کراچی:

گارڈن ویسٹ سے 14 جنوری کو لاپتہ ہونے والے دو کمسن پڑوسی بچوں کا پولیس تاحال سراغ نہیں لگا سکی، وزیراعلیٰ سندھ نے نوٹس لیتے ہوئے ایڈیشنل آئی جی سے رپورٹ طلب کرلی۔

تفصیلات کے مطابق گارڈن ویسٹ مکان نمبر 28/3 صدیق وہاب روڈ یسین مسجد کے قریب سے لاپتہ ہونے والے دو بچوں کی گمشدگی کا مقدمہ الزام نمبر 12/2025 گارڈن پولیس نے 364A ،  R/w3-TIP ACT-2018 کے تحت درج کر لیا ، مقدمہ زینب یونس زوجہ یونس کی مدعیت میں درج کیا گیا۔

 مدعی خاتون نے مقدمہ درج کرانے کے لیے اپنے بیان میں بتایا ہے کہ میں اپنے شوہر اور بچوں کے ہمراہ مزکورہ بالا مکان میں رہائش پزیر ہوں اور AK فٹنس جم گارڈن میں کام کرتی ہوں ، میرا شوہر پٹھان ہے ، 14 جنوری 2025 کو میں جاب پر تھی جب میں قریب دن ایک بجکر 30 منٹ پر گھر آئی تو میرا بیٹا 5 سالہ عالیان عرف علی ولد محمد یونس گھر پر نہیں تھا۔

میرے پوچھنے پر شوہر نے بتایا کہ کچھ ہی دیر قبل باہر کھیلنے کے لیے گیا ہے ، اسی دوران پڑوسن ساحرہ زوجہ عبد الرزاق بھی باہر نکلی اور بتایا کہ ان کا بیٹا 6 سالہ علی رضا ولد عبد الرزاق گھر سے باہر گیا ہے، دونوں ایک ساتھ کھیلنے نکلے ہیں، پھرہم نے ملکر دونوں کی تلاش شروع کی تھی لیکن وہ نہیں ملے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ میرے بیٹے کا رنگ گورا ، گولڈن بال اور بلو جینز پینٹ ، بلو کلر کی شرٹ اور پاؤں میں سینڈل ہیں ، جبکہ علی رضا کا رنگ سانولہ ، سیاہ بال ، وائیٹ ٹراؤزر بلو وائٹ شرٹ پہنے ہے ابتک ان دونوں کا کوئی پتہ نہیں چلا۔

میں عبد الرزاق ولد رب نواز اب تھانے پر رپورٹ کو آئے ہیں، ہمیں شبہ ہے کہ دونوں بچوں کو کوئی نامعلوم شخص یا اشخاص کسی نامعلوم مقصد کے لیے اغوا کر کے لے گئے ہیں قانونی کارروائی کی جائے ، ایف آئی آر درج کرنے کے لیے مدعی کا بیان و کاررروائی گارڈن تھانے کی ڈیوٹی آفیسر ہیڈ کانسٹیبل عامر کی جبکہ ایف آئی آر تفتیشی حکام کے حوالے کر دی۔

دریں اثنا وزیراعلیٰ سندھ نے دو بچوں کے اغوا کا نوٹس لیتے ہوئے کراچی پولیس کو فوری بچوں کو بازیاب کرا کے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے ایڈیشنل آئی جی سے واقعے کی تفصیلی رپورٹ طلب کرتے ہوئے حکم دیا ہے کہ پولیس بچوں کے والدین سے رابطے میں رہے اور بچوں کو فوری بازیاب کراکر رپورٹ دے۔ 

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کے لیے

پڑھیں:

مصنوعی ذہانت محنت کشوں کی جان کے لیے بھی خطرہ، مگر کیسے؟

عالمی ادارہ محنت (آئی ایل او) نے مصنوعی ذہانت اور ڈیجیٹلائیزیشن کے فوائد کے ساتھ ساتھ اس کے محنت کشوں کو نقصان کا سامنا کرنا پڑے گا اور نہ صرف یہ کہ ان کی کھپت کم ہوجائے گی بلکہ اس ٹینکالوجی سے ان کی زندگیاں بھی خطرے میں پڑسکتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کیا مصنوعی ذہانت انسانوں کی طرح  فریب دے سکتی ہے؟

آئی ایل او کی شائع کردہ نئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مصنوعی ذہانت، ڈیجیٹلائزیشن اور خودکار مشینیں دنیا میں کام کے ماحول کو تبدیل کر رہی ہیں جس سے کارکنوں کے تحفظ اور بہبود میں بہتری آنے کے ساتھ نئے خطرات نے بھی جنم لیا ہے۔

ادارے نے اس بات پر زور دیا کہ جدید ٹیکنالوجی کا محفوظ اور مںصفانہ طور سے اطلاق اور استعمال یقینی بنانے کے لیے حفاظتی پالیسیوں کی ضرورت ہے۔

رپورٹ کا کہنا ہے کہ خودکار مشینیں خطرناک کام انجام دیتی، جراحی میں مدد فراہم کرتی اور انتظام و انصرام کو بہتر بناتی ہیں۔ اس طرح کام کے دوران خطرات و خدشات میں کمی آتی ہے اور استعداد کار میں اضافہ ہوتا ہے۔ مصنوعی ذہانت سے چلنے والے نظام طبی شعبے میں بہتر تحفظ اور نگرانی میں معاون ہیں۔ ان کی بدولت کام کو اچھے انداز  میں انجام دیا جا سکتا ہے، افرادی قوت پر بوجھ میں کمی آتی ہے اور اختراع کو فروغ ملتا ہے۔ یہ سب کچھ ایسے شعبوں میں بھی ممکن ہے جہاں روایتی طور پر ٹیکنالوجی کا زیادہ عمل دخل نہیں ہوتا۔

