کراچی سے وسطی ایشیا کے لیے پہلا تجارتی قافلہ روانہ
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
کراچی: نیشنل لاجسٹکس کارپوریشن (این ایل سی) اور ڈی پی ورلڈ کے درمیان شراکت داری کے تحت پہلا تجارتی قافلہ کراچی سے وسطی ایشیا کے لیے روانہ کر دیا گیا۔
این ایل سی اور ڈی پی ورلڈ کی جوائنٹ وینچر کمپنی کے ذریعے تجارتی سامان سے بھرے کنٹینرز کا یہ قافلہ وسطی ایشیائی ریاستوں کے لیے روانہ ہوا ہے۔ اس موقع پر کراچی میں ایک اہم تقریب کا انعقاد کیا گیا، جس میں ڈی پی ورلڈ کے گروپ چیئرمین اور سی ای او، سلطان احمد بن سولیم نے وسطی ایشیائی ریاستوں کے لیے کارگو سروس کا افتتاح کیا۔
سلطان احمد بن سولیم نے اس اقدام کو خطے میں تجارت اور رابطوں کو فروغ دینے کا نیا دور قرار دیا اور کہا کہ دونوں اداروں کی شراکت داری سے پاکستان کی اقتصادی سرگرمیاں مزید تیز ہوں گی، کاروبار میں آسانی آئے گی اور ترسیل کی لاگت اور وقت میں کمی آئے گی۔
این ایل سی کے ڈائریکٹر جنرل نے اس موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس اقدام سے علاقائی تجارت پر دور رس اثرات مرتب ہوں گے اور پاکستانی اقتصادی ترقی میں اہم کردار ادا کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ سروس پاکستان کی معیشت کے لیے فائدہ مند ثابت ہو گی اور خطے میں تجارت کی بڑھوتری کو یقینی بنائے گی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
پاکستان کا پہلا اور جدید “کوآبلیشن“ کینسر ٹریٹمنٹ کا آغاز کردیا گیا
پاکستان کا اور پنجاب کا تاریخی اور پہلا اور جدید “کوآبلیشن“ کینسر ٹریٹمنٹ کا آغاز کردیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعلی پنجاب مریم نواز شریف کی جانب سے چین سے منگوائی جدید مشینری سے کینسر کے مریض شفا یاب ہونے لگے ہیں۔ یہ چین کے ماہرین کے جدید اور محفوظ ترین طریقہ علاج ہے جس کا پنجاب میں باضابطہ آغاز کردیا گیا ہے۔
وزیراعلیٰ مریم نواز شریف آج پنجاب کی سب سے پہلی کینسر کے جدید ترین علاج کی مشین 'کوآبلیشن' کا افتتاح کریں گی۔ پنجاب کا پہلا 'کوآبلیشن' سنٹر میو ہسپتال میں قائم ہوگیا ہے جہاں ڈاکٹروں اور عملے کی تربیت پہلے ہی مکمل ہوچکی ہے۔
میو ہسپتال لاہور کے ڈاکٹرز کی ٹیم پھیپھڑے اور چھاتی کے کینسر کے دو مریضوں کا جدید طریقہ علاج سے کامیاب آپریشن بھی کر چکے ہیں۔ جگر میں خون پہنچانے والی شریانوں میں رکاوٹ (ٹیومر) اور چھاتی کے کینسر کا بجلی کی حرارت کے ذریعے کامیاب علاج کیا گیا ہے۔
'کوآبلیشن' کے علاج کے جدید طریقے میں بجلی سے پیدا کردہ حرارت سے متاثرہ ٹشوز جلا دیے جاتے ہیں اور سرجری کے مقابلے میں اس جدید طریقہ علاج میں مریض کو کم تکلیف ہوتی ہے اور تندرست ہونے کا عمل بھی تیز ہوتا ہے۔
میو ہسپتال کے ڈاکٹروں نے اس نئے طریقہ علاج اور جدید مشینری کو کینسر کے علاج میں بڑی پیش رفت قرار دیا ہے۔