ڈالر کی قدر میں اضافے کا تسلسل برقرار
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
کراچی:
عالمی سطح پر دیگر اہم کرنسیوں کی نسبت ڈالر مضبوط ہونے، ٹرمپ انتظامیہ کے اقتدار سنبھالنے کے بعد امریکی درآمدات پر ڈیوٹی کی شرح میں ممکنہ اضافے اور چین، روس کی مصنوعات پر ممکنہ پابندیاں عائد ہونے جیسے عوامل کے باعث زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں بدھ کو ایک بار پھر ڈالر کی پیش قدمی جاری رہی۔
عالمی بینک کی جانب سے 10سالہ شراکت داری پلان کے تحت پاکستان کو 40ارب ڈالر مالیت کا قرض فراہم کرنے کے عندیے، سعودی کمپنی کی ریکوڈک منصوبے میں سرمایہ کاری دلچسپی اور جون میں پانڈا بانڈز کے اجرا جیسی مثبت اطلاعات کو زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں نے نظرانداز رکھا۔
انٹربینک مارکیٹ میں کاروباری دورانیے کے اختتام پر ڈالر کی قدر 04پیسے کے اضافے سے 278روپے 76 پیسے کی سطح پر بند ہوئی جبکہ اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قدر 15پیسے کے اضافے سے 280روپے 67 پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ڈالر کی
پڑھیں:
وزیر اعظم کی زیر صدارت اجلاس، چینی کی قیمتوں میں خودساختہ اضافے پر سخت کارروائی کا حکم
وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت چینی کی قیمتوں کے حوالے سے اسلام آباد میں اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں چینی کی قیمتوں پر عملدرآمد کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔
اجلاس میں وزیراعظم نے واضح ہدایت جاری کی کہ پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن اور حکومت کے درمیان طے شدہ معاہدے کے مطابق چینی کی ایکس مل قیمت 165 روپے اور ریٹیل قیمت 173 روپے مقرر ہے اور اس پر ہر صورت عمل درآمد یقینی بنایا جائے۔
یہ بھی پڑھیے: چینی بحران، پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے شوگر ملز مالکان کے نام طلب کر لیے
وزیراعظم نے زور دیا کہ عوام کا معاشی استحصال کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا، مقررہ قیمت سے زائد وصول کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔
حکام نے اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ چینی کی مصنوعی قلت پیدا کرنے والوں کے خلاف اقدامات جاری ہیں اور ان کے خلاف بھرپور کارروائی عمل میں لائی جا رہی ہے۔
واضح رہے کہ ملک بھر میں چینی کی قیمت اس وقت 200 روپے فی کلو تک پہنچ گئی ہے۔ چینی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں پر حکومت نے نوٹس لیا اور ایکس مل ریٹ 165 روپے فی کلو جبکہ پرچون ریٹ 172 روپے مقرر کیا۔
تاہم اس کے باوجود اسلام آباد سمیت ملک بھر میں چینی 195 سے 200 روپے فی کلو تک فروخت ہو رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ماضی میں کب کب گندم اور چینی بحران نے حکومتوں کو مشکل میں ڈالا؟
پرائس کنٹرول کمیٹیوں کی کارروائیوں کے باعث اب مارکیٹ میں چینی دستیاب نہیں ہے۔ دکانداروں کا کہنا ہے کہ مہنگی چینی خرید کر سستی کیسے بیچیں؟
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
چینی خودساختہ قلت شوگر مافیا شوگر ملز