تاہم رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ مصنوعی ذہانت اور اس سے متعلق ٹیکنالوجی سے کام کی جگہوں پر لاحق غیرمتوقع خطرات پر قابو پانے کے لیے مؤثر نگرانی یقینی بنانا ہو گی۔

جدید ٹیکنالوجی کے خطرات

آئی ایل او کا کہنا ہے کہ کارکنوں کو کام کے دوران لاحق ہونے والے سنگین خطرات میں خودکار مشینوں کے استعمال سے نمایاں کمی آ سکتی ہے تاہم نئی ٹیکنالوجی سے پوری طرح فائدہ اٹھانے کے لیے یہ یقینی بنانا ضروری ہے کہ اس کے اطلاق سے نئے خطرات پیدا نہ ہوں۔

مزید پڑھیے: مصنوعی ذہانت: زندگی کے سفر میں ہماری ہمسفر، مگر کیا اس دوستی پر بھروسہ کیا جاسکتا ہے؟

رپورٹ میں کہا گیا کہ روبوٹ کے ساتھ کام کرنے والے یا ان کی دیکھ بھال پر مامور کارکنوں کو ان مشینوں میں آنے والی خرابی، ان کے غیرمتوقع طرزعمل یا ان کی تیاری میں رہ جانے والی خامیوں کے باعث جسمانی نقصان کا اندیشہ ہوتا ہے۔

سائبر سکیورٹی سے متعلق خطرات

آئی ایل او کا کہنا ہے کہ چونکہ کام کی جگہیں باہم مزید مربوط ہو گئی ہیں اس لیے نظام میں خرابی یا سائبر حملوں کی صورت میں حفاظتی نظام بگڑ سکتا ہے اور کارکنوں کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: ڈاکٹرز کی نظر سے چوک جانے والے فریکچرز اب مصنوعی ذہانت پکڑے گی

رپورٹ کے مطابق اگر جسم پر پہنے جانے والے خودکار اور حفاظتی آلات خامیوں سے پاک نہ ہوں یا انہیں درست طور سے پہنا نہ جا سکے تو اس سے جسمانی بے اطمینانی، دباؤ یا چوٹوں کا خدشہ بڑھ جاتا ہے جبکہ ان آلات کا مقصد انہی خطرات سے تحفظ دینا ہے۔

ذہنی صحت

آئی ایل او کا کہنا ہے کہ متواتر ڈیجیٹل نگرانی، الگورتھم کے ذریعے عائد ہونے والا کام کا بوجھ اور ہر وقت رابطوں میں رہنے کا دباؤ کئی طرح کے ذہنی مسائل کا سبب بن سکتا ہے۔

ادارے نے مزید کہا کہ خودکار آلات اور مصنوعی ذہانت پر حد سے زیادہ انحصار کے نتیجے میں فیصلہ سازی کی انسانی قوت میں کمی آ سکتی ہے اور اس طرح نظام میں خرابی یا خامیوں کی صورت میں تحفظ کو لاحق خطرات بھی بڑھ سکتے ہیں۔

ڈیجیٹل سپلائی چین کو لاحق خطرات

رپورٹ میں خبردار کیا گیا کہ ٹیکنالوجی کی سپلائی چین کے مختلف حصوں، جیسا کہ جنگ کے ماحول میں معدنی وسائل کی کان کنی یا ای فضلے کو ٹھکانے لگانے کا کام کرنے والوں کو خطرناک اور ایسے حالات کا سامنا ہوتا ہے جنہیں عام طور پر نظرانداز کر دیا جاتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آئی ایل او اقوام متحدہ اے آئی مصنوعی ذہانت مصنوعی ذہانت مزدوروں کے لیے خطرہ

متعلقہ مضامین

  • فلسطینی عوام پر ہونے والے مظالم کیخلاف 26 اپریل کو شٹر ڈاؤن ہڑتال اور احتجاج کیا جائے گا، منعم ظفر
  • عامر خان ’پشپا‘ میکرز کیساتھ نئی فلم کرنے والے ہیں؟
  • کراچی، مختلف علاقوں میں فائرنگ کے واقعات میں 3 افراد زخمی
  • کراچی؛ ماں اور سوتیلے باپ پر کمسن بچے کے قتل کا الزام، دونوں ملزمان گرفتار
  • کراچی: کمسن بچہ ماں اور سوتیلے باپ کے تشدد سے جاں بحق
  • مصنوعی ذہانت محنت کشوں کی جان کے لیے بھی خطرہ، مگر کیسے؟
  • کراچی: اغوا ہونے والا نوجوان غیور عباس بازیاب، 2 اغواکار گرفتار
  • کراچی: ٹینکر اور سوزوکی میں تصادم، کمسن بچہ جاں بحق، خواتین سمیت 7 افراد زخمی
  • کراچی، دو مختلف ٹریفک حادثات میں 2 نوجوان جاں بحق
  • صنعتوں کو گراؤنڈ رینٹ ادائیگی کے نوٹس کیخلاف میئر کراچی عدالت طلب