیونٹیز میں گراس روٹس مہم کا ثبوت ہے، یہ تاریخی بل 25 کروڑ پاکستانی عوام کے ساتھ جمہوریت، انسانی حقوق اور تمام سیاسی قیدیوں، بشمول عمران خان کی رہائی کے لیے کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہونے اور حقیقی آزادی کی طرف ایک بڑا قدم ہے.

بل مزید جائزے کے لئے ہاﺅس کی خارجہ امور اور عدلیہ کمیٹیوں کو بھیج دیا گیا ہے، مبصرین کا کہنا ہے کہ دو جماعتی حمایت اور H.Res. 901 کے ساتھ اس کی ہم آہنگی سے اس کے کانگریس میں آگے بڑھنے کے امکانات زیادہ ہیں اسد ملک نے کہا کہ یہ صرف ایک بل نہیں ہے یہ اس بات کی تصدیق ہے کہ امریکی کانگریس سن رہی ہے اور پاکستانی امریکن اس وقت تک جدوجہد جاری رکھیں گے، جب تک پاکستان میں عمران خان اور تمام سیاسی قیدی آزاد، جمہوریت اور انسانی حقوق بحال نہیں ہو جاتے اکاﺅنٹیبلٹی بل کے ذریعے امریکا ایک بار پھر پاکستان میں جمہوریت، انسانی حقوق اور قانون کی حکمرانی کےلئے اپنی طویل مدتی حمایت کا اعادہ کرتا ہے اور ان افراد کو جوابدہ بناتا ہے جو ان اقدار کو خطرے میں ڈالتے ہیں. 

متعلقہ مضامین

  • ڈی چوک احتجاج کیس میں علیمہ خان کی عبوری ضمانت میں توثیق
  • توہین رسالت کے مقدمے میں گرفتار مرزا محمد علی اڈیالہ جیل منتقل 
  • توہین رسالت کے مقدمے میں گرفتار مرزا محمد علی اڈیالہ جیل منتقل
  • کانگریس اور مسلم لیگ کو ایک جیسا مان کر کمیونسٹوں نے غلطی کی تھی، پروفیسر عرفان حبیب
  • بی جے پی حکومت میں خواتین کا تحفظ مذاق بن چکا ہے، کانگریس
  • ’چاند نظر نہیں آیا کبھی وقت پر مگر ان کو دال ساری کالی نظر آ رہی ہے‘
  • مودی سرکار نے مذموم سیاسی ایجنڈے کیلیے اپنی فوج کو پروپیگنڈے کا ہتھیار بنا دیا
  • امریکی کانگریس میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے ذمہ دار پاکستانی حکام پر پابندیوں کا بل
  • پارلیمنٹ ہو یا سپریم کورٹ ہر ادارہ آئین کا پابند ہے، جج سپریم کورٹ
  • عمران خان ڈیل نہیں کریں گے سر اٹھا کر واپس آئیں گے: سلمان اکرم راجہ