امریکہ کی بھیانک غلطی، نیوکلیئر تباہی ہوتے ہوتے رہ گئی
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
امریکہ کی جوہری سلامتی کے بارے میں ایک انکشاف سامنے آیا، جس نے بہت سے لوگوں کو حیران کردیا ہے۔ کیوبا کے میزائل بحران اورسرد جنگ کے دوران، امریکہ نے مبینہ طور پر اپنے جوہری بم لانچ کوڈز کے حوالے سے ایک چونکا دینے والی ”غلطی“ کی تھی۔
ڈیلی میل کی رپورٹ کے مطابق امریکہ نے 1962 سے 1977 تک اس سادہ کوڈ کا استعمال کیا۔ اس فیصلے کے پیچھے منطق ظاہری طور پر یہ یقینی بنانا تھا کہ فضائیہ کا کوئی غیر مجاز اہلکار جوہری حملہ نہ کر سکے۔
برطانوی اخبار کی رپورٹ کے مطابق جوہری میزائلوں کے انتظام کے ذمے دار ایک سابق فوجی افسر کے مطابق امریکی جوہری بموں کے لیے لانچ پاس کوڈ ایک ناقابل یقین حد تک آسان ترتیب تھا، یہ ’00000000‘ تھا۔
اس آسان کوڈ سے اس بات کے امکانات بڑھ جاتے ہیں کہ کوئی بھی بدنیت شخص جوہری ہتھیار لانچ کرنے کے کچھ امکانات کی ایک سادہ سی کوشش سے بڑی تباہی پھیلا سکتا ہے۔
سائنسدان ڈاکٹر بلیئر نے انکشاف کیا کہ 1970 سے 1974 تک ان کی سروس کے دوران لانچ چیک لسٹ نے خاص طور پر آپریٹرز کو ہدایت کی کہ وہ یقینی بنائیں کہ لاکنگ پینل کوڈ 00000000 رہے گا۔
پروٹوکول نے واضح طور پر اس ترتیب کو تبدیل کرنے سے منع کیا ہے۔ یہ غیر محفوظ اقدام مبینہ طور پر ممکنہ بحران کے دوران تاخیر یا حادثات کو روکنے کے لیے کیا گیا تھا۔
ڈاکٹر بلیئر کے اس انکشافات کے بعد امریکی فضائیہ نے 2014 میں کانگریس کو ایک رپورٹ پیش کی، جس میں اس طرح کے سادہ اور غیر محفوظ کوڈ کے طویل استعمال کی تردید کی گئی۔
انہوں نے ان دعوؤں کی تردید کی کہ پاس کوڈ ایک توسیعی مدت تک 00000000 رہا، اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ نیوکلیئر سیکیورٹی پروٹوکول مضبوط ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
آئی فون کے نئے ماڈل کی لانچ کے ساتھ دنیا بھر میں اسکیمرز بھی سر گرم
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 ستمبر2025ء) ایپل کے نئے آئی فون 17 کی پری آرڈرز شروع ہی سائبر مجرموں نے عالمی سطح پر دھوکہ دہی کی مہمات تیز کر دیں۔ کیسپرسکی کے مطابق جعلی ویب سائٹس، فرضی لاٹریوں اور جھوٹی ٹیسٹر' اسکیموں کے ذریعے صارفین کا ذاتی اور مالی ڈیٹا چرانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔رپورٹ کے مطابق جعلساز ایپل کے آفیشل اسٹور سے ملتی جلتی ویب سائٹس بنا کر خریداروں کو سیل آؤٹ سے پہلے آرڈر کرنے پر اکساتے ہیں، اور چیک آؤٹ کے دوران ان کے بینک کارڈ کی تفصیلات چرا لیتے ہیں۔ اسی طرح مفت آئی فون انعام کے نام پر آن لائن لاٹریوں میں صارفین سے ذاتی معلومات اور 'ڈلیوری فیس وصول کی جا رہی ہے۔ کیسپرسکی نے خبردار کیا ہے کہ آئی فون ٹیسٹر پروگرام بھی ایک نیا جال ہے جس کے تحت صارفین سے رابطہ تفصیلات اور پیسے لے کر انہیں جعلی ڈیوائسز کے وعدے کیے جا رہے ہیں، جو کبھی فراہم نہیں کیے جاتے۔(جاری ہے)
کیسپرسکی کی ویب اینالسٹ تاتیانا ششرباکووا کا کہنا ہے کہ سائبر مجرم بڑے پروڈکٹ لانچ کے شوق و جوش کو نشانہ بنا کر صارفین کو فریب دیتے ہیں اور اب یہ حملے اتنے تیز ہو چکے ہیں کہ اصلی ویب سائٹس سے مشابہ لگتے ہیں۔
ماہرین نے مشورہ دیا ہے کہ صارفین صرف ایپل کی آفیشل ویب سائٹ یا مستند ریٹیلرز سے خریداری کریں، مشکوک ای میلز اور آفرز کو نظرانداز کریں، ذاتی معلومات کسی 'مفت انعام کے عوض نہ دیں اور اپنے اکاؤنٹس پر ملٹی فیکٹر آتھینٹیکیشن ضرور فعال رکھیں۔