حکومت فرقہ وارانہ ایجنڈے کے بجائے عوام کے حقیقی مسائل پر توجہ دے، جماعت اسلامی ہند
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
اجلاس میں حکومت سے اپیل کی گئی کہ وہ اپنے شہریوں کے درمیان مذہب کی بنیاد پر تفریق نہ کریں، اپنے ملک میں رہنے والے تمام شہریوں کے بنیادی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنائیں اور امن و امان کو قائم رکھنے کیلئے موثر عملی اقدامات کریں۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی ہند کی مرکزی مجلس شوریٰ کے اجلاس میں کہا گیا کہ جماعت اسلامی ہند ملک کی موجودہ فرقہ وارانہ اور معاشی صورتحال پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کرتی ہے۔ اجلاس میں کہا گیا کہ ملک کی موجودہ حکومت عوام کے حقیقی مسائل کے حل پر توجہ دینے کے بجائے فرقہ ورانہ نوعیت کے غیر اہم مسائل کو اہم قومی مسائل کا رنگ دے کر اپنے سیاسی ایجنڈے کی تکمیل میں مصروف ہے۔ اجلاس میں کہا گیا کہ ون نیشن ون الیکشن، وقف ترمیمی بل، یکساں سیول کوڈ جیسی تجاویز اسی حکمت عملی کا حصہ ہیں۔ مجلس شورٰی کے اجلاس میں کہا گیا کہ ان اقدامات کے ذریعے ملک کا برسر اقتدار گروہ ملک میں پائی جانے والی ہوش ربا مہنگائی، بے روزگاری میں مسلسل اضافہ، امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال اور ایک طویل عرصے سے جاری ریاست منی پور کے تشدد جیسے اُن سنگین مسائل سے عوام الناس کو غافل رکھنے کی کوشش کررہا ہے، جو انکی زندگیوں کو روز بروز مشکل تر بنا رہے ہیں۔
جماعت اسلامی ہند کی مرکزی مجلس شوریٰ کا اجلاس اس بات پر بھی افسوس کا اظہار کرتا ہے کہ ملک کے مختلف حصوں میں چند نفرت پھیلانے والے عناصر مسجدوں کی تہوں یا احاطوں میں مندروں کے آثار تلاش کرنے کی سازش کررہے ہیں اور عبادت گاہوں کے تحفظ سے متعلق قانون کی موجودگی کے باوجود نت نئے مسائل پیدا کئے جا رہے ہیں، پولیس اور انتظامیہ کی جانب سے دراندازوں کے نام پر معصوم مسلمانوں کو ہراساں کیا جارہا ہے، نیز ان مفروضوں کا سیاسی بیانیے کے طور پر استعمال ملک میں تشویشناک صورتحال پیدا کر رہا ہے۔ مرکزی مجلسِ شوریٰ کا یہ اجلاس حکومت سے پرزور مطالبہ کرتا ہے کہ وہ ان مسائل کو سنجیدگی سے لے، ان کے حل کے لئے انصاف پر مبنی اقدامات کرے۔
اجلاس میں کہا گیا کہ ملک کی اقلیتوں کو اپنے وطن کی تعمیر و ترقی میں شرکت کے جائز مواقع فراہم کرے، نیز غیر ضروری مسائل میں عوام کو الجھانے سے گریز کرے جن سے نہ صرف ملک اور اس کے عوام کا کوئی فائدہ نہیں ہے بلکہ شدید اور گہرے نقصانات پہنچ رہے ہیں۔ مرکزی مجلس شوریٰ کا یہ اجلاس اس بات پر بھی زور دیتا ہے کہ دنیا بھر میں اقلیتوں کے حقوق کی پاسداری کا مسئلہ نہایت اہمیت کا حامل ہے۔ اجلاس مین کہا گیا کہ بنگلہ دیش میں ہندو اقلیت کے متعلق مبینہ صورتحال بھی قابل تشویش ہے۔ مجلس شوریٰ کا یہ اجلاس حکومتوں سے اپیل کرتا ہے کہ وہ اپنے شہریوں کے درمیان مذہب کی بنیاد پر تفریق نہ کریں، اپنے ملک میں رہنے والے تمام شہریوں کے بنیادی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنائیں اور امن و امان کو قائم رکھنے کے لئے موثر عملی اقدامات کریں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جماعت اسلامی ہند شہریوں کے ملک میں
پڑھیں:
گریٹر ڈائیلاگ ضرورت، جب بھی آئین سے تجاوز ہوا مسائل بڑھے: حافظ نعیم
لاہور+سرگودھا (خصوصی نامہ نگار+نمائندہ خصوصی +نامہ نگار) جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ انجینئر حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ ملکی مسائل کے حل کے لیے گریٹر ڈائیلاگ وقت کی ضرورت ہے۔ آئینی حدود سے جب بھی تجاوز کیا گیا، ملک میں بے چینی بڑھی اور مسائل میں اضافہ ہوا۔ لاہور میں تحریک انصاف کے رہنماء میاں محمد اظہر کے انتقال پر تعزیت کے بعد لیاقت بلوچ کی موجودگی میں سابق وفاقی وزیر حماد اظہر کے ہمراہ ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ اصولوں کو سامنے رکھنا ہوگا، آئین میں ہر پارٹی، جماعت اور ادارے کے لیے فریم ورک موجود ہے اور سب کو اسی حدود میں رہ کر کام کرنا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ سب کو سوچنا چاہیے کہ ملک کو اسی طرح چلنے دینا چاہیے یا مسائل کے حل کے لیے مل بیٹھیں۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ میاں اظہر سیاسی تعلق میں وضع داری کے حامل شخصیت تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ میاں اظہر ہمارے بزرگ تھے۔ جماعت کے وفد نے حماد اظہر سے تعزیت کی اور ان کے والد کے انتقال پر دُکھ کا اظہار کیا اور مغفرت کے لیے دعا کی۔دریں اثنا جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمن نے سرگودھا آمد پر مرکز جماعت اسلامی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں مک مکا کی سیاست جاری ہے اور عوام کا استحصال کیا جا رہا ہے۔ ریزرو سیٹوں کو ناجائز طریقے سے ن لیگ، پیپلز پارٹی اور جے یو آئی نے اپنے حق میں استعمال کیا جو کہ آئین اور جمہوریت کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ پی ٹی آئی قیادت نے احتجاج کی بجائے مک مکا کی راہ اختیار کی۔ جماعت اسلامی نے عوام کے درپش مسائل پر مبنی "چارٹر آف ایشوز" مرتب کرنے اور ایک بھرپور عوامی تحریک شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو پورے ملک میں جاری تحریک کا حصہ ہوگی۔